رینجرز لوگوں کو لاپتہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی، سندھ ہائی کورٹ

نمائندہ ایکسپریس  جمعرات 27 جون 2019
پولیس لاپتا افراد کی خواتین کو بار بار بلاتی ہے، سندھ ہائی کورٹ فوٹو:فائل

پولیس لاپتا افراد کی خواتین کو بار بار بلاتی ہے، سندھ ہائی کورٹ فوٹو:فائل

 کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے کے ڈی اے ملازم سمیت 50 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں پر سیکریٹری دفاع، چیف سیکریٹری خیبر پختون خوا اور محکمہ داخلہ سندھ سمیت متعلقہ حکام کو نوٹسز جاری کردیے۔

سندھ ہائی کورٹ نے کے ڈی اے ملازم سمیت 50 سے زائد لاپتہ افراد کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت کی تو لاپتہ افراد کے اہلخانہ عدالت میں پیش ہوئے اور اپنے پیاروں کی بازیابی کے لیے دہائیاں دیں۔ لاپتہ شخص کی اہلیہ نے بتایا کہ میرا شوہر 6 سال سے لاپتہ ہے، اب بچے بھی بڑے ہوگئے ہیں، میرے شوہر کو سر عام بازار سے ڈبل کیبن میں ڈال کر لے گئے تھے۔

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیے کہ پولیس لاپتہ افراد کی خواتین کو بار بار بلاتی ہے، رینجرز ایسے لوگوں کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کرتی جو سر عام لوگ اٹھاتے ہیں۔

عدالت نے رینجرز وکیل سے استفسار کیا کہ لوگوں کو تفتیش کیلئے آپ کہاں رکھتے ہیں۔ رینجرز وکیل نے بتایا کہ ہم پہلے 90 دن تک تفتیش کیلئے رکھتے تھے لیکن اب وہ اختیار نہیں، ہم تفتیش کرکے یا تو پولیس کے حوالے کرتے ہیں یا چھوڑ دیتے ہیں، لاپتہ افراد رینجرز کے پاس نہیں ہیں۔

عدالت نے پولیس سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو لاپتہ افراد کی بازیابی یقینی بنانے کی ہدایت کرتے ہوئے سیکریٹری دفاع، چیف سیکریٹری کے پی، محکمہ داخلہ سندھ سمیت متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

ہائی کورٹ نے پاکستانی نژاد کینیڈین شہری کی گمشدگی پر ایف آئی اے سے بھی 15 دن میں جواب طلب کرلیا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔