بی ٹی کاٹن کی باقاعدہ کاشت ایک بار پھر تعطل کا شکار

بزنس رپورٹر  جمعرات 12 ستمبر 2013
کسانوں کو بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج دستیاب نہ ہونے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار اس بار بھی کافی کم رہے گی۔ فوٹو: فائل

کسانوں کو بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج دستیاب نہ ہونے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار اس بار بھی کافی کم رہے گی۔ فوٹو: فائل

کراچی:  نیشنل بائیو سیفٹی کمیٹی (این بی سی) کے اجلاس میں ٹیکنیکل ایڈوائزری کمیٹی کی سفارشات نہ آنے کے باعث پاکستان میں بی ٹی کاٹن کی باقاعدہ کاشت ایک بار پھر تعطل کا شکار ہو گئی ہے۔

جس سے اس بات کاخدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ ملک بھر میں کسانوں کو بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج دستیاب نہ ہونے سے کپاس کی فی ایکڑ پیداوار کپاس پیدا کرنے والے دنیا کے دیگر ممالک کے مقابلے میں اب بھی کافی کم رہے گی۔ پاکستان کاٹن جنرز ایسوسی ایشن (پی سی جی اے) کے سابق ایگزیکٹو ممبر احسان الحق نے بتایا کہ کپاس پیدا کرنے والے دنیا کے تینوں بڑے ممالک چین، بھارت اور امریکا میں گزشتہ کئی سال سے بی ٹی کاٹن بڑی کامیابی سے کاشت کی جا رہی ہے مگر پاکستان میں کئی سال سے وزارت ماحولیات کی جانب سے جی ایم او سیڈز کی کاشت کی اجازت نہ ملنے سے پاکستان میں ابھی تک بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج تیار نہیں کیا جا سکا۔

انہوں نے بتایا کہ دو روز قبل فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ نے رواں سال کاشت کی گئی بی ٹی کاٹن کی محکمانہ انسپکشن کی منظوری دے دی تاکہ بی ٹی کاٹن کا تصدیق شدہ بیج تیار کیا جا سکے لیکن بائیو سیفٹی کمیٹی کی جانب سے بی ٹی کاٹن کی کاشت کی اجازت نہ ملنے کے باعث فیڈرل سیڈ سرٹیفکیشن اینڈ رجسٹریشن ڈپارٹمنٹ اس کی حتمی منظوری سے قاصر رہے گا۔ احسان الحق نے بتایا کہ وفاقی وزارت ماحولیات کی 18ویں آئینی ترمیم کے بعد صوبوں کو منتقلی بھی بی ٹی کاٹن کی کاشت کی اجازت ملنے میں ایک رکاوٹ ہے کیونکہ اب وفاق کے بجائے چاروں صوبوں کی وزارت ماحولیات کی اجازت کے بعد ہی نیشنل بائیو سیفٹی کمیشن بی ٹی کاٹن کی کاشت کی اجازت دے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔