فیس بُک پر صحت سے متعلق مبالغہ آمیز مواد کی روک تھام کا آغاز

بزنس رپورٹر  جمعرات 4 جولائی 2019
سنسنی خیز اور مبالغہ آمیز پوسٹس نیوز فیڈ کی درجہ بندی میں نیچے ظاہر ہوتی ہیں
 فوٹو: فائل

سنسنی خیز اور مبالغہ آمیز پوسٹس نیوز فیڈ کی درجہ بندی میں نیچے ظاہر ہوتی ہیں فوٹو: فائل

کراچی:  سماجی رابطے کی مشہور ویب سائٹ فیس بک نے صحت سے متعلق مبالغہ آمیز اور سنسنی خیز مواد کا نوٹس لے کر اس کی روک تھام کے لیے کام شروع کیا ہے۔

لوگ فیس بک پر غذائیت، فٹنس اور صحت کے موضوعات پر اظہار خیال کرتے ہیں اور ہر طرح کی معلومات کا تبادلہ کرتے ہیں، تاہم لوگوں کو صحت کی درست معلومات پہنچانے کے لیے ایک دوسرے کی مدد کی ضرورت ہے تاکہ فیس بک پر صحت سے متعلق سنسنی خیز اور گمراہ کن مواد میں کمی لائی جائے۔ اس ضمن میں فیس بک نے نیوز فیڈ میں مستند معلومات کو بہتر بنانے کے لیے کام کا آغاز کیا ہے۔ جس طرح لوگ متن سے متاثر ہوتے ہیں، فیس بک ان کی درجہ بندی کی تبدیلیوں کی بنیاد پر مجموعی جائزہ لیتا ہے۔

فیس بک اس بات سے واقف ہے کہ سنسی خیز یا غیرمتعلقہ اور گمراہ کن مواد اس کی کمیونٹی کے لیے خاص طور پر منفی نتائج کا حامل ہے۔ اس سلسلے میں گذشتہ ماہ فیس بک نے دو رینکنگ اپ ڈیٹس متعارف کرائیں جو سنسنسی خیز یا مغالطہ آمیز صحت کے دعوؤں والی پوسٹس اور صحت سے متعلق خدمات یا مصنوعات کی فروخت کی بنیاد پر دعوے والی پوسٹس میں کمی سے متعلق ہیں۔

پہلی اپ ڈیٹ میں فیس بک اس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ کیا پوسٹ صحت سے متعلق مبالغہ یا گمراہ کن مواد پر مبنی ہے۔ مثال کے طور پر سنسی خیز دعویٰ کرنا کہ یہ علاج گویا معجزہ ہے۔ دوسری اپ ڈیٹ میں فیس بک اس بات کا جائزہ لیتا ہے کہ کسی پروڈکٹ یا سروس کی بنیاد پر صحت سے متعلق دعویٰ کیا گیا ہو جیسے کسی علاج یا کسی گولی کے کھانے سے وزن کم کرنے کے دعوے وغیرہ۔ فیس بک نے یہ معاملہ اسی طرح سے نمٹا ہے جس طرح وہ پہلے کلک بیٹ جیسے غیرمعیاری مواد میں کمی لاچکا ہے۔

اس طرح کی پوسٹس میں نہایت عام استعمال الفاظ کی نشاندہی کی جاتی ہے جن میں صحت یا صحت سے منسلک مصنوعات کے فروغ کے لیے سنسنی خیز دعوے ہوتے ہیں، وہ پھر نیوز فیڈ کی درجہ بندی میں نیچے ظاہر ہوتی ہیں۔ فیس بک کو امید ہے کہ اس اپ ڈیٹ کے نتیجے میں بیشتر پیجز کی نیوز فیڈ میں نمایاں تبدیلیاں نظر نہیں آئیں گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔