گٹکے پر پابندی کیخلاف درخواست دائر کرنیوالوں کی سرزنش

کورٹ رپورٹر  منگل 25 جون 2019
گٹکے سے کینسرنہیں ہوتا،پولیس کوکارروائیوں سے روکاجائے،وکیل درخواست گزار۔ فوٹو: فائل

گٹکے سے کینسرنہیں ہوتا،پولیس کوکارروائیوں سے روکاجائے،وکیل درخواست گزار۔ فوٹو: فائل

کراچی: سندھ ہائی کورٹ نے شہر میں گٹکے کی فروخت پر پابندی کے خلاف درخواست پر گٹکا فروشوں اور دیگر کی درخواستوں کو یکجا کرنے کا حکم دے دیا۔

جسٹس سید حسن اظہر رضوی اور جسٹس محمد سلیم جیسر پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو شہر میں گٹکے کی فروخت پر پابندی کے خلاف درخواست کی سماعت ہوئی،عدالت کی جانب سے گٹکا فروشوں کی سرزنش کی گئی۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے آپ کو نہیں پتہ گٹکا ، مین پوری اور ماوا کتنا خطرناک ہے اس سے منہ کا کینسر ہورہا ہے اس خطرناک نشے کو فروخت کرنے کی اجازت کیسے دے سکتے ہیں؟

مزمل ممتاز میو ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ کینسر کے مریض نسیم حیدر نے گٹکے کی فروخت پر پابندی کے لیے درخواست دائر کررکھی ہے،نسیم حیدر کو گٹکا کھانے سے ہی منہ کا کینسر ہواہے اب وہ زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہے، گٹکا فروخت کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

درخواست گزاروں کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ میڈیکل رپورٹس کے مطابق گٹکا کھانے سے کینسر نہیں ہوتا، پولیس کو کارروائیوں سے روکا جائے، عدالت نے گٹکا فروشوں اور شہری نسیم حیدر کی درخواستوں کو یکجا کردیا اورسماعت غیر معینہ مدت تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔