حکومتی معاشی پالیسیاں اور مہنگائی

ایڈیٹوریل  ہفتہ 13 جولائی 2019
حکومت امرا اور بڑے بڑے صنعتکاروں سے ٹیکس وصول کرے اور عام آدمی پر اس کے بوجھ میں کمی کرے۔ فوٹو: فائل

حکومت امرا اور بڑے بڑے صنعتکاروں سے ٹیکس وصول کرے اور عام آدمی پر اس کے بوجھ میں کمی کرے۔ فوٹو: فائل

حکومت کی معاشی پالیسیوں کے سبب معیشت ،سیکیورٹی اور توانائی کے شعبوں میں بہتری کی نوید تو سنائی جا رہی ہے لیکن دوسری جانب صورت حال یہ ہے کہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں جمعرات کو کاروباری حجم 7سال کی کم ترین سطح پر رہا‘زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قدر میں اضافے کا تسلسل قائم رہا جس کے نتیجے میں انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر مزید60پیسے کے اضافے سے 158روپے48پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

ایک جانب حکومت معاشی پالیسیوں میں تبدیلی لا کرآنے والے وقتوں میں استحکام کی خوشخبری سنا رہی ہے تو دوسری جانب بڑھتی ہوئی مہنگائی اورٹیکسوں کے خلاف تاجروں کا ایک طبقہ ہڑتال کی کال دے رہا ہے۔

بجلی ‘گیس اورپٹرول کی قیمتوں میں تیزی سے ہونے والے اضافے کے باعث روزمرہ کی اشیا کی قیمتوں کا گراف بھی اوپر گیا ہے جس کا بوجھ عام آدمی پر پڑا ہے جس کے وسائل پہلے ہی محدود ہیں اور اس کا گھریلو بجٹ شدید متاثر ہوا ہے۔ ایک جانب مہنگائی بڑھ رہی ہے تو دوسری جانب روز گار کے مواقعے کم ہونے سے جرائم میں بھی خطرناک حد تک اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے بالخصوص اسٹریٹ کرائم میں اضافہ ہونا تشویشناک امر ہے۔

حکومت عوام سے ٹیکس ضرور وصول کرے لیکن چھوٹے دکانداروں ‘مزدوروں اور عام آدمی پر لگائے جانے والے ٹیکس سے ان کی پریشانیوں میں اضافہ ہوا ہے، ایسی صورت میں معاشرے کے ہر شخص میں اضطرابی کیفیت کا پیدا ہونا قدرتی امر ہے۔

حکومت امرا اور بڑے بڑے صنعتکاروں سے ٹیکس وصول کرے اور عام آدمی پر اس کے بوجھ میں کمی کرے۔ ٹیکس چوری کے رجحان پر بھی قابو پانے سے حکومت کی آمدن میں خاطر خواہ اضافہ ہو سکتا ہے‘ کرپشن کے خاتمے کے لیے سرکاری اداروں کے نظام کو بہتر بنایا جانا ضروری ہے‘ کیونکہ سرکاری عمال کی کرپشن ملکی ترقی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہے جس کا انسداد ناگزیر ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔