- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
مل جل کر کام کرنے والے، چیونٹیوں جیسے روبوٹ
لوزانے/سوئٹزرلینڈ: سوئٹزرلینڈ کے ماہرین نے ایسے ننھے ننھے روبوٹ تیار کرلیے ہیں جو چیونٹیوں کی مانند آپس میں مل جل کر خودکار طور پر کام کرنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ ماہرین کو امید ہے کہ ان چیونٹی نما روبوٹس کو مستقبل میں مختلف الاقسام امدادی کارروائیوں میں اس طرح استعمال کیا جاسکے گا کہ انہیں کسی قسم کی انسانی مداخلت یا جی پی ایس وغیرہ جیسے نظاموں سے مدد لینے کی ضرورت بھی نہیں پڑے گی۔
انگریزی حرف T جیسی شکل والے ان چھوٹے چھوٹے روبوٹس کو ’’ٹرائی بوٹس‘‘ کا نام دیا گیا ہے جن میں سے ہر ایک صرف دس گرام وزنی ہے۔ ہر ٹرائی بوٹ مختلف طریقوں سے حرکت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس کا فیصلہ یہ اپنے ارد گرد کا ماحول دیکھ کر کرتا ہے۔
ٹرائی بوٹس کو چیونٹیوں سے اس لیے تشبیہ دی جارہی ہے کہ اگرچہ ہر چیونٹی انفرادی طور پر بہت زیادہ ذہین اور طاقتور تو نہیں ہوتی، لیکن جب بہت ساری چیونٹیاں ایک کالونی کی شکل میں ہوں تو وہ پیچیدہ قسم کی منصوبہ بندی کرنے کے علاوہ گنجلک کام سرانجام کرنے تک کے قابل ہوتی ہیں۔ یہاں تک کہ وہ اپنی اجتماعی ذہانت سے ایک بڑے دشمن کو بھی شکست دے سکتی ہیں۔ ٹرائی بوٹس میں بھی یہی خاصیت رکھی گئی ہے۔
یہ ننھے ننھے روبوٹس کسی بھی قسم کی سطح پر بہ آسانی حرکت کرسکتے ہیں اور آگے بڑھ سکتے ہیں۔ انفرادی طور پر ان کا ڈیزائن بہت سادہ ہے لیکن جب ایسے درجنوں ٹرائی بوٹس اکٹھے ہوجائیں تو وہ باہمی رابطہ رکھتے ہوئے نہ صرف راستے کی رکاوٹوں کا پتا چلا سکتے ہیں بلکہ، مل جل کر، انہیں عبور بھی کرسکتے ہیں۔ اسی پر بس نہیں، بلکہ ٹرائی بوٹس ’’اشتراکِ باہمی‘‘ سے استفادہ کرتے ہوئے ان چیزوں کو بھی حرکت دے سکتے ہیں جو ان سے کہیں زیادہ وزنی ہوں۔
ٹرائی بوٹس کا ڈیزائن بہت سادہ اور جسامت بہت کم ہے۔ اسی لیے کم خرچ اور کم وقت میں ان کی بڑی تعداد تیار کی جاسکتی ہے۔ یعنی اگر ان روبوٹس کو بڑی تعداد میں کسی امدادی مشن پر بھیجا جائے اور کارروائی کے دوران کچھ ٹرائی بوٹس تباہ ہوجائیں، تب بھی یہ قیمتی انسانی بچانے کے مقابلے میں گھاٹے کا سودا ہر گز نہیں ہوگا۔
واضح رہے کہ روبوٹس اور مشینوں میں چیونٹیوں جیسی ذہانت پیدا کرنے کی کوششیں کم از کم پچھلے بیس سال سے جاری ہیں۔ ان ہی کوششوں کے نتیجے میں مصنوعی ذہانت کا ایک نیا ذیلی شعبہ ’’سوارم انٹیلی جنس‘‘ بھی وجود میں آچکا ہے جو حملہ آور ڈرونز کے جتھوں سے لے کر امدادی روبوٹس تک کو آپس میں مربوط و منظم رکھنے میں بہت کارآمد ثابت ہورہا ہے۔
اس ایجاد کی تفصیلات ہفت روزہ تحقیقی جریدے ’’نیچر‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔