لاہور: القاعدہ کے 7 ارکان اور ان کے 2 مقامی معاونین گرفتار

اسد کھرل  بدھ 11 ستمبر 2013
4 نے میرانشاہ سے جہادی تربیت لے رکھی، 3 آئی ای ڈیز بنانے ودیگر کاموں میں ماہر ہیں. فوٹو اے ایف پی

4 نے میرانشاہ سے جہادی تربیت لے رکھی، 3 آئی ای ڈیز بنانے ودیگر کاموں میں ماہر ہیں. فوٹو اے ایف پی

لاہور: ایک انٹیلی جنس ایجنسی نے القاعدہ کے 7 ارکان اور انکے دو معاونین کو گرفتار کرلیا ہے، 7 میں سے 4 نے میرانشاہ سے خصوصی جہادی تربیت حاصل کی ہے جبکہ دیگر 3 افراد آئی ای ڈیز بنانے اور انفارمیشن ٹیکنالوجی میں ماہر ہیں۔

معاونین الیکٹرونکس مارکیٹ کے دکاندار ہے جنھوں نے خودکش حملوں کے حوالے سے الیکٹرانک اشیا حاصل کیں۔ ذرائع نے ’ایکسپریس ٹریبیون‘ کو بتایا کہ گرفتار افراد میں سے کچھ غیرملکی لگتے ہیں جبکہ باقی کا تعلق سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا سے ہے، گرفتار افراد کا ہینڈلر پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل میں رہائش پذیر تھا جبکہ دیگر ارکان لاہور کے مختلف علاقوں میں رہائش پذیر تھے۔ پنجاب یونیورسٹی میں ہینڈلر کا اس وقت معلوم ہوا جب ایک القاعدہ رکن نے اس سے ملاقات کی۔

پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے گرفتار ہونیوالے ہینڈلر سے عافیہ صدیقی اور القاعدہ رہنمائوں کی تصاویر ملی ہیں۔ ملزمان سے تفتیش کے دوران معلوم ہوا ہے کہ القاعدہ ارکان نے بارودی گاڑی تیار کر رکھی ہے اور وہ کسی نامعلوم مقام پر ہے جسے ابھی تلاش نہیں کیا جاسکا۔  پنجاب یونیورسٹی سے گرفتار ہونیوالا عرب 3 ہفتے قبل خودکش حملہ آوروں کے گروہ کو لیڈ کرنے کیلیے لاہور پہنچا اور اسے اسلامی جمعیت طلبا نے پناہ دی مگر تحقیقات کے بعد ثابت ہوا کہ وہ خیبرپختونخوا کا رہائشی ہے۔ پنجاب یونیورسٹی نے اسٹیٹ ڈیپارٹمنٹ کے طالبعلم احمد سجاد کو کمرہ الاٹ کیا تھا جسکا تعلق اسلامی جمعیت طلبا سے ہے۔ اسلامی جمعیت طلبا کے ترجمان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی کسی دہشتگرد کو پناہ نہیں دی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔