- سویلین کا ٹرائل؛ لارجر بینچ کیلیے معاملہ پھر پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھیج دیا گیا
- رائیونڈ؛ سفاک ملزمان کا تین سالہ بچے پر بہیمانہ تشدد، چھری کے وار سے شدید زخمی
- پنجاب؛ بےگھر لوگوں کی ہاؤسنگ اسکیم کیلیے سرکاری زمین کی نشاندہی کرلی گئی
- انٹرنیشنل ہاکی فیڈریشن نے پی ایچ ایف کے دونوں دھڑوں سے رابطہ کرلیا
- بلوچ لاپتہ افراد کیس؛ پتہ چلتا ہے وزیراعظم کے بیان کی کوئی حیثیت نہیں، اسلام آباد ہائیکورٹ
- چوتھا ٹی20؛ رضوان کی پلئینگ الیون میں شرکت مشکوک
- ایرانی صدر کا دورہ اور علاقائی تعاون کی اہمیت
- آئی ایم ایف قسط پیر تک مل جائیگی، جون تک زرمبادلہ ذخائر 10 ارب ڈالر ہوجائینگے، وزیر خزانہ
- حکومت رواں مالی سال کے قرض اہداف حاصل کرنے میں ناکام
- وزیراعظم شہباز شریف کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری
- شیخ رشید کے بلو رانی والے الفاظ ایف آئی آر میں کہاں ہیں؟ اسلام آباد ہائیکورٹ
- بورڈ کا قابلِ ستائش اقدام؛ بےسہارا و یتیم بچوں کو میچ دیکھانے کی دعوت
- امریکا نے بھارت میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو شرمناک قرار دیدیا
- پاکستان کی مکئی کی برآمدات میں غیر معمولی اضافہ
- ایلیٹ فورس کا ہیڈ کانسٹیبل گرفتار، پونے دو کلو چرس برآمد
- لیجنڈز کرکٹ لیگ فکسنگ اسکینڈل کی زد میں آگئی
- انجرڈ رضوان قومی ٹیم کے پریکٹس سیشن میں شامل نہ ہوسکے
- آئی پی ایل، چھوٹی باؤنڈریز نے ریکارڈز کا انبار لگا دیئے
- اسٹاک ایکسچینج؛ ملکی تاریخ میں پہلی بار 72 ہزار پوائنٹس کی سطح عبور
- شاداب کو ٹیم کے اسٹرائیک ریٹ کی فکر ستانے لگی
تقریباً 1000 اینڈروئیڈ ایپس آپ کی اجازت کے بغیر ڈیٹا کھوج رہی ہیں
واشنگٹن: اینڈروئیڈ ایپس میں آئے دن جاسوس اور مشکوک ایپس اور پروگرامز کا تذکرہ ہوتا رہتا ہے۔ اب خبر آئی ہے کہ گوگل پلے اسٹور پر کم ازکم 1000 ایسی ایپس ہیں جو آپ کے ذاتی ڈیٹا تک رسائی حاصل کررہی ہیں خواہ آپ اس کی اجازت دیں یا نہیں۔
فیڈرل ٹریڈ کمیشن امریکا کے ذیلی ادارے ’’پرائیویسی کون‘‘ نے کہا ہے کہ گوگل پلے اسٹور پر 1,325 ایپس ایسے کوڈ کی حامل ہیں جو صارف کی اجازت نہ ملنے کے باوجود بھی اس کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کررہی ہیں۔ یہ ایپس وائی فائی اور میٹا ڈیٹا کے ذریعے صارف کی شناخت اور محلِ وقوع تک رسائی حاصل کرسکتی ہیں۔
ادارے کے سائنسدانوں نے کل 88 ہزار ایپس کا جائزہ بھی لیا ہے جن میں سے کئی فون نمبر سے بھی ڈیٹا کی لوٹ مار کررہی ہیں۔ ان میں تصویر شیئر کرنے والی ویب سائٹ شٹرفلائی بھی شامل ہے۔ شٹرفلائی اجازت نہ ملنے کے باوجود جی پی ایس کے ذریعے صارفین کے مقام اور ڈیٹا تک پہنچ رہی ہے۔
یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بعض ایپس کو اجازت نہ ملے تو وہ کسی ایسی ایپ کا حصہ بن جاتی ہے جسے ڈیٹا اور تصاویر تک اجازت مل جاتی ہے اور اس کے بعد وہ فون میں لگے ایس ڈی کارڈ تک کا ڈیٹا حاصل کرلیتی ہیں۔
اس رپورٹ کے بعد گوگل نے حسبِ عادت وعدہ کیا ہے کہ وہ ان ایپس کا جائزہ لے گا اور اگلے اینڈروئیڈ سسٹمز میں مزید سخت اقدامات بھی کیے جائیں گے۔ تاہم بعض ایپس ہم سے اجازت طلب کرتی ہیں کہ وہ دیگر پلیٹ فارم کو دیکھنا چاہتی ہیں جن میں گوگل اور فیس بک سرِفہرست ہیں۔
لیکن ایپل کا معاملہ مختلف ہے۔ اپنے نئے آئی او ایس سسٹم میں سیکیورٹی اپ ڈیٹ کے بعد اب خود ایپل آپ کو آگاہ کرے گی کہ کونسی ایپ ان پر نظر رکھے ہوئے ہے اور کون ان کا پتا معلوم کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔