دھان کی سرکاری قیمت نہ ہونے پر کسانوں کو کروڑوں کا نقصان

نمائندہ ایکسپریس  منگل 10 ستمبر 2013
سندھ آبادگار بورڈ کے نائب صدرسید ندیم شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ پنجاب میں پاسکو دھان کی سرکاری طور پر قیمت مقرر کر کیخریداری مراکز قائم کرتا ہے. فوٹو: فائل

سندھ آبادگار بورڈ کے نائب صدرسید ندیم شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ پنجاب میں پاسکو دھان کی سرکاری طور پر قیمت مقرر کر کیخریداری مراکز قائم کرتا ہے. فوٹو: فائل

حیدر آباد:  سند ھ میں چاول کی فصل (دھان) کی کئی برسوں سے سرکاری قیمت مقرر نہ کیے جانے اورآڑھتیوں کی جانب سے وزن میں کٹوتی کرنے کے باعث سندھ کے ہزاروں آبادگاروں کو کروڑوں روپے کے نقصان کا سامناہے۔

آبادگاروں نے سندھ حکومت سے گندم اور گنے کی طرز پر فوری طور پر دھان کی فی من سرکاری قیمت مقررکرنے اور خریداری مراکز قائم کرنے کا مطالبہ کر دیا۔ اعداد و شمار کے مطابق سندھ بھرکے اضلاع ٹھٹھہ، بدین، سانگھڑ، میر پورخاص، حیدرآباد، ٹنڈو محمد خان، دادو اور لاڑکانہ سمیت تقریباً 17 لاکھ ایکڑ رقبے پر چاول کی فصل کاشت کی جاتی ہے اور صوبے میں فی ایکڑ دھان کی پیداوار تقریباً 25 من ہے۔ اس طرح ساڑھے 42 لاکھ من دھان پیدا ہوتی ہے۔

سندھ آبادگار بورڈ کے نائب صدرسید ندیم شاہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ پنجاب میں پاسکو دھان کی سرکاری طور پر قیمت مقرر کر کیخریداری مراکز قائم کرتا ہے جہاں سے سرکاری ریٹ پر تاجر دھان خریدتے ہیں جس سیکاشت کاروںکو نقصان نہیں ہوتا لیکن سندھ میں ایسی کوئی روایت نہیں اور گزشتہ 7 برسوں سے دھان کی سرکاری قیمت بھی مقرر نہیں کی گئی جس کے سبب جو دھان12 سو روپے من فروخت ہونا چاہیے تھی وہ مخصوص تاجروں کی اجارہ داری کے باعث صرف9 سو روپے فی من میں فروخت ہو رہی ہے جبکہ آڑھتی فی من37.324کلو گرام کے بجائے 43 کلو گرام خرید کر رہے ہیں۔

جس کا سبب دھان میں نمی اور دوسری وجوہ بتاتے ہیں جس کے سبب سندھ بھر کے ہزارہا آباد گاروں کو ہر ماہ کروڑوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے۔ ندیم شاہ نے سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کے فوری طور پردھان کی سرکاری قیمت تمام خرچہ نکال کر 12 سو روپے فی من مقرر کی جائے اور دھان کے سرکاری خریداری مراکزکھولے جائیں اور وزن کی کٹوتی روک کر سندھ کےآباد گاروں کو معاشی طور پر تباہ ہونے سے بچایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔