اعلیٰ تعلیم کے فنڈ میں کٹوتی، ایچ ای سی سندھ کی نئی جامعات کو فنڈ نہیں دے گا

صفدر رضوی  منگل 25 جون 2019
تاثر غلط ہے، ہمیں 50 فیصد ترقیاتی فنڈزجاری ہی نہیں ہوئے، طارق بنوری۔ فوٹو:فائل

تاثر غلط ہے، ہمیں 50 فیصد ترقیاتی فنڈزجاری ہی نہیں ہوئے، طارق بنوری۔ فوٹو:فائل

کراچی:  اعلیٰ تعلیم کے فنڈ میں کٹوتی کر دی گئی ہے، ایچ ای سی سندھ کی نئی جامعات کو فنڈ نہیں دے گا۔

اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرطارق بنوری کاکہناہے کہ پہلے سے قائم سرکاری جامعات کوپہلے فنڈ دینا ضروری ہے، وفاق نے اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں 17 ارب روپے کم کیے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایچ ای سی نے گزشتہ مالی سال میں50فیصد ترقیاتی فنڈخرچ نہیں کیے جبکہ ڈاکٹر طارق بنوری کا کہنا ہے کہ یہ تاثر غلط ہے، ہمیں 50 فیصد ترقیاتی فنڈجاری ہی نہیں ہوئے۔

اعلیٰ تعلیمی کمیشن آف پاکستان کے چیئرمین ڈاکٹرطارق بنوری اورپرائم منسٹرٹاسک فورس برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے چیئرمین ڈاکٹرعطا الرحمن کے مابین اختلافات اورایچ ای سی کی جانب سے ترقیاتی بجٹ کے استعمال میں ناکامی کے اثرات نئی جامعات میں آناشروع ہوگئے ہیں اوروفاقی حکومت کی جانب سے مالی سال 2019/20میں اعلیٰ تعلیم کے شعبے کے لیے مختص ترقیاتی وغیرترقیات بجٹ میں کی گئی غیرمعمولی کٹوتی اور بجٹ کی بڑی رقم سائنس وٹیکنالوجی کودینے کے بعد اعلیٰ تعلیمی کمیشن نے سندھ میں نئی قائم ہونے والی کسی بھی سرکاری یونیورسٹی کوفنڈنہ دینے کافیصلہ کیا ہے۔

واضح رہے کہ سندھ میں گزشتہ ڈیڑھ برس میں4جامعات قائم کی گئی ہیں جن میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد،شیخ ایاز یونیورسٹی شکارپور،بیگم نصرت بھٹویونیورسٹی سکھربرائے خواتین اورصوفی ازم یونیورسٹی بھٹ شاہ شامل ہیں۔

سندھ کی نئی جامعات کوفنڈنہ دینے کی تصدیق اعلیٰ تعلیمی کمیشن کے چیئرمین ڈاکٹرطارق بنوری نے ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگومیں بھی کردی ہے ڈاکٹرطارق بنوری کاکہناتھاکہ پہلے سے قائم سرکاری جامعات کو چلانامشکل ہورہاہے پہلے ان کوفنڈدیناضروری ہے لہذایچ ای سی کسی نئی یونیورسٹی کوفنڈنہیں دے گی۔

’’ایکسپریس‘‘سے بات کرتے ہوئے صوفی ازم یونیورسٹی بھٹ شاہ کی وائس چانسلرڈاکٹرپروین منشی کاکہناتھاکہ حال ہی میں صوفی ازم یونیورسٹی کوایچ ای سی نے داخلوں کے لیے این اوسی جاری کیاہے تاہم صوفی ازم یونیورسٹی لیے کوئی گرانٹ مختص نہیں کی گئی تاہم صوبائی حکومت نے 1ارب روپے کی گرانٹ یونیورسٹی اسٹرکچرکے لیے مختص کی ہے۔

واضح رہے کہ ڈاکٹرپروین کے پاس بیگم نصرت بھٹویونیورسٹی برائے خواتین سکھر کاچارج بھی ہے اس حوالے سے ان کاکہناتھاکہ نصرت بھٹویونیورسٹی کے لیے حکومت سندھ سے پہلے سے جاری اسکیم کے لیے فنڈمختص کیاہے تاہم سندھ یاوفاق سے کوئی نیافنڈ نہیں ہے۔

ان کاکہناتھاکہ ایچ ای سی کارویہ نئی جامعات کے حوالے سے انتہائی غیرپیشہ ورانہ ہے پرانی جامعات کوکئی کئی ارب روپے کے فنڈدیے جارہے ہیں نئی جامعات کے لیے کوئی بجٹ نہیں ہے۔

گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآبادکے قائم مقام وائس چانسلرڈاکٹرناصرالدین شیخ سے جب ’’ایکسپریس‘‘نے رابطہ کیاتوانھوں نے انکشاف کیاکہ وفاقی ایچ ای سی کی جانب سے توکوئی فنڈمختص نہیں کیاگیاتاہم حکومت سندھ نے بھی نئے بجٹ 2019/20میں گورنمنٹ کالج یونیورسٹی حیدرآباد کے لیے رقم نہیں رکھی ہے انھوں نے کئی بار اس سلسلے میں وزیراعلیٰ سے ملنے کی کوشش کی سیکریٹری یونیورسٹیزاینڈبورڈزسے بھی بات چیت کی تاہم کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔

ایچ ای سی کے آفیشل ذرائع نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ’’ایکسپریس‘‘کوبتایاکہ ایچ ای سی کی انتظامیہ اس 37ارب روپے کی رقم میں سے 50فیصد رقم ہی سرکاری جامعات کی ڈیولپمنٹ پروجیکٹس پر خرچ کرسکی باقی 18ارب روپے کی رقم خرچ ہی نہیں کی گئی جس کے بعد وفاقی حکومت نے ایچ ای سی کی کارکردگی کاجائزہ لیتے ہوئے ایچ ای سی کے ترقیاتی بجٹ میں کٹوتی کردی۔

’’ایکسپریس‘‘سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹرطارق بنوری نے اس تاثرسے یکسرانکارکیاکہ ایچ ای سی نے مالی سال 2018/19میں ترقیاتی بجٹ میں سے 50فیصد رقم خرچ نہیں کی، یہ بات غلط ہے بلکہ درست یہ ہے کہ وفاقی حکومت نے ہمیں مختص گرانٹ میں سے پوری رقم دی ہی نہیں۔ ایچ ای سی کوترقیاتی بجٹ میں سے 18بلین روپے ہی ریلیز کیے گئے تھے جبکہ باقی بجٹ موجودہ معاشی صورتحال کے سبب ریلیزہی نہیں ہوا۔

ایک سوال پر ان کاکہناتھاکہ چندروز بعد ختم ہونے والی مالی سال کے مقابلے میں ہم نے سرکاری جامعات کی ریکرنگ گرانٹ کے لیے 103بلین روپے وفاق سے مانگے تھے تاہم اب 2019/20کے بجٹ میں اس غیرترقیاتی گرانٹ کے لیے 59بلین روپے مختص کیے گئے ہیں جوختم ہونے والی مالی سال سے 10ارب روپے کم ہیں لہذاہم نے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزسے کہاہے کہ وہ اس بجٹ خسارے کوپوراکرنے کے لیے فیسوں میں اضافہ کریں اورنئی ملازمتوں پر پابندی لگائیں۔

ڈاکٹرعطاء الرحمٰن اوران کے مابین اختلافات کے معاملے پر ڈاکٹرطارق بنوری کاکہناتھاکہ ڈاکٹرعطاء￿ الرحمٰن کاملک میں اعلیٰ تعلیم کے لیے ایک contributionہے اگرکسی معاملے پر اختلاف ہوبھی جائے تویہ اہم ایشونہیں۔

علاوہ ازیں جب ’’ایکسپریس‘‘نے ایچ ای سی کے سابق چیئرمین اور وزیراعظم ٹاسک فورم برائے سائنس اینڈٹیکنالوجی کے موجودہ سربراہ ڈاکٹرعطاء الرحمن سے رابطہ کیاتوان کاکہناتھاکہ ڈاکٹرطارق بنوری سے ان کے اختلافات کی بات درست نہیں ہے، ایچ ای سی کے کچھ پروگرام بند ہوئے تھے جس پر انھوں نے اعتراض کیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔