سپریم کورٹ، لاپتہ مدثر اقبال کیس میں پولیس رپورٹ مسترد، بازیاب کرانے کا حکم

نمائندہ ایکسپریس  ہفتہ 7 ستمبر 2013
عبدالواجد 3 ماہ اپنی پھوپھی کے گھر رہا، عتیق الرحمان کی بازیابی کیلیے متعلقہ افردسے تفتیش کی ہدایت،سماعت ملتوی۔ فوٹو: فائل

عبدالواجد 3 ماہ اپنی پھوپھی کے گھر رہا، عتیق الرحمان کی بازیابی کیلیے متعلقہ افردسے تفتیش کی ہدایت،سماعت ملتوی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے لاہور سے 3 سال قبل لاپتہ ہونے والے مدثراقبال کی بازیابی کیلیے آئی جی پنجاب کواعلیٰ افسران پر مشتمل ٹیم تشکیل دینے کی ہدایت کی ہے اور10 روز میں پیش رفت کی رپورٹ پیش کرنے کاحکم دیا ہے۔

عدالت نے ایک اورلاپتہ شخص عتیق الرحمن کی بازیابی کیلیے اس کے ساتھی عبدالواجدکوشامل تفتیش کرنے اوردیگر متعلقہ افراد سے بھی تفتیش کرنے کی ہدایت کی ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے جمعے کو لاپتہ افرادکا مقدمہ سنا۔ مدثر اقبال کے حوالے سے ایس پی مصطفیٰ ملک نے رپورٹ پیش کی اور بتایا کہ یو این مشن سے معلومات کا ذریعہ معلوم کرنے کیلیے لیٹر تیارکرلیاہے۔ عدالت نے رپورٹ پر عدم اطمینان کا اظہارکیا، چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کے لیٹر سے مطلب نہیں، مدثر اقبال کو بازیاب کرا کے لائیں۔

ایڈیشنل اٹارنی جنرل طارق کھوکھر نے بتایاکہ ایم آئی اور آئی ایس آئی سے معلومات لی ہیں ان کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی شخص ان کی تحویل میں نہیں ہے۔ عتیق الرحمن کے بارے میں وکیل نے بتایا کہ اسے فیروز والا ضلع شیخوپورہ سے کمانڈو وردی والے افراد نے دوست عبدالواجدکے ساتھ اٹھایا تھا۔ طارق کھوکھر نے کہاکہ عبدالواجد، پیٹرول پمپ کے ملازمین، ٹک شاپ والے سے شواہد ملنے کی توقع ہے جس پر عدالت نے ان سے تفتیش کرنے اور رپورٹ 10 روز میں پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت ملتوی کردی ۔آئی این پی کے مطابق عدالت نے مدثر اقبال کیس میںکہا کہ پولیس اب بھی وقت ضائع کررہی ہے، پولیس قانون کے مطابق تفتیش کرتی تو اب تک کیس حل ہو چکا ہوتا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔