کسٹم ایجنٹس کی ہڑتال شروع، تجارتی سامان کی کلیئرنس بند، 4ارب کا نقصان

احتشام مفتی  بدھ 11 ستمبر 2013

کنٹینرز اور ہرقسم کے ٹرانزٹ سامان کی ترسیل معطل، کسٹمز کلکٹریٹس و ایئرفریٹ یونٹس میں جی ڈیزفائل نہیں کی گئیں، ٹیکسزلینے والی بینک برانچیں خالی۔ فوٹو : محمد عظیم / ایکسپریس

کنٹینرز اور ہرقسم کے ٹرانزٹ سامان کی ترسیل معطل، کسٹمز کلکٹریٹس و ایئرفریٹ یونٹس میں جی ڈیزفائل نہیں کی گئیں، ٹیکسزلینے والی بینک برانچیں خالی۔ فوٹو : محمد عظیم / ایکسپریس

کراچی:  کسٹمز کلیئرنگ ایجنٹوں نے منگل سے ملک گیر ہڑتال شروع کردی جس کے نتیجے میں 10 ڈرائی پورٹس، ایئرپورٹس اور بندرگاہوں سے منسلک کسٹمز کلکٹریٹ میں درآمدی وبرآمدی کنسائنمنٹس کی کلیئرنس معطل رہیں اور مبینہ طور پر صرف ملک بھر کسٹمز کلکٹریٹس اور ایئرفریٹ یونٹس میں گڈزڈیکلریشنز داخل نہ کرائے جانے کے باعث ڈیوٹی و ٹیکسوں کی مد میں حکومت کو 4 ارب روپے سے زائد مالیت کے ریونیو خسارے سے دوچار ہونا پڑا۔

کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن اور آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کی اپیل پر منگل سے غیرمعینہ مدت کے لیے شروع ہونے والی ہڑتال میں بانڈڈ کیریئرز، بارڈرایجنٹس اور گڈز ٹرانسپورٹرز بھی شامل رہے جس کی وجہ سے پورٹ قاسم کنٹینر ٹرمینل، کراچی اور پاکستان کنٹینرٹرمینل پر کسٹم کلیئرنس کے حامل درآمدی کنٹینرز کی ترسیل بھی معطل رہیں جبکہ چمن، کوئٹہ، پشاور، طورخم، لاہور کلکٹریٹس، تمام ایئرپورٹس کے ایئرفریٹ یونٹس میں کلیئرنس کی سرگرمیاں معطل رہیں، برآمدی کنسائنمنٹس کی ترسیل متاثر رہنے کے علاوہ خشک گودیوں کے لیے ٹرانس شپمنٹ معطل رہیں۔

افغان ٹرانزٹ کمرشل اور نان کمرشل کنسائمنٹس کی ترسیل معطل رہی، ہڑتال کے سبب کسٹم ہائوس کراچی میں ہو کا عالم رہا جبکہ ڈیوٹی و ٹیکسز وصول کرنے والے نیشنل بینک کی برانچیں خالی رہیں جہاں صرف عملہ وافسران حاضر رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ متعلقہ اعلیٰ کسٹمز افسران ہڑتال ختم کرانے کے لیے کسٹمز ایجنٹس کے نمائندوں پر دبائو ڈالتے رہے۔ ذرائع نے بتایا کہ کسٹمز حکام نے کلیئرنگ ایجنٹس کی ہڑتال میں اپنی کارکردگی ظاہرکرنے کی غرض سے کسٹم ایکٹ کے تحت سیکیورٹی ڈپازٹ کی مد میں(امانتاً) جمع شدہ رقوم کو کیش کراکے ریونیو وصولی ظاہر کرنے کی بھی کوشش کی، کسٹم حکام نے نیشنل بینک کسٹم ہائوس کے بجائے نادرا ہائوس کی نیشنل بینک کی شاخ میں ریونیو ڈیوٹی جمع کرانے کی بھی کوششیں کی گئیں لیکن کسٹم ایجنٹس کے نمائندوں نے اسے ناکام بنادیا۔

تاہم ذرائع کا کہنا ہے کہ سیلف کلیئرنس کے تحت محکمہ کسٹمز کو صرف3 کروڑ روپے مالیت کی ڈیوٹی وٹیکسوں کی وصولیاں ہوئیں۔ ہڑتال کے دوران کراچی کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے صدر سیف اللہ خان اور آل پاکستان کسٹمز ایجنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین شمس برنی نے ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ملک بھر کے 6500 سے زائد کسٹمزایجنٹس کے علاوہ بارڈر ایجنٹس، بانڈڈ کیریئرز اور گڈز ٹرانسپورٹرز نے کامیاب ہڑتال کرکے یکجہتی کا ثبوت دیا ہے، کامیاب ہڑتال سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ محکمہ کسٹمز کے چند افسران کو مختلف اسکینڈلز اور بدعنوانیوں کے الزامات سے بچانے کے لیے کسٹم ایجنٹوں کو تختہ مشق نہیں بنایا جاسکتا۔

کسٹمز ایجنٹس قومی مفاد کی خاطر ہڑتال کرنے کے خواہشمند نہیں تھے لیکن چیئرمین ایف بی آر کی عدم دلچسپی اور چیف کلکٹر اپریزمنٹ کے منفی رویے کی وجہ سے مجبوراً ہڑتال کی کال دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ غیرمعینہ ہڑتال کے دوران کراچی کے اگر کسی کسٹم ایجنٹ نے کنسائنمنٹس کی کلیئرنس کے لیے جی ڈی داخل کرائی یاڈیوٹی وٹیکس جمع کرانے کی کوشش کی تو کے سی اے اے اس کلیئرنگ ایجنٹ کا اسمارٹ کارڈ منسوخ کرتے ہوئے اس کا سماجی بائیکاٹ کردے گی۔ ایک سوال کے جواب میں کے سی اے اے کے صدرسیف اللہ خان نے کہا کہ کلکٹر اپریزمنٹ ویسٹ گڈز ڈیکلریشنز داخل کرائے جانے کے حوالے سے غلط بیانی سے کام لے رہے ہیں اور ان کی پوری پریس کانفرنس زمینی حقائق کے برعکس رہی ہے۔ کسٹمز ایجنٹس کے نمائندوں کا کہنا تھا کہ بدھ کو دوسرے دن بھی ہڑتال جاری رہے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔