مصباح کا متنازع بیان سابق کرکٹرز کے تن بدن میں آگ لگ گئی

اسپورٹس رپورٹر  منگل 10 ستمبر 2013
سینئرز کی موجودگی میں بھی ٹیم پہلا ون ڈے ہاری،کپتان تنقیدکے بجائے اپنی خامیاں درست کریں، عبدالقادر   فوٹو: فائل

سینئرز کی موجودگی میں بھی ٹیم پہلا ون ڈے ہاری،کپتان تنقیدکے بجائے اپنی خامیاں درست کریں، عبدالقادر فوٹو: فائل

لاہور:  قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان مصباح الحق کے متنازع بیان نے سابق کرکٹرز کے تن بدن میں آگ لگا دی۔

وہ اب بھی زمبابوے جیسے کمزور حریف کیخلاف جونیئرز کو صلاحیتیں آزمانے کا موقع دینے کی بات پر قائم ہیں، ظہیر عباس کا کہنا ہے کہ یکدم سارے سینئرز کو باہر بٹھانے کے حق میں نہیں لیکن کم ازکم ایک لو رینک ٹیم کے مقابلے میں نئے پلیئرز کو آزمانا چاہیے تھا، سرفراز نواز نے کہا کہ کوئی ینگسٹرزکو پرفارم کرنے کا موقع دے کر اپنی جگہ خطرے میں ڈالنے کیلیے تیار نہیں، عبدالقادر نے کہاکہ ہارنے کا خوف اعصاب پر سوار کرنے کے بجائے مستقبل پر نظر رکھی جاتی تو بہتر ہوتا۔

تفصیلات کے مطابق رمیز راجہ، شعیب اختر اور عبدالقادر سمیت کئی سابق ٹیسٹ کرکٹرز کمزور حریف کیخلاف بھی نئے کھلاڑیوں کو موقع نہ دیے جانے پر تنقید کرتے رہے ہیں، پہلے ٹیسٹ میں بیٹنگ کی ناکامی کے بعد یونس خان کی فتح گر اننگز نے کپتان مصباح کو جذباتی کردیا،انھوں نے ایک نجی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا کہ سینئرز کیخلاف باتیں کرنے والے گندے لوگ ہیں،انھیں پرفارمنس سے جواب ملتا ہے پھر بھی باز نہیں آتے، یونس خان، سعید اجمل اور میری خدمات حاصل نہ ہونے پر کیا صورتحال ہوتی؟ اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق کپتان ظہیر عباس نے کہا کہ مضبوط ٹیمیں سینئرز اور جونیئرز کے توازن سے ہی تشکیل پاتی ہیں،تجربہ کار کرکٹرز کی اپنی جگہ اہمیت ہے، انہیں یکسر باہر کردینا دانشمندانہ فیصلہ نہیں ہوگا۔

تاہم زمبابوے جیسی لو رینک ٹیم کیخلاف تو ینگسٹرز کو کھلانا چاہیے، اور کچھ نہیں تو کم از کم جو نوجوان کھلاڑی اسکواڈ کے ساتھ ہیں ان کو ہی صلاحیتوں کے اظہار کا موقع دیا جاتا، حاصل شدہ اعتماد مستقبل میں ہمارے کام آسکتا تھا، سینئرز مزید کتنے سال کھیلتے رہیں گے، ورلڈ کپ سمیت آئندہ ایونٹس کیلیے متبادل تیار کرنے کا موقع ملا تھا تو اس سے فائدہ اٹھایا جانا مناسب ہوتا۔ سرفراز نواز نے کہا کہ شکست کے خوف سے جونیئرز کو کھلانا اتنی ہی بُری بات تھی تو بھارت نے یہ تجربہ کیوں کیا؟ اس نے تو نئے کپتان کو بھی مستقبل کی تیاری کا موقع دیا، دراصل ہمارے سینئرز سوچتے ہیں کہ موقع ملنے پر کسی نوجوان نے پرفارم کردیا تو ان کی جگہ خطرے میں پڑ جائے گی، محمد حفیظ ان فٹ ہونے کے باوجود کھیلے، شان مسعود کو کس لیے ساتھ لے کر گئے ہیں۔

نئے کھلاڑی کہاں کھیل کر اعتماد حاصل کریں گے؟ عمر امین اور حارث سہیل جیسے کرکٹرز میں صلاحیتیں ہیں مگر اظہارکے مواقع ہی نہیں دیے جا رہے، عمر اکمل کو ٹیسٹ میچ نہ کھلا کر بھی ناانصافی کی جارہی ہے، نئے ٹیلنٹ کو تیار نہ کیا گیا تو ورلڈکپ میں بڑی ٹیموں کے مقابل ہماری وہی حالت ہوگی جو چیمپئنز ٹرافی میں ہوئی۔ عبدالقادر نے کہا کہ ہار کے خوف سے مستقبل کے تقاضے نظر انداز نہیں کیے جا سکتے، ہم سینئرز کی موجودگی میں بھی پہلا ون ڈے ہار گئے، ٹیسٹ میں بھی میزبان ٹیم 3روز تک چھائی رہی، زیادہ فائدہ تو زمبابوے کا ہوا جس نے مضبوط بیٹنگ اور بولنگ لائن کا سامنا کرنے سے تجربہ اور اعتماد حاصل کیا، ہمیں اپنا نیا ٹیلنٹ آزمانے کا موقع نہیں ملا تاہم چند لوگوں کو فائدہ ہوا، محمد حفیظ کی ٹیم میں جگہ نہیں بن رہی تھی اب کافی عرصہ کیلیے پکی ہوگئی۔

انھوں نے کہاکہ میں اب تک اپنے موقف پر قائم ہوں کہ ہمیں بی ٹیم بھجوانی چاہیے تھی، ورلڈ کپ کی تیاری کیلیے تجربات کرنے کا یہی وقت ہے۔ تنقید کرنے والوں کیلیے مصباح الحق کے سخت کلمات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق لیگ اسپنر نے کہا کہ کپتان کی سوچ اور تکنیک میری سمجھ سے باہر ہے، وہ ون ڈے میں گیندیں ضائع کرتے جبکہ ٹیسٹ میں ریورس سوئپ کرتے نظر آتے ہیں، انھیں پہلے اپنی خامیاں درست کرنے پر توجہ دینی چاہیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔