- 190 ملین پاؤنڈز کیس؛ وکلا کی جرح مکمل، مزید 6 گواہوں کے بیان قلمبند
- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
عدالتی پالیسی ساز کمیٹی، اضلاع میں ماڈل سول اپیلٹ اور مجسٹریٹ ٹرائل کورٹس کی منظوری
اسلام آباد: قومی عدالتی پالیسی ساز کمیٹی نے شعبہ انصاف میں اصلاحات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کی منظوری دے دی جبکہ گزشتہ اجلاس کے فیصلوں پر عملدرآمد نہ کرنے پر تحفظات کا اظہار کیا۔
چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی زیرصدارت اجلاس میں ہائیکورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے چیف جسٹس اور سینئرترین جج صاحبان نے شرکت کی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ عوام کو فوری انصاف کی فراہمی آئینی تقاضا ہے اور اس ضمن میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
ڈائریکٹر جنرل فیڈرل جوڈیشل اکیڈمی حیات علی شاہ نے شعبہ انصاف میں اصلاحات کے دوسرے اور تیسرے مرحلے کے متعلق شرکا کو بریفنگ دی اور کہا کہ ماڈل سول اپیلٹ کورٹس میں ابتدائی طور پر عائلی اور کرایہ داری کے مقدمات کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کو سنا جائے گا۔ متعلقہ ہائیکورٹس اس ضمن میں جج فراہم کریں گی، سول اپیلٹ کورٹس کے ہر جج کو سو سو پرانے مقدمات دیے جائیں گے، ہر اپیل کی ابتدائی سماعت پر کیس کے تکنیکی اور قانونی نکات طے کیے جائیں گے اور جدید طریقہ کار کے تحت نوٹس جاری کیا جائے گا۔
فریقین کے پیش ہونے پر کیس کی تاریخ سماعت طے کی جائے گی جبکہ التوا کی کوئی درخواست منظور نہیں کی جائے گی اور دلائل مکمل ہونے کے3دن کے اندر فیصلہ صادر کیا جائے گا، مقدمے سے متعلق تمام متفرق درخواستوں کا فیصلہ حتمی فیصلے سے پہلے کیا جائے گا، ماڈل مجسٹریٹ ٹرائل کورٹس 2 مجسٹریٹس پر مشتمل ہوںگی، ایک مجسٹریٹ ٹرائل سے پہلے کے تمام مراحل مکمل کرے گا جبکہ دوسرا مجسٹریٹ ٹرائل مکمل کر کے فیصلہ کرے گا۔
کمیٹی نے ہر ضلع میں ایک کورٹ صنفی تشدد اورایک کورٹ بچوں سے متعلق جرائم کے لیے قائم کرنے اور ان عدالتوں کی نگرانی کیلئے ہائیکورٹ کے ایک ایک جج کو فوکل پرسن مقرر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔