دُنیا کو بچانا ہے؟ تو پھر بیف چھوڑیں، چکن کھائیں

ندیم سبحان میو  اتوار 30 جون 2019
روزمرہ معمولات میں تھوڑا سا بدلاؤ لاکر ہم ماحولیاتی تبدیلی سے جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔  فوٹو: فائل

روزمرہ معمولات میں تھوڑا سا بدلاؤ لاکر ہم ماحولیاتی تبدیلی سے جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ فوٹو: فائل

یہ بحث اکثر سننے اور پڑھنے میں آتی ہے کہ مرغ کا گوشت بہتر ہے یا پھر گائے کا۔ عام طور پر طبی معالجین بڑے گوشت سے پرہیز کا مشورہ دیتے ہیں کہ ان کے نقطہ نظر سے گائے بھینس کا گوشت انسانی صحت کے لیے مُضر اور چھوٹا گوشت مفید ہوتا ہے۔

مغربی محققین کی تازہ ریسرچ بھی مرغ کے حق میں گواہی دیتی ہے مگر اس کی بنیاد انسانی صحت کے بجائے ’ماحول کی صحت‘ پر ہے۔ دنیا بھر میں کئی عشروں سے جو ماحولیاتی مسئلہ سب سے زیادہ زیربحث ہے، وہ گلوبل وارمنگ یعنی عالمی درجۂ حرارت کا بڑھنا ہے۔ سائنس داں اور ماہرین ماحولیات کہتے ہیں کہ فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کی مقدار میں جیسے جیسے اضافہ ہورہا ہے ویسے ویسے کرۂ ارض گرم ہوتا جارہا ہے۔ اس گرماؤ کے نتیجے میں عالمی آب و ہوا میں بہ تدریج بدلاؤ آرہا ہے۔

کہیں انسان پانی کی بوند بوند کو ترس رہے ہیں تو کہیں شدت سے بارشیں ہوتی ہیں۔ گلیشیئرز پگھل رہے ہیں اور سطح سمندر بلند ہورہی ہے۔ موسموں کے آنے اور جانے کے ایام تبدیل ہورہے ہیں۔ اور اس سب کی وجہ ہے کاربن ڈائی آکسائیڈ ہے جس کے اخراج کے بے شمار ذرائع ہیں۔ فیکٹریوں، کارخانوں، صنعتوں اور گاڑیوں کے علاوہ یہ گیس جانور اور انسان بھی خارج کرتے ہیں۔

ییل یونی ورسٹی، بارڈ کالج اور ویزمین انسٹیٹیوٹ آف سائنس کے محققین کی مشترکہ ٹیم کی تحقیق کا موضوع مرغ اور گائے کا گوشت کھانے کے بعد کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج تھا۔ تاہم تحقیق میں صرف جسم سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کو نہیں بلکہ مرغیوں اور مویشیوں کی افزائش، دیکھ بھال سے جڑے تمام پہلووں کے کاربن کی پیدائش میں کردار کو بھی مدنظر رکھا گیا تھا۔

تحقیق کے نتائج سے ظاہر ہوا کہ بیف کے مقابلے میں چکن کھانے سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کا اخراج نصف رہ جاتا ہے۔ چناں چہ آپ محض گائے، بھینس کے گوشت کو خیرباد کہہ کر گلوبل وارمنگ کے ہاتھوں تباہی کے ممکنہ خطرے سے دوچار دنیا کو بچانے میں اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔

تحقیقی ٹیم کے مطابق روزمرہ معمولات میں تھوڑا سا بدلاؤ لاکر ہم ماحولیاتی تبدیلی سے جنگ میں انتہائی اہم کردار ادا کرسکتے ہیں۔ تحقیق کہتی ہے کہ گائے بھینسوں کو پالنے پر خرچ ہونے والی توانائی، کھاد اور اس مقصد کے لیے استعمال ہونے والی زمین مرغ بانی کے مقابلے میں 10 گنا زیادہ کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج ہونے کا باعث بنتی ہے، لہٰذا ماحولیات کے اعتبار سے مر غ کے گوشت کا استعمال زیادہ مفید ہے۔

سائنس داں کہتے ہیں کہ گلوبل وارمنگ سنگین صورت اختیار کرتی جارہی ہے لہٰذا اس کا مقابلہ کرنے کے لیے ہر راستہ اختیار کیا جانا چاہیے۔ دنیا کی آبادی لگ بھگ نو ارب تک پہنچ چکی ہے۔ اگر نصف آبادی بھی اپنی خوراک میں چارپایوں کا گوشت کم کردے تو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں نمایاں کمی ہوسکتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔