ایمنسٹی اسکیم کا آج آخری روز، 1575 ارب کے اثاثے ظاہر

ارشاد انصاری / شہباز رانا  اتوار 30 جون 2019
آج تک خریدی جانے والی جائیدادیں اور جیولرز کو غیرظاہرشدہ سونا بھی اضافی ٹیکس کے ساتھ قانونی حیثیت دلوانے کی اجازت۔ فوٹو: فائل

آج تک خریدی جانے والی جائیدادیں اور جیولرز کو غیرظاہرشدہ سونا بھی اضافی ٹیکس کے ساتھ قانونی حیثیت دلوانے کی اجازت۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 35 ہزار لوگوں کی جانب سے1575 ارب روپے کے اثاثے ظاہر کیے جاچکے ہیں۔

ایف بی آر کوٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے اب تک 35 ہزار لوگوں کی جانب سے1575 ارب روپے کے اثاثے ظاہر کرنے کے نتیجے میں مجموعی طور پر34 ارب روپے کا اضافی ریونیو ملا ہے تاہم اس کے باوجود ایف بی آر جون کے دوران اب تک کل350ارب روپے کی ٹیکس وصولیاں کر پایا ہے اور اب بھی ہدف حاصل ہونے کے بجائے ریونیو شارٹ فال کا خطرہ ہے جس کے باعث ایف بی آر کیلیے رواں مالی سال 19۔2018کیلیے مقرر کردہ 4398ارب روپے کی ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل کرنا ناممکن ہو گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق گزشتہ رات گئے تک ایمنسٹی سکیم سے اب تک کل 35ہزار سے زائد لوگوں نے فائدہ اٹھایا ہے جس سے ایف بی آر کو کل34 ارب روپے کا عبوری اضافی ریونیو حاصل ہوسکا ہے۔

ایف بی آر ذرائع کے مطابق ایمنسٹی سکیم میں دولت اور اثاثے ظاہر کرنے کے ساتھ ٹیکس جمع کروانا لازمی نہیں ہے، اثاثے ظاہر کرکے پورے سال کے دوران ٹیکس جمع کروایا جاسکتا ہے تاہم اس کیلیے انہیں جرمانہ ادا کرنا پوگا لہٰذا اگر اس ایمنسٹی کے ساتھ زیادہ ریونیو نہیں آتا تو وہ کوئی زیادہ مسئلہ نہیں ہے کیونکہ وہ آنے والے مہینوں میں آ جائیگا ۔ البتہ جو اثاثے اور دولت ظاہر ہوگی اس سے ملکی معیشت کو دستاویزی بنانے میں مدد ملے گی جس سے فارمل و قانونی اکانومی کا حجم بڑھے گا اور اقتصادی سرگرمیاں تیز ہونگی۔

ذرائع کے مطابق37 ہزار سے زائد درخواستیں التواء میں پڑی ہیں اور بڑی تعداد میں نئی درخواستیں آرہی ہیں۔ اگرچہ ایمنسٹی اسکیم سے300 ارب روپے کے ریونیو کا تخمینہ لگایا گیا تھا مگر توقع ہے کہ 50 ارب روپے کے لگ بھگ اضافی ریونیو حاصل ہوسکے گا۔

حکومت کی طرف سے اعلان کردہ ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت آج (اتوار کو) ختم ہو جائیگی، ایمنسٹی اسکیم کے آخری 3 دنوں میں اثاثہ جات ظاہر کرنیوالے درخواست گزاروں کی تعداد میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے جس کے باعث ایف بی آر کا آن لائن سسٹم بیٹھ گیا، آن لائن پورٹل پر شدید دباؤ کی وجہ متعدد صارفین کو اثاثے ظاہر کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

اس صورتحال کے باعث تاجروں، سرمایہ کاروں اور صنعتکاروں کی طرف سے ٹیکس ایمنسٹی کی مدت میں3 ماہ کی توسیع کا مطالبہ کیا جا رہاہے، اس بارے میں حتمی فیصلہ آج رات تک متوقع ہ، تاہم ایف بی آر کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کی جانب سے ابھی تک ایمنسٹی سکیم کی میعاد میں توسیع کیلیے کوئی ہدایات موصول نہیں ہوئی ہیں۔

چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے ٹیکس ایمنسٹی کا پورٹل ہر صورت آن لائن کرنے اور پرال کو اضافی سسٹم لگانے کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ ایف بی آر حکام کے مطابق ٹیکس ایمنسٹی میں دبئی سے اثاثے ظاہر کرنے والے سب سے آگے ہیں، پاکستانیوں نے دبئی کی جائیدادوں کو بڑے پیمانے پر ظاہر کیا ہے۔ ایف بی آر کے تمام فیلڈ دفاتر ہفتہ کو رات 8بجے تک کھلے رہے جبکہ آج رات 11 بجے تک کھلے رہیں گے۔

علاوہ ازیں حکومت نے تیس جون2018 کے بعد کے بعد بنائی جانیوالی جائیدادیں بھی دو فیصد اضافی ٹیکس کی ادئیگی اور جیولروں کو تجارتی سٹاک میں موجودغیرقانونی و غیر ظاہر شدہ سونا چار فیصد ٹیکس کی ادائیگی کے ساتھ ایمنسٹی میں ظاہر کرکے قانونی حیثیت دلوانے کی اجازت دیدی۔

30 جون2019 تک خریدی جانے والی جائیدادوں کو بھی ایمنسٹی سکیم میں ظاہر کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے، جو لوگ غیرمنقولہ جائیداد اور کاروبار میں لگائے جانیوالی سرمایہ کاری کی وجہ سے بینک میں کیش جمع نہیں کروا سکتے انہیں دو فیصد اضافی ٹیکس دینا ہوگا۔ اس حوالے سے ایسٹ ڈیکلئریشن ایکٹ2019 میں ترامیم کردی گئی ہیں۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم میں ایک دن کی توسیع کا امکان

حکومتی اہداف میں600ارب روپے کا ریونیو حاصل نہیں ہوپائے گا جس کی وجہ سے حکومت پر آئی ایم ایف کا دباؤ مزید بڑھ جائیگاحکومت صرف 3.76ٹریلین روپے محصولات جمع کرپائے گی۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم جس کی میعادآج (اتوارکو) ختم ہورہی ہے امکان ہے کہ سکیم میں ایک دن کی توسیع کردی جائے گی جبکہ پیرکو کلوزنگ کی وجہ سے بینک بند رہیں گے۔

ایف بی آر حکام کا کہناہے کہ حکومت نے سٹیٹ بینک سے استدعاکی ہے کہ پیرکو بینک پبلک ڈیلنگ کے لیے کھلے رکھیں جائیں جس کے بارے میں آخری اطلاعات تک کوئی جواب موصول نہیں ہوا تھا۔ ہفتے کو ایک اعلامیے کے مطابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی نے کہاہے کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم میں کوئی توسیع نہیں کی جائے گی۔

ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر حامد عتیق سرور کے مطابق 30ہزار افراد ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے استفادہ کرچکے ہیں جبکہ 35ہزار افراد کے کیسز ابھی دستاویزی مراحل میں ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔