قوانین پر عمل اور عوامی آگاہی غیرت کے نام پر قتل روک سکتے ہیں

اسٹاف رپورٹر  بدھ 11 ستمبر 2013
کاروکاری کے حوالے سے تربیتی نشست سے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ثنا اللہ عباسی کا خطاب۔ فوٹو فائل

کاروکاری کے حوالے سے تربیتی نشست سے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹر ثنا اللہ عباسی کا خطاب۔ فوٹو فائل

کراچی:  غیرت کے نام پر قتل کے درج مقدمات کی تفتیش پر سینٹرل پولیس آفس میں تربیتی نشست منعقد ہوئی،ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز سندھ ڈاکٹر ثنا اللہ عباسی نے غیرت کے نام پر قتل کے حوالے سے لاڑکانہ رینج میں مرتب کردہ اپنے 10 سالہ تحقیقی مقالے پر لیکچر دیا۔

انھوں نے کہا کہ قوانین پر عملدرآمد ، عوامی آگاہی، معاشرتی ذمے داریاں اور پولیس کا مثبت کردار ایسے واقعات کی روک تھام کرسکتا ہے، ملوث ملزمان کے خلاف مقدمات کو انجام تک پہنچانا اور عدالتوں سے انھیں سزا دلوانا کاروکاری کے انسداد کا موثر حل ہے، غیرت کے نام پر قتل میں اگر مدعی سامنے نہ آئیں تو متعلقہ تھانیدار اور تھانے کی ذمے داری ہے کہ وہ سرکاری مدعیت میں مقدمہ درج کرکے تفتیش ممکن بنائے،واقعات کی بطور قتل کیس تفتیش کی جائے اور فارنسک شہادتوں کو ضائع نہ ہونے دیا جائے۔

مقدمات کی جلد تکمیل کے لیے ضروری ہے کہ ضلعی ایس ایس پی غیرت کے نام پر قتل کے مقدمات کی تفتیش کی نگرانی کریں، انھوں نے کہا کہ لاڑکانہ رینج کے اضلاع جیکب آباد ، لاڑکانہ ، شکار پور اور کشمور میں 10 سال 2000-09 تک غیرت کے نام پر 327 خواتین اور 204 مرد قتل کیے گئے اور مذکورہ واقعات میں شاٹ گن کا استعمال کثرت سے کیا گیا،پولیس ایسے تمام واقعات و مقدمات میں انسانی حقوق کی پاسداری کو نمایاں رکھے اور کسی صورت تفتیشی امور اور ملوث افراد کی گرفتاری میں تاخیر نہ کی جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔