- عالمی و مقامی مارکیٹ میں سونے کی قیمت میں اضافہ
- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم کی وزیراعلیٰ سندھ کو صوبے کے مالی مسائل حل کرنے کی یقین دہانی
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
احمد ندیم قاسمی کو مداحوں سے بچھڑے 13برس بیت گئے
لاہور: اردو کے معروف شاعر ادیب، افسانہ نگار، صحافی، مدیر اور کالم نگار احمد ندیم قاسمی کو مداحوں سے بچھڑے 13برس بیت گئے۔
احمد ندیم قاسمی 20 نومبر 1916 کو پنجاب کے ضلع خوشاب کی وادی سون سکیسر کے گاؤں انگہ میں پیدا ہوئے۔ ان کااصل نام احمد شاہ جب کہ ندیم ان کا تخلص تھا۔ انہوں نے ادب کی تمام اصناف پر طبع آزمائی کی۔ جن میں شاعری، تنقید، افسانہ نگاری، بچوں کے ادب کے علاوہ انشائیے اور ڈرامے بھی شامل ہیں۔
احمد ندیم قاسمی نے شاعری کی ابتدا1931 میں کی، مولانا محمد علی جوہر کے انتقال پر ان کی پہلی نظم اس وقت کے کثیر الاشاعت اخبار روزنامہ ’’سیاست‘‘ کے سرورق پر شائع ہوئی، انہوں نے نوجوانی میں ہی غیر معمولی شہرت حاصل کرلی تھی۔
انہوں نے افسانہ نگار اور شاعر کی حیثیت سے اس وقت خود کو نمایاں کیا جب بر اعظم پاک وہند میں ترقی پسند تحریک اپنے عروج پر تھی۔ وہ بنیادی طور پر ایک شاعر تھے مگر افسانہ نگاری میں بھی انھوں نے پہاڑوں کی برف، نصیب، لارنس آف تھیلیسیا، بھاڑا، بدنام جیسے افسانے تحریر کیے۔
انہوں نے 50 سے زائد یادگار کتابیں لکھیں جن میں کفن دفن، رئیس خانہ، موچی، خربوزے، ماسی گل بانو، ماں، آتش گل، نیلا پتھر، عاجز بندہ، بے گناہ، سلطان وغیرہ قابل ذکر ہیں۔ ادب کی دنیا کا یہ درخشندہ ستارہ 10 جولائی 2006 کو لاہور میں اس دارفانی سے کوچ کرگیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔