- معیشت2047 تک 3 ٹریلین ڈالر تک بڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہے، وزیر خزانہ
- پٹرولیم ایکسپلوریشن اینڈ پروڈکشن کمپنیوں نے سبسڈی مانگ لی
- پاکستان کی سعودی سرمایہ کاروں کو 14 سے 50 فیصد تک منافع کی یقین دہانی
- مشرق وسطیٰ کی بگڑتی صورتحال، عالمی منڈی میں خام تیل 3 ڈالر بیرل تک مہنگا
- انٹرنیشنل کرکٹ میں واپسی پر محمد عامر کے ڈیبیو جیسے احساسات
- کُتا دُم کیوں ہلاتا ہے؟ سائنسدانوں کے نزدیک اب بھی ایک معمہ
- بھیڑوں میں آپس کی لڑائی روکنے کیلئے انوکھا طریقہ متعارف
- خواتین کو پیش آنے والے ماہواری کے عمومی مسائل، وجوہات اور علاج
- وزیر خزانہ کی چینی ہم منصب سے ملاقات، سی پیک کے دوسرے مرحلے میں تیزی لانے پر اتفاق
- پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش؛ سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد
- ساحل پر گم ہوجانے والی ہیرے کی انگوٹھی معجزانہ طور پر مل گئی
- آئی ایم ایف بورڈ کا شیڈول جاری، پاکستان کا اقتصادی جائزہ شامل نہیں
- رشتہ سے انکار پر تیزاب پھینک کر قتل کرنے کے ملزم کو عمر قید کی سزا
- کراچی؛ دو بچے تالاب میں ڈوب کر جاں بحق
- ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں
- خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 36 افراد جاں بحق، 46 زخمی ہوئے، پی ڈی ایم اے
- انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی، اوپن مارکیٹ میں معمولی اضافہ
- سونے کے نرخ بڑھنے کا سلسلہ جاری، بدستور بلند ترین سطح پر
- گداگروں کے گروپوں کے درمیان حد بندی کا تنازع؛ بھیکاری عدالت پہنچ گئے
- سائنس دانوں کی سائبورگ کاکروچ کی آزمائش
جسم میں دوا کی ترسیل کیلیے ننھا ’’جیلی فِش‘‘ روبوٹ
لائپزگ، جرمنی: سائنسداں آئے دن جانوروں سے متاثر ہوکر بایوروبوٹس بناتے رہتے ہیں اور اب جرمنی کے ماہرین نے ایک چھوٹا جیلی فش روبوٹ بنایا ہے جو اشیا کو لے جاسکتا ہے، مائعات کو ملانے اور خود کو دفنانے کا کام بھی کرتا ہے۔
کسی تار کے بغیر کام کرنے والا ’جیلی فِش‘ روبوٹ صرف پانچ ملی میٹر جسامت رکھتا ہے۔ اسے دیکھ کر ہم خود جیلی فش کے بچوں کی بدلتے ہوئے حالات میں بقا کی صلاحیت کے بارے میں بھی جان سکیں گے۔
میکس پلانک انسٹی ٹیوٹ سے وابستہ ڈاکٹر میٹن سِٹی اور ان کی ٹیم نے یہ روبوٹ ایک عام جیلی فش کے بچوں سے متاثر ہوکر بنایا ہے۔ اتنا ننھا منا ہونے اوراپنی سادہ ساخت کے باوجود یہ بہت سے کام کرسکتا ہے۔ یہ مائعات کے بہاؤ کو کنٹرول کرتے ہوئے پیچیدہ عمل انجام دیتا ہے۔
جیلی فِش سمندروں میں انتہائی اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ ماہرین چاہتے ہیں کہ وہ روبوٹ کے ذریعے سمندروں کی بدلتی ہوئی کیفیات ، آلودگی، درجہ حرارت اور دیگر کیفیات میں اس مخلوق کا برتاؤ اور اسے جھیلنے کی صلاحیت کو سمجھ سکیں۔
روبوٹ جیلی فِش کو کنٹرول کرنے اور چلانے کے لیے اس پر مقناطیسی ذرات لگائے گئے ہیں جو بیرونی مقناطیسی میدان کے زیرِ اثر تھرتھراتے ہیں ۔ پھر مچھلی تیرتی ہے، چھوٹے موتی جیسی اشیا ساتھ لے جاتی ہے، کھانا پکڑتی ہے، دشمن سے بچنے کے لیے سمندری مٹی میں چھپ جاتی ہے اور کئی مائعات کو باہم ملاتی ہے۔
اس کی تفصیلات نیچر کمیونکیشن میں شائع ہوئی ہیں۔ اگلے مرحلے پر اسے انسانی جسم میں داخل ہونے کے قابل بنایا جائے گا جہاں یہ دوائیں پہنچانے اور شفا دینے کا کام بھی کرسکے گی۔ لیکن اب بھی یہ منزل قدرے دور ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔