- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
- وزیراعظم نے سرکاری تقریبات میں پروٹوکول کیلیے سرخ قالین پر پابندی لگادی
- معیشت کی بہتری کیلیے سیاسی و انتظامی دباؤبرداشت نہیں کریں گے، وزیراعظم
- تربت حملے پر بھارت کا بے بنیاد پروپیگنڈا بے نقاب
- جنوبی افریقا میں ایسٹر تقریب میں جانے والی بس پل سے الٹ گئی؛ 45 ہلاکتیں
- پاکستانی ٹیم میں 5 کپتان! مگر کیسے؟
- پختونخوا پولیس کیلیے 7.6 ارب سے گاڑیاں و جدید آلات خریدنے کی منظوری
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو، پہلی بار وزیر خزانہ کی جگہ وزیر خارجہ شامل
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
لیبیا میں باغی جنگجوؤں کے ٹھکانے سے فرانس کے میزائل برآمد
تریپولی: لیبیا کے باغی فوجی جنرل ہفتر کے مسلح کیمپ سے فرانس کے 4 ٹینک شکن میزائل ملے ہیں۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق لیبیا میں اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومتی فورسز سے برسرپیکار جنرل ہفتر کے حامی جنگجوؤں کے ٹھکانوں سے ملنے والے غیر استعمال شدہ 4 اینٹی ٹینک میزائل کے فرانس کی ملکیت ہونے کے شواہد مل گئے ہیں۔
امریکی ساختہ چاروں میزائل گزشتہ ماہ جنرل ہفتر کے کیمپ سے ملے تھے اور جس کا امریکا نے واشنگٹن میں معائنے کے بعد اعلان کیا تھا یہ میزائل فرانس نے خریدے تھے، فرانس کی جانب سے بھی اس کی تصدیق کردی گئی ہے۔
تاہم فرانس نے اقوام متحدہ کی جانب سے باغیوں کو اسلحہ فراہم کرنے پر عائد پابندی کی خلاف ورزی کے مرتکب ہونے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ یہ میزائل انسداد دہشت گردی کے دوران فورسز کی حفاظت کے لیے تھے اور ان میزائلوں کو جلد ہی ناکارہ بنایا جانا تھا۔
واضح رہے کہ لیبیا میں کرنل قذافی کی خانہ جنگی میں ہلاکت کے بعد سے اقوام متحدہ کی حمایت یافتہ حکومت قائم ہے تاہم شدت پسندوں اور سابق فوجی جنرل کی بغاوت کے بعد سے حالات کشیدہ ہیں اور جنرل ہفتر کے جنگجوؤں نے حکومتی مراکز کو نشانہ بنایا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔