طالبان کے ساتھ مذاکرات کی ٹیم کا اعلان جلد متوقع

افتخار چوہدری  منگل 10 ستمبر 2013
اے پی سی کے فیصلے کے تحت حکومت مزید مشاورت کرکے لائحہ عمل طے کرے گی. فوٹو: فائل

اے پی سی کے فیصلے کے تحت حکومت مزید مشاورت کرکے لائحہ عمل طے کرے گی. فوٹو: فائل

اسلا م آباد:  وزیراعظم نوازشریف کی سربراہی میں ہونے والی کل جماعتی کانفرنس کے فیصلے کے تحت حکومت پاکستانی طالبان کے مختلف گروپوںکے ساتھ مذاکرات کیلیے عسکری قیادت اور طالبان میں اثر ورسوخ رکھنے والے سیاسی رہنماؤں مولانا فضل الرحمن، مولانا سمیع الحق، منورحسن اور خیبرپختونخوا حکومت سے مزید مشاورت کرکے لائحہ عمل طے کرے گی۔

باخبر ذرائع کے مطابق وزیراعظم نوازشریف فیصلہ کریں گے کہ طالبان کے ساتھ حکومتی مذاکراتی ٹیم میں وزیرداخلہ چوہدری نثار کے علاوہ اورکون کون شامل ہوگا جبکہ عسکری قیادت کا ایک نمائندہ بھی ٹیم میں ہوگا۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ حکومت کو طالبان کے ساتھ مذاکرات کیلیے حکمت عملی مرتب کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا کیونکہ مختلف ناموں اور متعدد کمانڈروں کی کمان میں طالبان کے شمالی وجنوبی وزیرستان، صوبہ خیبرپختونخوا، پنجاب، کراچی اور بلوچستان میں 32 کے قریب گروپ سرگرم عمل ہیں جن میں سے سب سے خطرناک حکیم اللہ محسودگروپ کو سمجھا جاتا ہے جو اس وقت تحریک طالبان پاکستان کے سربراہ ہیں اور 16گروپ تحریک طالبان کی چھتری تلے سرگرم عمل ہیں۔

ذرائع کاکہناہے کہ10 گروپوں کے بارے میںحکومت کے پاس رپورٹیں ہیں کہ وہ فاٹا اور مہمند اور خیبرایجنسی سمیت دیگر ایجنسیوںمیں متحرک ہیں۔ فاٹا میںکارروائیاںکرنے والے گروپوں میںمہمند ایجنسی میں سرگرم عمل کمانڈر خان سید عرف سجنا گروپ جمعیت علما اسلام ف گروپ کے مولانا فضل الرحمن کے ساتھ بات چیت پرآمادہ ہوسکتاہے جبکہ دیگرگروپوںکے ساتھ مولانا سمیع الحق کے ذریعے رابطہ قائم کیا جاسکتا ہے۔ ٹی ٹی پی میں کالعدم لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ کے لوگ شامل ہیں جس کے ترجمان اورکزئی ایجنسی کے شاہداللہ شاہد ہیں۔

ذرائع کاکہناہے کہ حکومت پاکستان فضل الرحمن اور سمیع الحق دونوں رہنماؤں کے ذریعے طالبان کے ساتھ مذاکرات کی راہ نکالنا چاہتی ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ پنجابی طالبان کاسربراہ عصمت اللہ معاویہ ہے جبکہ کراچی سمیت تمام متعلقہ علاقوں میں طالبان گروپوں کی تعداد سمیت دیگر اہم معلومات پر مبنی قانون نافذ کرنے والے اداروں کی رپورٹس کی روشنی میں اعلیٰ سطح پر وزیراعظم چند یوم میں مذاکراتی ٹیم کی تشکیل اور لائحہ عمل طے کرنے کیلیے مشاورت شروع کرینگے۔ واضح رہے کہ آل پارٹیز کانفرنس کے یک نکاتی ایجنڈے یعنی تحریک طالبان کے ساتھ مذاکرات کی قرارداد پیش کرکے سیاسی قیادت سے اتفاق رائے حاصل کرنے پر مبنی خبر روزنامہ ایکسپریس نے7ستمبرکو شائع کی تھی جو اب درست ثابت ہوئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔