ہر طرح کے کردار کرنا چاہتا ہوں

پرویز مظہر  اتوار 8 ستمبر 2013
 اداکارہ وہدایتکار زیبا بختیار کی فلم "021"میں کام کیا ہے جس کے لئے میرا انتخاب پچاس لڑکوں کے آڈیشن میں ہوا، کاشف جاوید فوٹو: فائل

اداکارہ وہدایتکار زیبا بختیار کی فلم "021"میں کام کیا ہے جس کے لئے میرا انتخاب پچاس لڑکوں کے آڈیشن میں ہوا، کاشف جاوید فوٹو: فائل

موجودہ دور میں سٹیلائٹس چینلز کی بھرمار نے جہاں ثقافتی یلغار کردی ہے تو وہیں پر نئے ٹیلنٹ کوبھی آگے آنے کے مواقع فراہم کئے ہیں۔

ماضی میں جب صرف پی ٹی وی ہوا کرتا تھا تو ایک چانس کے لئے دور دراز سے بہت بڑی تعداد میں لوگ آتے،جن میں سے چند ایک کے سوا اکثریت کو نامراد ہی واپس لوٹنا پڑتا ۔اب صورتحال یکسر بدل چکی ہے نجی سیکٹرمیں چینلز کے آنے سے نوجوان نسل کو اداکاری سے لے کر ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے دروازے کھول دئیے ہیں۔وہیں پر انہیں اپنی شناخت بنانے کے لئے پہلے سے دوگنا محنت بھی کرنا پڑ رہی ہے کیونکہ بھارت اور یورپ سمیت پوری دنیا کے چینلز ایک ریموٹ کنٹرول میں سما کر رہ گئے ہیں جس میں ناظرین کی توجہ حاصل کرنا ہی سب سے بڑا ٹاسک بن چکا ہے ۔

کاشف جاوید جن کا تعلق لاہور سے ہے جنہوں نے ایکٹنگ اور فوٹو گرافی کو ہی اپنا سب کچھ بناتے ہوئے کراچی شہر کو اپنا مسکن بنا لیا ، جو اس وقت ٹی وی اور فیش انڈسٹری کا ’’آئی کون‘‘ بن چکا ہے۔ لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے فنکاراور ماڈلز کراچی میں شفٹ ہوچکے ہیں ۔کاشف جاوید جنہیں کراچی میں رہتے ہوئے دس سال سے زائد کاعر صہ ہوچلا ہے ۔انہوں نے اس دوران اداکاری اور فیشن فوٹو گرافی میں اپنی شناخت بنالی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اداکاری میرا جنون تھا جبکہ فوٹوگرافی کا شوق مجھے اپنے چچا عاکف ملک کو دیکھ ہوا جن کا شمار پاکستان فلم انڈسٹری کے بہترین فلم کیمرہ مینوں میں ہوتا ہے ۔ ان کے ساتھ فلم کی عکسبندی کے دوران جاتا اور ان کو اسسٹ کرتا ، انہوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی۔ لاہور میں فلم کے ساتھ ٹی وی پروڈکشن بھی محدود ہوچکی تھی تو میں نے اپنے چچا سے کہا کہ مجھے اداکاری اور فوٹوگرافی میں نام بنانا ہے ۔اس پر انہوں نے اداکار فیصل قریشی سے ملوایا جن کے مشورے پر کراچی چلا آیا۔ جہاں فیصل قریشی اور اعجاز اسلم کے ہی ایک ڈرامہ ’’میں اور تم ‘‘میں کام کیا ، جس میں پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے فہیم برنی ،جاوید فاضل سمیت دیگر معروف ڈائریکٹرز کے پراجیکٹس کا حصہ بن گیا ۔

مجھے جو کردار بھی دیا ، میں نے بھرپور محنت کی ، کیونکہ خود کو خوش قسمت سمجھتا تھا کہ کراچی جیسے شہر میں مجھے آغاز میں ہی اتنے اچھے پراجیکٹس کا حصہ بن گیا ۔ایکٹنگ کے ساتھ فیشن فوٹو گرافی کوبھی جاری رکھا ، جس سے فیشن انڈسٹری میں بھی پہچان بن گئی ہے ۔ عائشہ عمر ، ماریہ واسطی ،ونیزہ ،نتاشا ، آمنہ حق ، مہوش حیات سمیت تمام ٹاپ ماڈلز اور اداکاراؤں کے ساتھ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لئے شوٹس کئے اور کر رہا ہوں ۔

کاشف جاوید نے کہا کہ اس دوران پروڈیوسر واداکار محسن طلعت کے ساتھ چند ایک پراجیکٹ کئے تو مجھے ایک اچھا دوست مل گیا ، جن کے ساتھ اس وقت میں سب سے زیادہ کام کر رہا ہوں۔ ان کا کوئی بھی ایسا پراجیکٹ نہیں کہ جس کا میں حصہ نہیں ہوں۔ اس کے علاوہ انہوں نے دوسری پروڈکشنز میں بھی کام دلوانے میں بھرپور معاونت کی۔ حال ہی میں اداکارہ وہدایتکار زیبا بختیار کی فلم “021”میں کام کیا ہے جس کے لئے میرا انتخاب پچاس لڑکوں کے آڈیشن میں ہوا ۔اس فلم میں کیرئیر کا یادگار رول کر رہا ہوں کیونکہ ٹی وی اور فلم میں کام کرنے کا انداز بالکل مختلف ہے ۔ حالانکہ میرا تعلق فلم انڈسٹری سے ہی ہے مگر فلم میں کام کرنے کا یہ پہلا موقع ہے ۔کاشف جاوید نے کہا کہ اس کے علاوہ کراچی میں مزید نئی فلمیں شروع ہونے جارہی ہیں جن کی مجھے آفرز ہیں ،میری خواہش ہے کہ ہر انداز کا کردار کروں !!!

پرویز مظہر

موجودہ دور میں سٹیلائٹس چینلز کی بھرمار نے جہاں ثقافتی یلغار کردی ہے تو وہیں پر نئے ٹیلنٹ کوبھی آگے آنے کے مواقع فراہم کئے ہیں۔ماضی میں جب صرف پی ٹی وی ہوا کرتا تھا تو ایک چانس کے لئے دور دراز سے بہت بڑی تعداد میں لوگ آتے،جن میں سے چند ایک کے سوا اکثریت کو نامراد ہی واپس لوٹنا پڑتا ۔اب صورتحال یکسر بدل چکی ہے نجی سیکٹرمیں چینلز کے آنے سے نوجوان نسل کو اداکاری سے لے کر ہر شعبہ میں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے دروازے کھول دئیے ہیں۔وہیں پر انہیں اپنی شناخت بنانے کے لئے پہلے سے دوگنا محنت بھی کرنا پڑ رہی ہے کیونکہ بھارت اور یورپ سمیت پوری دنیا کے چینلز ایک ریموٹ کنٹرول میں سما کر رہ گئے ہیں جس میں ناظرین کی توجہ حاصل کرنا ہی سب سے بڑا ٹاسک بن چکا ہے ۔کاشف جاوید جن کا تعلق لاہور سے ہے جنہوں نے ایکٹنگ اور فوٹو گرافی کو ہی اپنا سب کچھ بناتے ہوئے کراچی شہر کو اپنا مسکن بنا لیا ، جو اس وقت ٹی وی اور فیش انڈسٹری کا ’’آئی کون‘‘ بن چکا ہے۔ لاہور اور اسلام آباد سمیت دیگر شہروں سے تعلق رکھنے والے فنکاراور ماڈلز کراچی میں شفٹ ہوچکے ہیں ۔کاشف جاوید جنہیں کراچی میں رہتے ہوئے دس سال سے زائد کاعر صہ ہوچلا ہے ۔انہوں نے اس دوران اداکاری اور فیشن فوٹو گرافی میں اپنی شناخت بنالی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اداکاری میرا جنون تھا جبکہ فوٹوگرافی کا شوق مجھے اپنے چچا عاکف ملک کو دیکھ ہوا جن کا شمار پاکستان فلم انڈسٹری کے بہترین فلم کیمرہ مینوں میں ہوتا ہے ۔ ان کے ساتھ فلم کی عکسبندی کے دوران جاتا اور ان کو اسسٹ کرتا ، انہوں نے ہمیشہ میری حوصلہ افزائی کی۔ لاہور میں فلم کے ساتھ ٹی وی پروڈکشن بھی محدود ہوچکی تھی تو میں نے اپنے چچا سے کہا کہ مجھے اداکاری اور فوٹوگرافی میں نام بنانا ہے ۔اس پر انہوں نے اداکار فیصل قریشی سے ملوایا جن کے مشورے پر کراچی چلا آیا۔ جہاں فیصل قریشی اور اعجاز اسلم کے ہی ایک ڈرامہ ’’میں اور تم ‘‘میں کام کیا ، جس میں پرفارمنس کو دیکھتے ہوئے فہیم برنی ،جاوید فاضل سمیت دیگر معروف ڈائریکٹرز کے پراجیکٹس کا حصہ بن گیا ۔مجھے جو کردار بھی دیا ، میں نے بھرپور محنت کی ، کیونکہ خود کو خوش قسمت سمجھتا تھا کہ کراچی جیسے شہر میں مجھے آغاز میں ہی اتنے اچھے پراجیکٹس کا حصہ بن گیا ۔ایکٹنگ کے ساتھ فیشن فوٹو گرافی کوبھی جاری رکھا ، جس سے فیشن انڈسٹری میں بھی پہچان بن گئی ہے ۔ عائشہ عمر ، ماریہ واسطی ،ونیزہ ،نتاشا ، آمنہ حق ، مہوش حیات سمیت تمام ٹاپ ماڈلز اور اداکاراؤں کے ساتھ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لئے شوٹس کئے اور کر رہا ہوں ۔کاشف جاوید نے کہا کہ اس دوران پروڈیوسر واداکار محسن طلعت کے ساتھ چند ایک پراجیکٹ کئے تو مجھے ایک اچھا دوست مل گیا ، جن کے ساتھ اس وقت میں سب سے زیادہ کام کر رہا ہوں ۔ ان کا کوئی بھی ایسا پراجیکٹ نہیں کہ جس کا میں حصہ نہیں ہوں۔ اس کے علاوہ انہوں نے دوسری پروڈکشنز میں بھی کام دلوانے میں بھرپور معاونت کی ۔حال ہی میں اداکارہ وہدایتکار زیبا بختیار کی فلم {{“021″میں کام کیا ہے جس کے لئے میرا انتخاب پچاس لڑکوں کے آڈیشن میں ہوا ۔اس فلم میں کیرئیر کا یادگار رول کر رہا ہوں کیونکہ ٹی وی اور فلم میں کام کرنے کا انداز بالکل مختلف ہے ۔ حالانکہ میرا تعلق فلم انڈسٹری سے ہی ہے مگر فلم میں کام کرنے کا یہ پہلا موقع ہے ۔کاشف جاوید نے کہا کہ اس کے علاوہ کراچی میں مزید نئی فلمیں شروع ہونے جارہی ہیں جن کی مجھے آفرز ہیں ،میری خواہش ہے کہ ہر انداز کا کردار کروں !!!n

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔