خڑخڑی جھیل کی سیر

ایچ ایم کالامی  اتوار 30 جون 2019
اتروڑ سے خڑخڑی جھیل تک پہنچنے کے لیہےجیپ ٹریک موجود ہے۔ (تصاویر: بلاگر)

اتروڑ سے خڑخڑی جھیل تک پہنچنے کے لیہےجیپ ٹریک موجود ہے۔ (تصاویر: بلاگر)

گزشتہ دنوں دوستوں نے اتروڑ کی سحرانگیز وادیوں کی جانب نکلنے کی تجویز دی۔ ہم نے سنجیدہ نہیں لیا، البتہ دل رکھنے کےلیے ہاں میں ہاں ملائی۔ کیونکہ یار لوگ ہمیشہ لمبے سفر کا منصوبہ بناتے ہیں اور پھر رات گئی بات گئی۔ اس لیے ہفتہ کی صبح مزے سے سورہا تھا کہ موبائل کی مسلسل بجتی گھنٹی نے جگادیا۔ دوست مستقل فون پر رابطے کی کوشش میں تھے۔ فون اٹھایا تو جلدی سے بازار حاضر ہونے کا حکم ہوا کہ ہم نے اتروڑ کی جانب نکلنا ہے۔ تیار ہوکر بازار پہنچا تو بائکس تیار کھڑی تھیں۔ جن پر دوستوں کے ساتھ اتروڑ کی جانب گامزن ہوئے۔ اتروڑ میں داخل ہوکر ایک پارک میں سستانے کی خاطر بیٹھ گئے۔ اور مشاورت کی کہ کہاں جانا ہے؟ لدو، کنڈول جھیل، شاہی باغ یا خڑخڑی جھیل؟

ہم میں سے غالباً سارے دوست شاہی باغ اور لدو کی ایک ایک یاترا تو کرچکے تھے، جبکہ کنڈول اور پری جھیل جانا زیادہ پیدل ٹریک ہونے کی وجہ سے ہمارے بس کی بات نہیں تھی۔ اس لیے خڑخڑی جھیل کا انتخاب کرلیا گیا۔

خڑخڑی جھیل خیبرپختونخوا کے ضلع سوات کی خوبصورت وادی کالام سے چالیس کلومیٹر گجرگبرال کی طرف ہے۔ اس جھیل سے دشوار گزار پیدل راستہ طے کرکے چترال تک بھی تین دن میں پہنچ سکتے ہیں۔

خڑخڑی تک جیپ ٹریک موجود ہے۔ فور بائی فور گاڑی سیدھی جھیل تک جاسکتی ہے۔ ہم نے خڑخڑی کی جانب سفر شروع کیا۔ اس سے قبل ہم نے صرف گجر گبرال کے علاقہ بڑا جبہ تک دیکھا تھا، پورا گجر گبرال قدرت کی تمام تر رعنائیوں کو اپنی اندر سمیٹے ہوئے ہے۔

راستے میں ایک چھبن سی رہی کہ دو سال قبل گجر گبرال والی سڑک جو دریا کے دو رویہ چلتی ہے، بیش بہا قدرتی جنگلات بھرے ہوئے تھے، اب کئی میٹر کے فاصلے پر کچھ دیار کے درخت دکھائی دیتے ہیں اور آبادی بھی بہت تیزی سے بڑھتی جارہی ہے۔ بڑا جبہ طے کرنے کے بعد قدرت کے ایسے حسین مناظر ہمارے سامنے تھے کہ دل چاہتا، بس یہی اتر جائیں اور ان مناظر کی آغوش میں سکون کی نیند سوجائیں۔

ہم دودھ کی طرح سفید آبشاروں، سر بکھیرتی ندیوں، اٹکھیلیاں کرتے دریاؤں اور فلک بوس پہاڑوں کے دامن میں خوب مست ہوکر خڑخڑی جھیل کی جانب رواں دواں رہے۔ جھیل تک تقریباً دس کلومیٹر کا فاصلہ رہ چکا تھا کہ ایسی موسلادھار بارش شروع ہوئی کہ ہمیں درختوں کے نیچے چھپنا پڑا۔ مگر پلک جھپکتے ہی بارش رک گئی اور سورج نمودار ہوگیا۔ خڑخڑی جھیل کا موسم ’’پل میں تولہ، پل میں ماشہ‘‘ کے مصداق ہے۔ کبھی تیز آندھی، کبھی ہر سو خاموشی، کبھی موسلادھار بارش تو کبھی سورج کی کرنیں۔ قصہ مختصر دشوار گزار راستہ طے کرکے ہم خڑخڑی جھیل پہنچ گئے۔ جیسے ہی جھیل سامنے آئی تو انگشت بدنداں رہ گئے۔

یہ جھیل تاحد نگاہ پھیلی ہوئی ہے۔ اس کا پانی بھوری رنگت کا ہے۔ پشتو میں ’’خڑ‘‘ بھورے رنگ کو کہتے ہیں۔ شائد پانی کی اسی رنگت کی وجہ سے اس جھیل کو ’’خڑخڑی جھیل‘‘ کا نام دیا ہو۔

خڑخڑی جھیل پہنچ کر تھکاوٹ، ذہنی دباؤ اور تمام الجھنیں خڑخڑی جھیل کا پانی بہا کر لے گیا۔ ہم نے تازہ دم ہوکر کچھ حیسن مناظر اپنے کیمرے کی آنکھ میں قید کرلیے اور لنچ کے بعد واپسی کی راہ اختیار کی۔ سحر طاری کردینے والی ان تصاویر سے آپ بھی لطف اندوز ہوں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایچ ایم کالامی

ایچ ایم کالامی

ایچ ایم کالامی،خیبر پختونخوا, سوات کوہستان سے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی ہیں اور مختلف اخبارات کے لئے کالم لکھتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔