- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
بی ٹی کاٹن کی باقاعدہ کاشت ایک بار پھر تعطل کا شکار
کراچی: نیشنل بائیو سیفٹی کمیٹی (این بی سی) کے اجلاس میں ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات نہ آنے کے باعث پاکستان میں بی ٹی کاٹن کی باقاعدہ کاشت ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئی ہے۔
جس سے اس بات کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ملک بھر میں کسانوں کو بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج دستیاب نہ ہونے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار کپاس پیدا کرنے والے دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کافی کم رہے گی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ کپاس پیدا کرنے والے دنیا کے تینوں بڑے ممالک چین، بھارت اور امریکا میں گزشتہ کئی سال سے بی ٹی کاٹن بڑی کامیابی سے کاشت کی جا رہی ہے مگر پاکستان میں کئی سال سے وزارت ماحولیات کی جانب سے جی ایم او سیڈز کی کاشت کی اجازت نہ ملنے سے پاکستان میں ابھی تک بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج تیار نہیں کیا جا سکا۔
انہوں نے بتایا کہ دو روز قبل فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے رواں سال کاشت کی گئی بی ٹی کاٹن کی محکمانہ انسپکشن کی منظوری دے دی تاکہ بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج تیار کیا جا سکے لیکن بائیو سیفٹی کمیٹی کی جانب سے بی ٹی کاٹن کی کاشت کی اجازت نہ ملنے کے باعث فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ اس کی حتمی منظوری سے قاصر رہے گا۔ احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی وزارت ماحولیات کی 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقلی بھی بی ٹی کاٹن کی کاشت کی اجازت ملنے میں ایک رکاوٹ ہے کیونکہ اب وفاق کے بجائے چاروں صوبوں کی وزارت ماحولیات کی اجازت کے بعد ہی نیشنل بائیو سیفٹی کمیشن بی ٹی کاٹن کی کاشت کی اجازت دے گا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔