- ضمنی انتخابات میں پاک فوج اور سول آرمڈ فورسز کو تعینات کرنے کی منظوری
- خیبرپختوا میں گھر کی چھت گرنے کے واقعات میں دو بچیوں سمیت 5 افراد زخمی
- درجہ بندی کرنے کیلئے یوٹیوبر نے تمام امریکی ایئرلائنز کا سفر کرڈالا
- امریکی طبی اداروں میں نسلی امتیازی سلوک عام ہوتا جارہا ہے، رپورٹ
- عمران خان کا چیف جسٹس کو خط ، پی ٹی آئی کو انصاف دینے کا مطالبہ
- پہلی بیوی کی اجازت کے بغیر دوسری شادی، شوہر کو تین ماہ قید کا حکم
- پشاور میں معمولی تکرار پر ایلیٹ فورس کا سب انسپکٹر قتل
- پنجاب میں 52 غیر رجسٹرڈ شیلٹر ہومز موجود، یتیم بچوں کا مستقبل سوالیہ نشان
- مودی کی انتخابی مہم کو دھچکا، ایلون مسک کا دورہ بھارت ملتوی
- بلوچستان کابینہ نے سرکاری سطح پر گندم خریداری کی منظوری دیدی
- ہتھیار کنٹرول کے دعویدارخود کئی ممالک کو ملٹری ٹیکنالوجی فراہمی میں استثنا دے چکے ہیں، پاکستان
- بشریٰ بی بی کا عدالتی حکم پر شفا انٹرنیشنل اسپتال میں طبی معائنہ
- ویمن ون ڈے سیریز؛ پاک ویسٹ انڈیز ٹیموں کا کراچی میں ٹریننگ سیشن
- محکمہ صحت پختونخوا نے بشریٰ بی بی کے طبی معائنے کی اجازت مانگ لی
- پختونخوا میں طوفانی بارشوں سے ہلاکتیں 59 ہوگئیں، 72 زخمی
- امریکا کسی جارحانہ کارروائی میں ملوث نہیں، وزیر خارجہ
- پی آئی اے کا یورپی فلائٹ آپریشن کیلیے پیرس کو حب بنانے کا فیصلہ
- بیرون ملک ملازمت کی آڑ میں انسانی اسمگلنگ گینگ سرغنہ سمیت 4 ملزمان گرفتار
- پاکستان کےمیزائل پروگرام میں معاونت کا الزام، امریکا نے4 کمپنیوں پرپابندی لگا دی
- جرائم کی شرح میں اضافہ اور اداروں کی کارکردگی؟
نارنجی، انگور اور گاجروں میں کینسر کی دواؤں جیسے اجزا پائے جاتے ہیں
لندن: ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان میں عام پائے جانے والی نارنجیوں، انگور اور گاجروں میں کینسر سے لڑنے یا روکنے والے غیر معمولی اجزا پائے جاتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ اجزا ان دواؤں کے مرکبات سے بہت ملتے جلتے ہیں جو آج کینسر کے خلاف استعمال ہورہی ہیں اور یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ پھل کینسر کے خلاف دوا جیسا کام کرتے ہیں۔
امپیریل کالج لندن کے شعبہ کینسر سے وابستہ ڈاکٹر کرل ویسلکوف کے مطابق ایک وقت آئے گا جب ہم ایسی تحقیق کی بنا پر ہر شخص کے لیے ’ذاتی فوڈ پاسپورڈ‘ بنائیں گے تاکہ سرطان کا خطرہ کم کیا جاسکے۔
ڈاکٹر کرل اور ان کے ساتھیوں نے سبزیوں اور پھلوں میں 7900 مختلف سالمات دریافت کئے ہیں اور ان میں سے 110 مالیکیول کینسر کے پھوڑوں کے خلاف مزاحمت رکھتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ مرکبات بہت حد تک ان مؤثر دواؤں سے ملتے ہیں جو مہنگے داموں دستیاب ہیں اورکینسر کے علاج میں استعمال ہورہی ہیں۔ ان میں سب سے معروف فلے وینوئڈز ہیں جو کسی پھل اور سبزی کو خاص رنگت دیتے ہیں۔ بعض فلے وینوئڈز اندرونی سوزش کم کرنے، خلوی تقسیم کو روکنے اور سرطانی رسولی خو خودکشی پر مجبور بھی کرتے ہیں۔ اس طرح یہ سارا عمل کینسر روکنے کے لیے مددگار ہوتا ہے۔
اگرچہ دنیا بھر میں ہرسال کینسر کے لاکھوں افراد اس مرض کے شکار ہورہے ہیں لیکن امریکی کینسر سوسائٹی کے مطابق اس سال مزید 15 لاکھ افراد اس کے شکنجے میں آئیں گے۔ تاہم طرزِ زندگی بدل کر30 سے 40 فیصد کینسروں کے حملوں کو ٹالا جاسکتا ہے۔
سب سے پہلے ماہرین سبزیوں اور پھلوں کے استعمال کا مشورہ دیتے ہیں کیونکہ کینسر ربا مرکبات کی اکثریت ان میں موجود ہے۔
امپیریل کالج کے ماہرین نے مزید تحقیق کے لیے پھلوں اور سبزیوں میں پائے جانے والے 7962 مرکبات کا ایک ڈیٹا بیس بنایا اور اسے ایک جدید کمپیوٹر الگورتھم میں داخل کیا۔ اس سے قبل الگورتھم کینسر کے خلاف استعمال ہونے والے 199 دواؤں کی شناخت کی صلاحیت رکھتا تھا۔
اس کےبعد الگورتھم نے خود بتایا کہ پہلے داخل کردہ 8 ہزار کے قریب مرکبات میں 110 ایسے ہیں جو کینسر سےلڑسکتے ہیں۔ اسی بنا پر ماہرین نے نارنجیوں، انگور اور گاجر کو اس فہرست میں سب سے آگے قراردیا ہے لیکن کینسر روکنے والےدوسرے مرکبات میں گوبھی، سبزچائے، دھنیا اور اجوائن سرِ فہرست ہیں۔
نارنجی میں ایک فلے وینوئڈ ڈائڈیمن بکثرت پایا جاتا ہے اور جنوبی ایشیا سمیت پاکستان کی نارنجیوں میں یہ نعمت بکثرت پائی جاتی ہے۔ جبکہ دھنیے اور اجوائن میں بھی یہ موجود ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ ان میں ٹرپینوئڈز، ٹیننس اور کیٹے چن جیسے اجزا پائے جاتے ہیں جو کئی طرح سے کینسر کو روکتے ہیں۔ یہاں تک کہ وہ سرطانی پھوڑوں کو کم کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔