- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
کراچی والوں کو دوسرے درجے کا شہری سمجھا جاتا ہے، متحدہ
کراچی: متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے ڈپٹی کنوینرانجینئرناصر جمال نے کہاہے کہ کراچی کے لوگ جب آئین کے مطابق اپنے حقوق کی بات کرتے ہیں توان کے حقوق تسلیم نہیں کیے جاتے اور حقوق مانگنے کی پاداش میں دوسرے درجے کاشہری سمجھا جاتا ہے۔
قانون نافذکرنے والے ادارے کراچی میں آئین کو اپنے بوٹوں تلے رونددیتے ہیں،کراچی کے لاپتہ افرادکے مسئلے کو حل کیوں نہیں کیاجاتا،اب حقوق مانگنے اور فریاد کرنے کا وقت نہیں بلکہ عملی جدوجہداوررسم شبیری ادا کرنے کا وقت آگیا،چیف جسٹس خدارا کراچی میں لاپتہ ہونے والے33 افراد کو بازیاب کرانے کیلیے احکامات جاری کریں تاکہ ان کے اہل خانہ بھی صبراور سکون کا سانس لے سکیں۔یہ بات انھوں نے اتوار کوکراچی پریس کلب کے باہر متحدہ قومی موومنٹ کے لاپتہ کارکنان کی بازیابی کے حوالے سے منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اس موقع پر لاپتہ افراد کے اہل خانہ اورکارکنان کی بڑی تعدادموجودتھی۔
مظاہرین کے ہاتھوں میں پلے کارڈزاوربینرز موجودتھے جن پرنعرے درج تھے۔ انجینئرناصرجمال نے کہاکہ آج پاکستان میں ہر طرف آئین کا چرچا ہے، کراچی کے عوام اور مینڈیٹ رکھنے والی جماعت جب اپنے آئینی حقوق کی بات کرتی ہے تو آئین خاموش ہوجاتا ہے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس آئین کو اپنے بوٹوں تلے رونددیتے ہیں،رات کی تاریکیوں میں گھروں سے قانون نافذ کرنے والے ادارے بے گناہ نوجوانوں کو اٹھالیتے ہیں اور پھر ان کاکچھ پتہ نہیں چلتا کہ وہ کہاں ہیں، رابطہ کمیٹی کے رکن عامرخان نے کہاکہ،چیف جسٹس چھوٹے سے چھوٹے واقعات پرتو سوموٹو ایکشن لیتے ہیں لیکن ایم کیو ایم کے 33 لاپتہ کارکنان کی مائوں کی فریادیں انہیں سنائی نہیں دیتیں، میں پوچھنا چاہتا ہوں کہ آزادعدلیہ اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ ۔
سندھ اسمبلی میں ایم کیوایم کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈرخواجہ اظہارالحسن نے کہاکہ آج کراچی میںآپریشن کا آغاز مہاجرآبادیوں سے کیاگیاہے ہم نے اس آپریشن میں بھرپور تعاون کیا ہے، کہیں کوئی احتجاج نہیں کیا گیا، ہم بس یہ چاہتے ہیں کہ کراچی کے عوام کو امن ملے ۔ انھوں نے کہا کہ 92ء کے آپریشن کے بعد ایم کیو ایم کے 28 اور رواں سال پانچ کارکنان کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا گیا ہے اور تاحال ان کا کچھ پتہ نہیں۔لاپتہ کارکنان کے والدین نے روتے ہوئے کہاکہ چیف جسٹس آف پاکستان مجھ بوڑھی عورت پررحم کریں اور میرے بچے کو بازیاب کروائیں
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔