عدالتی پالیسی ساز کمیٹی، اضلاع میں ماڈل سول اپیلٹ اور مجسٹریٹ ٹرائل کورٹس کی منظوری

نمائندہ ایکسپریس  منگل 25 جون 2019
خصوصی عدالتوں میں ججز کے عدم تقرر پر حکومت کو تحفظات سے آگاہ کیا جائے، فراہمی انصاف میں کسر نہیں چھوڑیں گے،چیف جسٹس
فوٹو:فائل

خصوصی عدالتوں میں ججز کے عدم تقرر پر حکومت کو تحفظات سے آگاہ کیا جائے، فراہمی انصاف میں کسر نہیں چھوڑیں گے،چیف جسٹس فوٹو:فائل

 اسلام آباد:  قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے شعبہ انصاف میں اصلاحات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کی منظوری دے دی جبکہ گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیرصدارت اجلاس میں ہائیکورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اور سینئرترین جج صاحبان نے شرکت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو فوری انصاف کی فراہمی آئینی تقاضا ہے اور اس ضمن میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔

ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی حیات علی شاہ نے شعبہ انصاف میں اصلاحات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے متعلق شرکا کو بریفنگ دی اور کہا کہ ماڈل سول اپیلٹ کورٹس میں ابتدائی طور پر عائلی اور کرایہ داری کے مقدمات کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کو سنا جائے گا۔ متعلقہ ہائیکورٹس اس ضمن میں جج فراہم کریں گی، سول اپیلٹ کورٹس کے ہر جج کو سو سو پرانے مقدمات دیے جائیں گے، ہر اپیل کی ابتدائی سماعت پر کیس کے تکنیکی اور قانونی نکات طے کیے جائیں گے اور جدید طریقہ کار کے تحت نوٹس جاری کیا جائے گا۔

فریقین کے پیش ہونے پر کیس کی تاریخ سماعت طے کی جائے گی جبکہ التوا کی کوئی درخواست منظور نہیں کی جائے گی اور دلائل مکمل ہونے کے3دن کے اندر فیصلہ صادر کیا جائے گا، مقدمے سے متعلق تمام متفرق درخواستوں کا فیصلہ حتمی فیصلے سے پہلے کیا جائے گا، ماڈل مجسٹریٹ ٹرائل کورٹس 2 مجسٹریٹس پر مشتمل ہوںگی، ایک مجسٹریٹ ٹرائل سے پہلے کے تمام مراحل مکمل کرے گا جبکہ دوسرا مجسٹریٹ ٹرائل مکمل کر کے فیصلہ کرے گا۔

کمیٹی نے ہر ضلع میں ایک کورٹ صنفی تشدد اورایک کورٹ بچوں سے متعلق جرائم کے لیے قائم کرنے اور ان عدالتوں کی نگرانی کیلئے ہائیکورٹ کے ایک ایک جج کو فوکل پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔