ہم زلف کے اغوا اور قتل کے مجرم کو57برس قید کی سزا

اسٹاف رپورٹر  بدھ 11 ستمبر 2013
خصوصی عدالت نے مقدمہ واپس کردیا کہ مقدمہ بدعنوانی کے زمرے میں نہیں آتا،مقدمہ فاضل عدالت میں دوبارہ منتقل ہوگیا۔ فوٹو: فائل

خصوصی عدالت نے مقدمہ واپس کردیا کہ مقدمہ بدعنوانی کے زمرے میں نہیں آتا،مقدمہ فاضل عدالت میں دوبارہ منتقل ہوگیا۔ فوٹو: فائل

کراچی:  اغوا برائے تاوان اور قتل کے مقدمے میں دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے مجرم کو 57 برس قید اور جرمانے کی سزا سنادی۔

منگل کو انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت کے جج بشیر احمد کھوسو نے مجرم صغیر احمد کو اپنے ہم زلف (ساڑو) کو اغوا کے بعد تاوان طلب کرنے، قتل اور اسلحہ ایکٹ کے الزامات میں مجموعی طور پر57 برس قید کی سزا سنائی ہے عدالت نے ملزم کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے اور مقتول کے ورثا کو2 لاکھ روپے بطور حرجانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے،استغاثہ کے مطابق31 جنوری 2009 کو مجرم نے اپنے ہم زلف (ساڑو) ذیشان عرف شانی کو اغوا کیا اور اس کے اہل خانہ سے ایک کروڑ روپے تاوان طلب کیا جبکہ وہ مغوی کے والد محمد شریف کے ہمراہ مغوی کو تلاش کررہا تھا۔

پولیس نے ملزم کی مشکوک سرگرمیوں بھانپ لیا اور تھانے بلوایا تو ملزم نے شاطرانہ انداز میں ٹال مٹول سے کام لیا پولیس کی سختی پر جرم کا اعتراف کرکے آلہ قتل برآمد کرایا، پولیس نے مقدمے کا چالان عدالت میں جمع کرادیا، استغاثہ نے گواہوں کے بیانات قلمبند کرائے اور فیصلہ محفوظ کرلیا گیا اسی اثنا میں عدالت نے فیصلہ سنانے سے قبل مقدمے کو انسداد بدعنوانی کی خصوصی عدالت منتقل کردیا، خصوصی عدالت نے مقدمہ واپس کردیا کہ مقدمہ بدعنوانی کے زمرے میں نہیں آتا،مقدمہ فاضل عدالت میں دوبارہ منتقل ہوگیا۔

انسداد دہشت گردی کی اس عدالت نے مقدمہ ضلع شرقی کی سیشن عدالت منتقل کردیا جس پر مدعی نے عدالت عالیہ میں استدعا کردی،اسی دوران ملزم نے سیشن عدالت سے ضمانت منظور کرائی اور رہا ہوگیا، ہائی کورٹ نے مدعی کی استدعا منظور کی اور فاضل عدالت کو مقدمے کا فیصلہ کرنے کی ہدایت کی تھی، 5 برس تک مختلف عدالتوں میں زیر التوا رہنے کے بعد منگل کو ملزم کے مقدمے کا فیصلہ سنایا گیا فیصلے میں مجرم کو اغوا کے جرم میں 25 برس قتل کے جرم میں 25 برس اور 2 لاکھ روپے ہر جانہ ، اسلحہ ایکٹ میں7 برس قید اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا اور مجرم کی جائیداد ضبط کرنے کا حکم دیاگیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔