- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
مقامی انڈسٹری پر ایک دم 17 فیصد ٹیکس نہیں لگانا چاہیے تھا، مشیر تجارت
اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے کہا ہے کہ بجٹ میں مقامی انڈسٹری پر ایک دم صفر سے 17 فیصد ٹیکس نہیں لگانا چاہیے تھا۔
اسلام آباد میں نوید قمر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل کا اجلاس ہوا جس میں بجٹ میں مقامی انڈسٹری پر لگنے والے ٹیکسز کا معاملہ زیربحث آیا۔
مشیر صنعت و تجارت عبدالرزاق داؤد نے بھی 17 فیصد سیلزٹیکس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ 17 فیصد سیلزٹیکس سے انڈسٹری کوبہت مسائل ہوں گے، میرا خیال ہے کہ ایک دم صفر سے 17 فیصد ٹیکس پر نہیں جانا چاہیے تھا۔
اراکین کمیٹی نے بھی مقامی سیل پر لگنے والے ٹیکسز کی مخالفت کی۔ رکن کمیٹی رشید احمد نے سوال اٹھایا کہ 300 ارب کے مزید ٹیکس لگانے سے ٹیکسٹائل انڈسٹری کیسے چلے گی۔
عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ پاکستان کا انحصار کسٹم ڈیوٹی کے ریونیو پر ہے، دیگر ملکوں میں سات سے آٹھ فیصد جبکہ پاکستان میں 42 فیصد کسٹم سے ریونیو حاصل ہوتا ہے، ہم ہمیشہ ریونیو (ٹیکس آمدن) کے پیچھے گئے انڈسٹریل گروتھ (صنعتی ترقی) کے پیچھے نہیں گئے۔
مشیر تجارت کا کہنا تھا کہ ہماری ایکسپورٹ کی مقدار بڑھی ہے تاہم بین الاقوامی قیمتیں کم ہوئی ہیں، برآمدات کا برقراررہنا مثبت ہے، ہماری ایکسپورٹ رواں مالی سال گزشتہ مالی سال کے برابررہیں گی، ہم نے اپنے امپورٹ بل میں بھی ساڑھے پانچ ارب ڈالر کی کمی کی ہے۔
چیئرمین پاکستان ہوزری مینوفیکچررزایسوسی ایشن جاوید بلوانی نے کہا کہ پوری دنیا میں ایکسپورٹ زیرو ریٹڈ ہوتا ہے، ان ٹیکسز سے انڈسٹری بند ہو جائیگی۔
مشیر تجارت عبد الرزاق داؤد نے کہا کہ وزارت خزانہ نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف نے زیرو ریٹنگ ختم کرنے کا کہا ہے، وزارت خزانہ آئی ایم ایف کو اس کی یقین دہانی کرا چکی ہے، میرا شروع دن سے مطالبہ ہے کہ زیرو ریٹنگ کے ایس آر او کو نہ ہٹایاجائے، بلکہ مقامی فروخت پر سیلز ٹیکس لگانے کا طریقہ کار طے کیا جائے، لیکن ایف بی آر نے اس بات کی مخالفت کی تھی، ایف بی آر کا کہنا ہے کہ مقامی فروخت پر ٹیکس لگانا مشکل ہے، ٹیکس ری فنڈز کے لیے جعلی انوائسز کا کاروبار شروع ہوجائے گا،ایف بی آر 40 سال کی خرابیاں 40 روز میں ختم کرنے کی کوشش کررہا ہے، اگر سیلز ٹیکس واپس ہی کرنا ہے تو پھر لیتے کیوں ہو۔
نوید قمر نے کہا کہ زیرو ریٹڈ ختم کرنے سے مرکزی صنعت کو دھچکا لگے گا، اس سے بہت سی چھوٹی انڈسٹری بھی بند ہوجائیگی، 17 فیصد پر ایکسپورٹ کرنا مشکل ہوجائیگا، زیرو ریٹڈ کے حق میں نہیں ہوں لیکن اسے ایک طریقہ کار کیساتھ ختم کرنا چاہئے تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔