- شیخ رشید کا گرفتاری کے بعد میڈیا کے سامنے اہم بیان
- سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کو گرفتار کرلیا گیا
- پی سی بی نے نئی سلیکشن کمیٹی کا اعلان کردیا
- آئی ایم ایف کی شرط پوری؛ بینکوں کوسرکاری افسران کے اثاثہ جات کی تفصیلات تک رسائی
- شاہین آفریدی اپنے نکاح کیلئے اہلخانہ کے ہمراہ کراچی پہنچ گئے
- شاہد آفریدی نے پی سی بی منیجمنٹ کمیٹی سے استعفیٰ دیدیا
- سندھ میں 3 دن سی این جی اسٹیشنز بند رہیں گے، سوئی سدرن
- مغربی کنارے میں اسرائیلی جارحیت میں مزید 2 فلسطینی نوجوان شہید
- فلم ’پٹھان‘ کی غیرقانونی نمائش: سندھ سینسر بورڈ کا ایکشن
- عمان؛ جھولا گرنے سے 7 بچے اور ایک خاتون شدید زخمی
- بابر اعظم نے سال کے بہترین کرکٹر کی ٹرافی وصول کرلی
- گورنر پنجاب کا صوبائی اسمبلی کے انتخابات کی تاریخ دینے سے انکار
- بھارت؛ تاجر نے فیس بک لائیو آکر خودکشی کرلی
- متحدہ عرب امارات میں رہائشی ویزے کے حامل افراد کیلیے خوش خبری
- باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسافر سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد
- پاکستان ریلوے نے کرایوں میں اضافہ کر دیا
- ممنوعہ فنڈنگ کیس میں ای سی پی کے فیصلے کیخلاف اپیل؛ عدالت کل فیصلہ سنائے گی
- پی ٹی اے کا توہین آمیز مواد نہ ہٹانے پر وکی پیڈیا کیخلاف بڑا ایکشن
- دماغی امواج میں تبدیلی سے سیکھنے کا عمل تین گنا تیز ہوسکتا ہے!
- گوجرانوالہ: 10 سالہ بچے نے غیرت کے نام پر ماں کی جان لے لی
پاکستان کا طالبان رہنما ملا عمر کے نائب ملا عبدالغنی برادر کو رہا کرنے کا فیصلہ

ملا عمر کے نائب ملا عبدالغنی برادر کو فروری 2010 کو کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: پاکستان نے افغانستان میں امن کے لیےمذاکراتی عمل میں تعاون کے لیےطالبان رہنما ملا عمر کے نائب ملا عبدالغنی برادر کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
وزیراعظم کےمشیربرائےخارجہ امورسرتاج عزیز نے غیرملکی خبر ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئےافغان طالبان کمانڈر کی رہائی کی تصدیق کی۔ ان کا کہنا ہے پاکستان نے ملاعبدالغنی برادر کی رہائی کا اصولی فیصلہ کر لیا ہے اور وہ رواں ماہ رہا ہو سکتے ہیں، سرتاج عزیز نےکہا کہ ملاعبدالغنی برادر کو افغانستان کے حوالے نہیں کیا جائے گا،پاکستان پہلے ہی افغانستان میں مذاکراتی عمل میں مدد دینے کے لئے کئی طالبان رہنماؤں کو رہا کر چکا ہے۔
واضح رہے کہ افغانستان میں طالبان کے سربراہ ملا عمر کے نائب ملا عبدالغنی برادر کو فروری 2010 کو کراچی سے گرفتار کیا گیا تھا، وہ 2001ء میں طالبان دور کے خاتمے کے وقت گرفتار کئے جانے والے اہم ترین رہنما ہیں، امریکا کی جانب سے ملا عبدالغنی کی حوالگی کا مطالبہ کیا گیا تھا تاہم سابقہ حکومت کاکہنا تھا کہ گرفتار طالبان رہنماؤں کو امریکا کے بجائے افغان حکام کے حوالے کیا جاسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔