- اسرائیل کی رفح پر بمباری میں 5 بچوں سمیت11 افراد شہید؛ متعدد زخمی
- ٹرین سےگرنے والی خاتون کی موت،کانسٹیبل کا ملوث ہونا ثابت نہ ہوسکا، رپورٹ
- 'ایک ساتھ ہمارا پہلا میچ' علی یونس نے اہلیہ کیساتھ تصویر شیئر کردی
- بجلی چوری کارخانہ دار کرتا ہے عام صارف نہیں، پشاور ہائیکورٹ
- عدلیہ میں مداخلت کیخلاف اسلام آباد ہائیکورٹ بار کا سپریم کورٹ سے رجوع
- مہنگائی کے دباؤ میں کمی آئی اور شرح مبادلہ مستحکم ہے، وزیر خزانہ
- پی ٹی آئی کی جلسوں کی درخواست پر ڈی سی لاہور کو فیصلہ کرنے کا حکم
- بابراعظم سوشل میڈیا پر شاہین سے اختلافات کی خبروں پر "حیران"
- پنجاب اسمبلی سے چھلانگ لگاکر ملازم کی خودکشی کی کوشش
- 9 مئی کے ذمے دار آج ملکی مفاد پر حملہ کر رہے ہیں، وزیراطلاعات
- کراچی میں تیز بارش کا امکان ختم، سسٹم پنجاب اور کےپی کیطرف منتقل
- ’’کرکٹرز پر کوئی سختی نہیں کی! ڈریسنگ روم میں سونے سے روکا‘‘
- وزیرداخلہ کا غیرموثر، زائد المیعاد شناختی کارڈز پر جاری سمزبند کرنے کا حکم
- راولپنڈی اسلام آباد میں روٹی کی سرکاری قیمت پر نان بائیوں کی مکمل ہڑتال
- اخلاقی زوال
- کراچی میں گھر کے زیر زمین پانی کے ٹینک سے خاتون کی لاش ملی
- سندھ میں گیس کا ایک اور ذخیرہ دریافت
- لنکن ویمنز ٹیم نے ون ڈے کرکٹ میں تاریخ رقم کردی
- ٹیم ڈائریکٹر کے عہدے سے کیوں ہٹایا گیا؟ حفیظ نے لب کشائی کردی
- بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقلی کی درخواست بحال
بھاری فیسیں وصول کرنے والے ڈاکٹروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ
کراچی: ایف بی آر نے بھاری فیسیں وصول کرنے والے ڈاکٹروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا فیصلہ کرلیا۔
ایکسپریس کے مطابق ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کے براڈننگ ٹیکس بیس سیل نے بھاری فیسیں وصول کرنے والے ڈاکٹروں کو بھی اپنے ریڈار پر لے لیا، چھوٹے بڑے تاجروں ایس ایم ای سیکٹر کے ساتھ اب قابل ٹیکس آمدنی کے حامل پیشہ ورانہ شعبوں کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا جن میں ڈاکٹرز بھی شامل ہیں۔
ریجنل ٹیکس آفس ٹو کے براڈننگ ٹیکس سیل نے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) کو خط ارسال کیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ ایف بی آر کے ڈیٹا کے مطابق پی ایم ڈی سی کے بیشتر ممبرز ڈاکٹرز گوشوارے داخل نہیں کر رہے۔
ایف بی آر نے پی ایم ڈی سی سے 10 یوم میں ممبر ڈاکٹرز کی تفصیلات طلب کرلی ہیں۔ ایف بی آر کا کہنا ہے کہ پی ایم ڈی سی کے رکن ڈاکٹرز انکم ٹیکس آرڈیننس کے تحت گوشوارے داخل کرنے کے پابند ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔