بھارت ریاست اترپردیش میں ہندو مسلم فسادات، مزید 15 افراد ہلاک

خبر ایجنسیاں / نیٹ نیوز  پير 9 ستمبر 2013
ضلع مظفرنگر میں تشدد کے واقعات سے حالات کشیدہ، کنٹرول بھارتی فوج نے سنبھال لیا، فلیگ مارچ کیا، اضافی پولیس فورس طلب

ضلع مظفرنگر میں تشدد کے واقعات سے حالات کشیدہ، کنٹرول بھارتی فوج نے سنبھال لیا، فلیگ مارچ کیا، اضافی پولیس فورس طلب

نئی دہلی: بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی سے ملحقہ ریاست اترپردیش کے ضلع مظفرنگر میں ہندومسلم  فسادات کے دوسرے روز بھی کم ازکم15 افرادہلاک ہوگئے ہلاکتوں کی تعداد 21ہوگئی ہے۔

تشدد اور آگ زنی کے واقعات کے بعد حالات کشیدہ ہیں اور پورے شہر میں غیرمعینہ کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔ بی بی سی کے مطابق ہندومسلم جھڑپوں کے بعدکشیدگی کے پیش نظرہفتہ اوراتوارکی درمیانی رات ضلع کی حفاظت کی ذمہ داری فوج نے سنبھال لی تھی۔ اطلاعات کے مطابق فوجی دستوںنے اتوار کی صبح شہرمیں فلیگ مارچ بھی کیا۔آئی جی وشوکرما نے بتایاکہ جلسہ عام میں رہنمائوں نے بیحدغیرذمہ دارانہ بیان دیئے جس سے لوگوںکے جذبات بھڑک گئے اورتشددکے واقعات رونما ہوئے، حالات پرقابوپانے کیلیے27 کمپنی اضافی پولیس فورس طلب کی گئی ہے جبکہ فساد روکنے کیلیے حکام کوضرورت پڑنے پرگولی چلانے کے احکام بھی دیے گئے ہیں۔

اے ڈی جی کے مطابق دیہی علاقوں میں بھی پولیس فورس بڑھا دی گئی ہے، تشددسے کاروبارمتاثرہورہاہے۔ خالہ پورکے عوام نے بتایاکہ ریاست کی ریپڈایکشن فورس کے جوانوں نے گاڑیوں کو نقصان پہنچایا اور گھروں کے شیشے توڑے۔شہرکے زیادہ ترعلاقوں میں خاموشی ہے،تشددسے شہری زندگی معطل ہوکررہ گئی ہے اورافواہوںکابازارگرم ہے۔بی بی سی کے مطابق مظفرنگرکے گائوں پوربالیان میں اتوار کی صبح تشددکے تازہ واقعہ میں دوافراد ہلاک ہوئے ہیں،منصورپورگائوں میں بھی فائرنگ سے ایک خاتون زخمی ہوئی ہے۔مظفرنگرمیں دوفرقوںکے3 نوجوانوںکے قتل کے بعدکشیدگی میں اضافہ ہوگیاتھا۔ہفتے کو ایک صحافی سمیت9 افرادہلاک ہوئے تھے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔