کراچی والوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے، متحدہ

اسٹاف رپورٹر  پير 9 ستمبر 2013
کراچی آپریشن مہاجرآبادیوں سے شروع ہواپھربھی تعاون کررہے ہیں،اظہارالحسن،ہمارے بچے بھی پاکستانی ہیں، لاپتہ کارکنوںکے والدین کی فریاد۔ فوٹو: فائل

کراچی آپریشن مہاجرآبادیوں سے شروع ہواپھربھی تعاون کررہے ہیں،اظہارالحسن،ہمارے بچے بھی پاکستانی ہیں، لاپتہ کارکنوںکے والدین کی فریاد۔ فوٹو: فائل

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرانجینئرناصر جمال نے کہاہے کہ کراچی کے لوگ جب آئین کے مطابق اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں توان کے حقوق تسلیم نہیں کیے جاتے اور حقوق مانگنے کی پاداش میں دوسرے درجے کاشہری سمجھا جاتا ہے۔

قانون نافذکرنے والے ادارے کراچی میں آئین کو اپنے بوٹوں تلے رونددیتے ہیں،کراچی کے لاپتہ افرادکے مسئلے کو حل کیوں نہیں کیاجاتا،اب حقوق مانگنے اور فریاد کرنے کا وقت نہیں بلکہ عملی جدوجہداوررسم شبیری ادا کرنے کا وقت آگیا،چیف جسٹس خدارا کراچی میں لاپتہ ہونے والے33 افراد کو بازیاب کرانے کیلیے احکامات جاری کریں تاکہ ان کے اہل خانہ بھی صبراور سکون کا سانس لے سکیں۔یہ بات انھوں نے اتوار کوکراچی پریس کلب کے باہر متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے حوالے سے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ اورکارکنان کی بڑی تعدادموجودتھی۔

مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈزاوربینرز موجودتھے جن پرنعرے درج تھے۔ انجینئرناصرجمال نے کہاکہ آج پاکستان میں ہر طرف آئین کا چرچا ہے، کراچی کے عوام اور مینڈیٹ رکھنے والی جماعت جب اپنے آئینی حقوق کی بات کرتی ہے تو آئین خاموش ہوجاتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس آئین کو اپنے بوٹوں تلے رونددیتے ہیں،رات کی تاریکیوں میں گھروں سے قانون نافذ کرنے والے ادارے بے گناہ نوجوانوں کو اٹھالیتے ہیں اور پھر ان کاکچھ پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہاں ہیں، رابطہ کمیٹی کے رکن عامرخان نے کہاکہ،چیف جسٹس چھوٹے سے چھوٹے واقعات پرتو سوموٹو ایکشن لیتے ہیں لیکن ایم کیو ایم کے 33 لاپتہ کارکنان کی مائوں کی فریادیں انہیں سنائی نہیں دیتیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آزادعدلیہ اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ ۔

سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرخواجہ اظہارالحسن نے کہاکہ آج کراچی میںآپریشن کا آغاز مہاجرآبادیوں سے کیاگیاہے ہم نے اس آپریشن میں بھرپور تعاون کیا ہے، کہیں کوئی احتجاج نہیں کیا گیا، ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ کراچی کے عوام کو امن ملے ۔ انھوں نے کہا کہ 92ء کے آپریشن کے بعد ایم کیو ایم کے 28 اور رواں سال پانچ کارکنان کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور تاحال ان کا کچھ پتہ نہیں۔لاپتہ کارکنان کے والدین نے روتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان مجھ بوڑھی عورت پررحم کریں اور میرے بچے کو بازیاب کروائیں

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔