معافی کے فیصلے نے ہماری جدوجہد پر پانی پھیردیا، سول سوسائٹی

اسٹاف رپورٹر  منگل 10 ستمبر 2013
ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا، ارکان سول سوسائٹی، جدوجہد میں شریک کئی نوجوان رو پڑے. فوٹو: فائل

ہمیں اعتماد میں لینا چاہیے تھا، ارکان سول سوسائٹی، جدوجہد میں شریک کئی نوجوان رو پڑے. فوٹو: فائل

کراچی:  مقتول شاہ زیب کے قاتل کو معافی کی اطلاع پر سول سوسائٹی کا شدید ردعمل سامنے آیا ہے ، اطلاع ملتے ہی قاتلوں کی گرفتاری کی جدوجہد کرنے والے نوجوان زارو قطار رونے لگے۔

سول سوسائٹی کے نمائندوں نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ مقتول شاہ زیب کے والدین کے جانب سے قاتلوں کومعاف کرنے کے اعلان سے انھیں شدید دھچکا لگا ہے اور اس فیصلے نے سب کو حیرانی میں مبتلا کردیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں اس بات پر یقین ہی نہیں آ رہاکہ طویل عرصے تک قاتلوں کے خلاف ڈٹے رہنے والے مقتول شاہ زیب کے والدین نے اچانک قاتلوں کو معاف کرنے کا فیصلہ کیسے اور کیوں کر لیا؟۔ سول سوسائٹی نے شاہ زیب کے قاتلوں کی گرفتاری اور اہلخانہ کو انصاف دلانے کے حوالے سے ہراول دستے کا کردار ادا کیا تھا اور احتجاجی مظاہروں میں ہم برابر کے شریک تھے۔

انھوں نے بتایا کہ مقتول شاہ زیب کے والدین کے ساتھ سول سوسائٹی کے نمائندے اس بات پر متفق تھے کہ وہ شاہ زیب کو انصاف دلانے کے لیے آخر تک جائیں گے اور کوئی بھی مصیبت آئی تو پیچھے نہیں ہٹیں گے بلکہ مل کر مقابلہ کریں گے لیکن معافی کے فیصلے نے سول سوسائٹی کو شدید مایوس کیا ہے۔سول سوسائٹی کے نمائندوں نے کہا کہ مقتول شاہ زیب کے والدین کو کم از کم فیصلے سے قبل سول سوسائٹی کے نمائندوں کو اعتماد میں لینا چاہیے تھا۔ اگر انھیں کسی قسم کی مشکلات کا سامنا تھا کہ تو مل کر دور کی جا سکتی تھیں۔

مقتول شاہ زیب کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے جدو جہد کرنے والے نوجوان نے ایکسپریس کو بتایا کہ وہ مقتول شاہ زیب کو اپنا بھائی سمجتا تھا اور وہ شاہ زیب کے قتل کیدن سے انصاف فراہم کرنے کے حوالے سے شروع ہونے والی مہم کا حصہ تھا۔ شاہ زیب کے قاتلوں کی معافی کے فیصلے نے تمام بزرگوں، نوجوانوں، بچوں اور خواتین کی جدو جہد پر پانی پھیر دیا ہے۔ مقتول شاہ زیب کے اہلخانہ کو انصاف دلانے کی جدو جہد میں شریک کئی نوجوان ایکسپریس کے دفتر ٹیلی فون کر کے زارو قطار روتے رہے۔ ایک نوجوان کا کہنا تھا کہ اس فیصلے کے بعد ان کا سچائی سے دل اٹھ گیا ہے ،اب کوئی کسی کی مدد کرنے کے سے قبل دس مرتبہ سوچے گا ۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔