- حکومت تمام اخراجات ادھار لے کر پورا کررہی ہے، احسن اقبال
- لاپتا افراد کا معاملہ بہت پرانا ہے یہ عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا، وزرا
- ملائیشیا میں فوجی ہیلی کاپٹرز آپس میں ٹکرا گئے؛ 10 اہلکار ہلاک
- عالمی اور مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں آج بھی بڑی کمی
- قومی ٹیم میں بیٹرز کی پوزیشن معمہ بن گئی
- نیشنل ایکشن پلان 2014 پر عملدرآمد کیلیے سپریم کورٹ میں درخواست دائر
- پختونخوا کابینہ میں بجٹ منظوری کیخلاف درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل کو نوٹس
- وزیراعظم کا ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس؛ چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد معطل
- بلوچستان میں 24 تا 27 اپریل مزید بارشوں کی پیشگوئی، الرٹ جاری
- ازبکستان، پاکستان اور سعودی عرب کے مابین شراکت داری کا اہم معاہدہ
- پی آئی اے تنظیم نو میں سنگ میل حاصل، ایس ای سی پی میں انتظامات کی اسکیم منظور
- کراچی پورٹ کے بلک ٹرمینل اور 10برتھوں کی لیز سے آمدن کا آغاز
- اختلافی تحاریر میں اصلاح اور تجاویز بھی دیجیے
- عوام کو قومی اسمبلی میں پٹیشن دائر کرنیکی اجازت، پیپلز پارٹی بل لانے کیلیے تیار
- ریٹائرڈ کھلاڑیوں کو واپس کیوں لایا گیا؟ جواب آپکے سامنے ہے! سلمان بٹ کا طنز
- آئی ایم ایف کے وزیراعظم آفس افسروں کو 4 اضافی تنخواہوں، 24 ارب کی ضمنی گرانٹ پر اعتراضات
- وقت بدل رہا ہے۔۔۔ آپ بھی بدل جائیے!
- خواتین کی حیثیت بھی مرکزی ہے!
- 9 مئی کیسز؛ شیخ رشید کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلیے منظور
- ’آزادی‘ یا ’ذمہ داری‘۔۔۔ یہ تعلق دو طرفہ ہے!
چھوٹے بچوں کے لیے بکری کا دودھ زیادہ مفید ہوتا ہے
میلبرن: دنیا میں آنکھ کھولنے والے نومولود بچوں کو اگر بکری کا دودھ پلایا جائے تو وہ ان بچوں کے معدے اور نظامِ ہاضمہ کے لیے مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ بکری کے دودھ میں عین ماں کے دودھ کی طرح ہی بیکٹیریا اور دیگر اجزا پائے جاتے ہیں نہیں پری بایوٹکس کہا جاتا ہے۔
یہ تحقیق میلبرن میں واقع مشہور آر ایم آئی ٹی یونیورسٹی میں ہوئی ہے جس کی تفصیلات برٹش جرنل آف نیوٹریشن میں شائع ہوئی ہے۔ اس میں ماہرین نے بکری کے دودھ کے دو ایسے فارمولا کا جائزہ لیا ہے جو بازار میں عام دستیاب ہیں۔ ماہرین نے اس میں ایک خاص قسم کے پری بایوٹک اجزا کو دیکھا ہے جسے اولیگو سیکرائیڈز کہا جاتا ہے۔ یہ اجزا بچے کے پیٹ میں ایسے بیکٹیریا کو پروان چڑھاتے ہیں جو اسے مضر انفیکشن اور بیماریوں سےبچاتے ہیں۔
سائنسدانوں نے کہا ہے کہ بکری کے دودھ ( یا اس سے بنے فارمولہ) میں 14 مختلف الیگوسیکرائیڈز پائے جاتے ہیں جن میں سے پانچ ماں کے دودھ میں پائے جاتے ہیں۔ سائنسی ٹیم کے سربراہ پروفیسر ہرشم گِل دنیا میں پہلے ماہر ہیں جنہوں نے بکری کے دودھ میں بری بایوٹکس اور دیگر اجزا پر غور کیا ہے۔
انہوں نے اس کا موازنہ ماں کے دودھ سے کیا ہے اور بتایا کہ بکری کے دودھ میں موجود اجزا انفیکشن روکنے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور بچوں میں آنتوں اور پیٹ کے امراض کو دور رکھتے ہیں۔ لیکن یہ تجربہ گاہ نے نتائج ہیں اور انہیں بچوں پر نہیں آزمایا گیا ہے۔
اس سے کوئی انکار نہیں کرسکتا ہے کہ ماں کے دودھ میں اولیگو سیکرائیڈز سے لے کر ان گنت دیگر ایسے اجزا پائے جاتے ہیں جو اس کی بہترین نشوونما کرتے ہیں۔ یہ اجزا ننھے بچوں کو کئی طرح کے امراض سے بھی بچاتے ہیں لیکن ماں کے دودھ کی کمی کی صورت میں بچوں کو بکری کا دودھ پلاکر یہ کمی دور کی جاسکتی ہے۔
ماہرین نے مشورہ دیا ہے کہ اگر ماں کا دودھ بچے کے لیے ناکافی ہو تو اسے بکری کا دودھ پلایا جائے یا پھر بکری کے دودھ پر مشتمل کمرشل فارمولا دیئے جائیں جس سے افاقہ ہوسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔