ڈنگی وائرس شدت اختیار کرنے لگا، اسپرے مہم کی ذمے داری کا تعین نہیں کیا جاسکا

اسٹاف رپورٹر  پير 9 ستمبر 2013
اسپرے مہم کونسا محکمہ شروع کرے گا اس کے بارے میں بھی کوئی حکمت عملی مرتب نہیںکی جاسکی. فوٹو: ایکسپریس

اسپرے مہم کونسا محکمہ شروع کرے گا اس کے بارے میں بھی کوئی حکمت عملی مرتب نہیںکی جاسکی. فوٹو: ایکسپریس

کراچی: کراچی میں ڈنگی وائرس کی شدت اورمتاثرہ مریضوںکی بڑھتی ہوئی تعداد کے باوجودکراچی میں اسپرے مہم کی ذمے داری کا تعین کرنے کا فیصلہ نہیں کیا جاسکا۔

اسپرے مہم کونسا محکمہ شروع کرے گا اس کے بارے میں بھی کوئی حکمت عملی مرتب نہیںکی جاسکی جبکہ کراچی میں ڈنگی وائرس سے 11افراد جاں بحق اورایک ہزار سے زائد متاثرہ افراد رپورٹ ہوچکے ہیں،تفصیلات کے مطابق صوبائی حکومت نے کراچی میں  ڈنگی وائرس سے بچائو کیلیے اب تک نہ تو موثر اقدامات کیے اور نہ ہی جراثیم کش ادویات کی اسپرے مہم شروع کی جاسکی ہے، حکومت کی غیر سنجیدگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایاجاسکتا ہے کہ حکومت نے کراچی میں بلدیہ عظمی میونسپل سروسز کی اسپرے کی ذمے داری  ای ڈی اوہیلتھ محکمہ صحت کو دیدی  اوران کی صوابدید پر جراثم کش ادویات کی اسپرے مہم کیلیے 26گاڑیاں بھی دیدیں۔

کراچی میں جراثیم کش ادویات کی اسپرے مہم میونسپل سروسزکے ماتحت چلائی جاتی تھی لیکن امسال حکومت نے غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے پہلی بار اسپرے مہم کی ذمے داری بلدیہ عظمیٰ سے لیکر محکمہ صحت کے حوالے کردی، دوسری جانب محکمہ صحت کے ملازمین اور ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اب مچھرمار مہم میں حصہ لیں گے، ان ملازمین کا کہنا تھا کہ حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے بلدیہ عظمیٰ کا کام بھی محکمہ صحت کے ماہرین سے لیاجارہا ہے، دریں اثنا ماہرین طب نے کہاکہ حکومت سندھ نے امسال کراچی کے عوام کوڈنگی وائرس سے محفوظ رکھنے کے بجائے وائرس کے ہی رحم وکرم پر چھوڑدیا اور بلدیہ عظمیٰ کے ملازمین کے پاس تمام وسائل ہونے کے باوجود انھیںگھر بٹھا دیاگیا،کراچی میں بلدیہ عظمیٰ کے ماتحت اسپرے مہم غیر اعلانیہ طورپر بند کردی گئی ہے لیکن ان کے اس طرز عمل کی پوچھ گچھ کرنے والاکوئی ادارہ نہیں۔

ان ماہرین نے کہاکہ کراچی میں اسپرے مہم شروع کرنے کے تمام دعوے صرف اخبارات تک ہی محدود ہیں،کراچی میں بلدیہ عظمیٰ کے ماتحت عملی طورپراسپرے مہم غیر اعلانیہ طورپر بندکردی گئی ہیں، ان ماہرین کاکہنا ہے کہ ڈنگی وائرس کراچی میں اپنی پوری شدت سے حملہ آور ہوچکا ہے جس کی شدت ستمبر سے نومبر تک مزید ہولناک ہوجائیگی،بلدیہ عظمیٰ نے کراچی میں نالوںکی صفائی بھی غیر اعلانیہ طورپر بند کررکھی ہے، نالوںکی صفائی وستھرائی نہ ہونے اور شہر میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر سے بھی مچھروں اوردیگر حشرت الارض میں غیر معمولی اضافہ ہورہا ہے،کراچی سے کچرا اٹھانے کا کام بھی عملًا بند کردیا گیا ہے جس سے اٹھنے والے شدید تعفن کی وجہ سے مختلف وائرس ہوا میں شامل ہوکر گلے اور سانس کے انفیکشن کا باعث بھی بن رہے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔