پاکستان میں کرکٹ کا مستقبل؟

اُمّ محمد  بدھ 10 جولائی 2019
ورلڈ کپ میں ناکامی کے باوجود پاکستان میں کرکٹ سے وابستہ ٹیلنٹ کم نہیں ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

ورلڈ کپ میں ناکامی کے باوجود پاکستان میں کرکٹ سے وابستہ ٹیلنٹ کم نہیں ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

دیگر ممالک کی طرح پاکستان میں بھی کرکٹ شائقین کی بڑی تعداد موجود ہے۔ حالیہ ورلڈ کپ میں پاکستان ٹیم کی کارکردگی جہاں شائقین کرکٹ کی طبیعت پر گراں گزری، وہیں دنیائے کرکٹ میں بہت سے سوالات سنائی دینے لگے۔ کیا پاکستان کرکٹ ٹیم کا مستقبل ختم ہوچکا ہے؟ کیا آنے والے وقتوں میں وسیم اکرم، وقار یونس، سعید انور جیسے کھلاڑیوں سے پاکستان محروم ہونے والا ہے؟

حالیہ صورتحال اور ورلڈ کپ کے حوالے سے پاکستان کے پہلے اور دنیا کے پانچویں بڑے شہر میں گزشتہ برسوں منعقد ہونے والی کراچی پریمئیر لیگ ایک مثبت قدم ثابت ہوئی۔ نومبر 2019 میں کراچی پریمیئر لیگ کرکٹ کی دنیا میں ایک نئی امید ثابت ہوگی۔

کراچی میں منعقد ہونے والی اس سیریز نے بہت کم وقت میں عوام کی توجہ حاصل کرلی۔ جہاں ایک طرف نئے ٹیلنٹ کو سامنے آنے کا موقع ملا، وہیں روشنیوں کے شہر کی رونق بحال ہوئی۔ کراچی پریمیئر لیگ سے نیشنل ٹیم میں سلیکٹ ہونے والے محمد حسنین نے ثابت کردیا پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں ہے۔ عالمی سطح پر پاکستان کی نمائندگی کرکے حسنین نے ثابت کردیا کہ جو دھاک ماضی میں ہمارے فاسٹ بالر بٹھا چکے ہیں وہ اب بھی قائم ہے۔ پی ایس ایل فور میں حسنین کی بالنگ سے متاثر رمیز راجہ تعریف کیے بنا نہ رہ سکے۔

کراچی پریمیئر لیگ نومبر 2019 ایسے تمام کھلاڑیوں کےلیے ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جہاں قابلیت کے بل پر آگے جانا بہت سے خوابوں کو پورا کرسکتا ہے۔ پاکستان کی پرفارمنس ورلڈ کپ میں بہت عمدہ نہیں رہی، پھر بھی نمبر 9 سے 5 پر آجانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے کھلاڑی ہمت نہیں ہار رہے۔ عالمی سطح پر کھیلنا ہر اس لڑکے کا خواب بن چکا ہے جو گلی میں کرکٹ کھیل کے جوان ہورہے ہیں۔ اس خواب کو میدان تک پہنچانے کےلیے پاکستان میں گزشتہ برسوں سے ہونے والی کاوشیں اس بات کی یقین دہانی کرارہی ہیں کہ پاکستان کرکٹ کا مستقبل تاریک نہیں ہوسکتا۔ رکن الدین گروپ کی طرف سے سجائی جانے والی زاہد اختر ٹرافی اس کا ایک اور ثبوت ہے کہ پاکستان کی رگوں میں کرکٹ دوڑتا ہے۔ لہو گرماتے ہوئے ملکی سطح پر منعقد ہونے والے ٹورنامنٹ نئے مستقبل کی ضمانت بن جاتے ہیں۔ مستقبل میں پی سی بی اور کے سی سی اے کی مشترکہ کاوشوں سے ہم ایک بار پھر ایسی ناقابل شکست ٹیم بنا سکتے ہیں، جو دنیائے کرکٹ کےلیے دہشت کی علامت بن جائے۔

کراچی پریمیئر لیگ کے چیئرمین معز بن زاہد کا کہنا ہے کہ پاکستان کے عوام عالمی کپ میں ناکامی سے دلبرداشتہ نہ ہوں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ عالمی کپ 2023 سے پہلے پاکستان سپر لیگ شاداب خان، فخرزمان، بابراعظم اور حسن علی جیسے کھلاڑیوں سے ایک بار پھر میدان سجائے گی۔ جس طرح ہمارے کھلاڑی ICC چیمپئن ٹرافی گھر لائے اسی طرح عالمی کپ ایک بار پھر پاکستان کی شان بنے گا۔ کراچی پریمیئر لیگ اس سلسے میں ایک اہم کڑی ثابت ہورہی ہے۔ نئے ٹیلنٹ کو سامنے آنے کا موقع مل رہا ہے۔

ملکی سطح پر اس وقت کھیلوں کے فروغ کی اشد ضرورت ہے۔ جس طرح ہماری نئی نسل موبائل کا شکار ہورہی ہے، اس کی روک تھام میں ملکی سطح پر حکومت کی طرف سے کھیلوں کا فرغ معاون ثابت ہوگا۔ بند کمروں میں برقی آلات استعمال کرتی نئی نسل کو میدان میں لانا اس وقت ملک کی بہبود کےلیے بہت ضروری ہے۔ یہ ہمارے ملک کے معمار ہیں، ان ہاتھوں سے برقی آلات لے کر انہیں کھیلوں سے روشناس کرانا ضروری ہے۔ نہ صرف ملکی سطح پر بلکہ عالمی سطح پر کل پاکستان کا نام ان ہی ہاتھوں سے روشن ہوگا۔ کرکٹ دنیا کا وہ واحد کھیل ہے جو گلی محلوں اور سڑکوں سے پروان چڑھتا ہے۔ عالمی کپ اس وقت پوری دنیا کی توجہ کا مرکز ہے۔ سرفراز جیسے ماہر کپتان کی موجودگی میں وہ وقت دور نہیں جب ایک بار پھر پاکستان عالمی کپ گھر لائے گا۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 1,000 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹوئٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کردیجیے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔