- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
حکومت کا آئی ایم ایف سے بجلی پر سبسڈیز کم، گیس پر ٹیکس لگانے کا وعدہ
کراچی: آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے حکومت نے توانائی اور خسارے میں چلنے والے اداروں کی بہتری کے لیے بڑے پیمانے پر اصلاحات کا وعدہ کیا ہے۔
جس کے تحت سرکلر ڈیٹ کم کرنے کے لیے بجلی پر دی جانے والی سبسڈی میں نمایاں کمی، ٹیکس وصولیوں کے لیے گیس لیوی کا نفاذ، پی آئی اے کے خسارے میں چلنے والے شعبوں کی بندش اور 26فیصد حصص کی فروخت اور پاکستان اسٹیل کی ری اسٹرکچرنگ شامل ہیں۔ ان فیصلوں پر کامیابی سے عمل درآمد کی صورت میں ملک کو درپیش فسکل خسارے میں کمی ہوگی، غیرملکی سرمایہ کاری میں اضافہ ہوگا۔ آئی ایم ایف سے قرض کے حصول کے لیے حکومت کی جانب سے پیش کردہ میمورنڈم آن اکنامک اینڈ فنانشل پالیسیز کے ذریعے خسارے میں چلنے والے اداروں کی بہتری، قومی نج کاری منصوبے اور توانائی کے شعبے میں سبسڈیز کم کرتے ہوئے گیس پر ٹیکسوں کے نفاذ کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
بجلی کی پیداواری لاگت بڑھنے اور بلوں کی ریکوری نہ ہونے کے سبب سرکلر ڈیٹ کی شکل میں سالانہ 349ارب روپے کا بوجھ برداشت کرنا پڑرہا ہے جو جی ڈی پی کے 1.5فیصد کے برابر ہے اس مسئلے کے حل کے لیے حکومت نے توانائی کے شعبے میں وسیع پیمانے پر اصلاحات کافیصلہ کیا ہے جس کے تحت بجلی پر دی جانے و الی سبسڈی میں نمایاں کمی کرتے ہوئے نرخ میں اضافہ کیا جائے گا، پاور سیکٹر بالخصوص گیس صارفین پر ٹیکس بڑھا کر ریونیو بڑھایا جائے گااور پیداواری لاگت میں کمی کے لیے اقدامات کیے جائیں گے۔ بجلی پر دی جانے والی سبسڈی میں سالانہ 200ارب روپے تک کی کمی کی جائیگی جو جی ڈی پی کے 0.75فیصد کے برابر ہے پاور ٹیرف میں اضافے کا اطلاق اگست 2013 سے کیا جائے گا۔
اس فیصلے سے پاکستان اسٹیٹ آئل، حبکو، او جی ڈی سی ایل اور پی پی ایل کی ریکوری بہتر ہوگی۔ اسی طرح مالی سال 2015اور 2016کے دوران بھی سبسڈی میں سالانہ 100سے 105ارب روپے تک کی کٹوتی کی جائیگی۔ گھریلو صارفین کے علاوہ تمام کمرشل اور صنعتی صارفین کے لیے گیس لیوی کا نفاذ کیا جائے گا، کیپٹیو پاور پروڈکشن یونٹس کے لیے گیس کے نرخ میں 100فیصد تک اضافہ کیا جائے گا، سیمنٹ سیکٹر کے لیے گیس کے نرخ میں اضافے کا پہلے ہی اعلان کیا جاچکا ہے۔
حکومت کے لیے خسارے میں چلنے والے ادارے اہم مسئلہ بنے ہوئے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ کیے گئے وعدوں میں توانائی کے شعبے کے بعد خسارے میں چلنے والے سرکاری اداروں کی بہتری دوسری ترجیح قرار پائے ہیں۔ حکومت 65سرکاری اداروں کی نج کاری پر غور کررہی ہے جن میں سے 35 اداروں کی سیکنڈری پبلک آفرنگ کا اعلان رواں ماہ متوقع ہے۔ منصوبے کے تحت پی آئی اے کے خسارے میں چلنے والے شعبوں کو بند کیا جائے گا جس کے بعد رواں مالی سال کے آخر تک پی آئی اے کے 26فیصد حصص سرمایہ کاروں کو فروخت کے لیے پیش کیے جائیں گے۔ پاکستان اسٹیل کے لیے ری اسٹرکچرنگ کا منصوبہ حکومت کے زیر غور ہے جس کا اعلان بھی رواں ماہ متوقع ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔