امریکی و برطانوی خفیہ ایجنسیوں کا شہریوں کے آن لائن ریکارڈ تک رسائی کا انکشاف

خبر ایجنسیاں / بی بی سی  ہفتہ 7 ستمبر 2013
خفیہ نگرانی کی اطلاعات کے بعدبرازیلی صدرڈیلماروسیف کے دورہ امریکاکی تیاریاں معطل، برازیل اور میکسیکو کے صدورکے خدشات اورتحفظات سمجھتاہوں، جاسوسی کامسئلہ بات چیت سے حل کریں گے،اوباما فوٹو: فائل

خفیہ نگرانی کی اطلاعات کے بعدبرازیلی صدرڈیلماروسیف کے دورہ امریکاکی تیاریاں معطل، برازیل اور میکسیکو کے صدورکے خدشات اورتحفظات سمجھتاہوں، جاسوسی کامسئلہ بات چیت سے حل کریں گے،اوباما فوٹو: فائل

واشنگٹن / برازیل: امریکا اور برطانیہ کے انٹیلی جنس اداروں نے مبینہ طورپر انٹرنیٹ پر استعمال ہونے والی انکرپشن کاتوڑ کرلیا ہے جس کے بعدوہ لوگوں کے آن لائن بینکنگ، طبی ریکارڈاور ای میل دیکھ سکتے ہیں۔

امریکی رازافشا کرنیوالے ایڈورڈاسنوڈن کی دستاویزات سے معلوم ہواہے کہ امریکی خفیہ ادارہ نیشنل سیکیورٹی ایجنسی اور برطانیہ کاخفیہ ادارہ جی سی ایچ کیوآن لائن سیکیورٹی پروٹوکول کو ہیک کررہے ہیں۔ انٹرنیٹ ویب سائٹس انکرپشن ٹیکنالوجی استعمال کرتی ہیںجن میںگوگل، فیس بک اوریاہو وغیرہ شامل ہیں۔ این ایس اے کے بارے میںکہا جاتاہے کہ وہ ہرسال اس خفیہ پروگرام پر 25کروڑ ڈالرخرچ کرتی ہے۔ برطانوی اخبار گارجین نے امریکی اخبارنیویارک ٹائمز کے اشتراک سے بتایاہے کہ اس پروجیکٹ کانام ’’ بْل رن‘‘ ہے۔ انٹرنیٹ پرموجود حساس معلومات، مثلاًبینک کاریکارڈ اور ای میل وغیرہ کوخفیہ رکھنے کے لیے انھیںخفیہ اشاراتی زبان میں منتقل کردیا جاتاہے تاکہ کوئی غیرمتعلق شخص انھیں نہ سمجھ سکے۔ اس عمل کوانکرپشن کہتے ہیں۔ برطانیہ میں اس پروگرام کاقائم مقام ایج ہل نامی پروگرام ہے۔

اطلاعات کے مطابق امریکی اور برطانوی انٹیلی جنس ادارے 4جی اسمارٹ فونز، ای میل، آن لائن شاپنگ اوربزنس نیٹ ورکس میں کی جانے والی انکرپشن پرتوجہ مرکوزکیے ہوئے ہیں۔ ادھربرازیل کی صدر ڈیلمارو سیف کادورہ امریکامنسوخ ہوگیا ہے۔ روسی خبر رساں ادارے کے مطابق برازیل کے حکام نے سرکاری نمائندوں کے اس گروپ کاکام روک دیاہے جوصدر ڈیلما روسیف کے دورہ امریکاکی تیاریوںمیں مصروف تھا۔ یہ فیصلہ جاسوسی کے حالیہ معاملے سے  متعلق ہے جوامریکا کی جانب سے برازیل کی خفیہ نگرانی کی اطلاعات سے منسلک ہے۔ جبکہ روس کے دورے پرگئے امریکی صدراوباما نے کہا ہے کہ انھیںخفیہ ایجنسی کی طرف سے جاسوسی  اورخفیہ نگرانی کیے جانے پربرازیل اورمیکسیکوکے صدورکے خدشات اورتحفظات کاادراک ہے اوروہ سمجھتے ہیںکہ ان ممالک سے مل کربات چیت کے ذریعے کسی معاہدے پرپہنچ کریہ مسئلہ حل کیاجا سکتاہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔