چھوٹے بچوں کے لیے بکری کا دودھ زیادہ مفید ہوتا ہے

ویب ڈیسک  ہفتہ 29 جون 2019
آرایم آئی ٹی یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہےکہ اگر ماں کا دودھ ناکافی ہو تو اسے بکری کا دودھ پلایا جائے جس سے بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

آرایم آئی ٹی یونیورسٹی کے ماہرین نے کہا ہےکہ اگر ماں کا دودھ ناکافی ہو تو اسے بکری کا دودھ پلایا جائے جس سے بہت فائدہ ہوسکتا ہے۔ فوٹو: فائل

میلبرن: دنیا میں آنکھ کھولنے والے نومولود بچوں کو اگر بکری کا دودھ پلایا جائے تو وہ ان بچوں کے معدے اور نظامِ ہاضمہ کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بکری کے دودھ میں عین ماں کے دودھ کی طرح ہی بیکٹیریا اور دیگر اجزا پائے جاتے ہیں نہیں پری بایوٹکس کہا جاتا ہے۔

یہ تحقیق میلبرن میں واقع مشہور آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں ہوئی ہے جس کی تفصیلات برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں ماہرین نے بکری کے دودھ کے دو ایسے فارمولا کا جائزہ لیا ہے جو بازار میں عام دستیاب ہیں۔ ماہرین نے اس میں ایک خاص قسم کے پری بایوٹک اجزا کو دیکھا ہے جسے اولیگو سیکرائیڈز کہا جاتا ہے۔ یہ اجزا بچے کے پیٹ میں ایسے بیکٹیریا کو پروان چڑھاتے ہیں جو اسے مضر انفیکشن اور بیماریوں سےبچاتے ہیں۔

سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بکری کے دودھ ( یا اس سے بنے فارمولہ) میں 14 مختلف الیگوسیکرائیڈز پائے جاتے ہیں جن میں سے پانچ ماں کے دودھ میں پائے جاتے ہیں۔ سائنسی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ہرشم گِل دنیا میں پہلے ماہر ہیں جنہوں نے بکری کے دودھ میں بری بایوٹکس اور دیگر اجزا پر غور کیا ہے۔

انہوں نے اس کا موازنہ ماں کے دودھ سے کیا ہے اور بتایا کہ بکری کے دودھ میں موجود اجزا انفیکشن روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور بچوں میں آنتوں اور پیٹ کے امراض کو دور رکھتے ہیں۔  لیکن یہ تجربہ گاہ نے نتائج ہیں اور انہیں بچوں پر نہیں آزمایا گیا ہے۔

اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ ماں کے دودھ  میں اولیگو سیکرائیڈز سے لے کر ان گنت دیگر ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو اس کی بہترین نشوونما کرتے ہیں۔ یہ اجزا ننھے بچوں کو کئی طرح کے امراض سے بھی بچاتے ہیں لیکن ماں کے دودھ کی کمی کی صورت میں بچوں کو بکری کا دودھ پلاکر یہ کمی دور کی جاسکتی ہے۔

ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر ماں کا دودھ بچے کے لیے ناکافی ہو تو اسے بکری کا دودھ پلایا جائے یا پھر بکری کے دودھ پر مشتمل کمرشل فارمولا دیئے جائیں جس سے افاقہ ہوسکتا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔