ڈپریشن ؛ کیا،کیو ں، کیسے؟

ڈاکٹر عبید احمد خانزادہ  اتوار 14 جولائی 2019
اس مرض سے نجات کیوں کر ممکن ہے؟

اس مرض سے نجات کیوں کر ممکن ہے؟

ہمارے معاشرے کی ایک بہت اہم بیماری ڈپریشن (Depression) (مایوسی) ایک عام شکا یت ہے۔ اگر جسم میں کہیں بھی درد ہو تو ڈپریشن ہو سکتا ہے اور اگر ڈپریشن ہو تو جسم میں کہیں بھی درد ہو سکتا ہے۔

روزمرہ کی زندگی میں ہما رے جذبات میں اُتار چڑھاؤ ہوتا ہے جیسے کہ کوئی ہماری تعریف کردے تو ہم خوش ہوجاتے ہیں اور کوئی ہمیں ڈانٹ دے تو ہم اُداس ہوجاتے ہیں اور اس اداسی کو لو گ ڈپریشن کہتے ہیں لیکن یہ ڈپریشن کے زمرے میں نہیں آ تا۔

کسی بھی شخص کی کم از کم 2 ہفتے سے زیادہ کی اُداسی اور اس کے ساتھ روزمرہ کے کا م میں دل چسپی نہ لینا، جسمانی انرجی لیول کا کم ہوجانا، بھوک کا متاثر ہونا، چھوٹی چھوٹی باتوں پر رونا ، یہ سب ڈپریشن کہلا تا ہے۔

پاکستان کی 1/3آبادی ڈپریشن کے مرض میں مبتلا ہے یعنی کہ ہر تین میں سے ایک فرد کو ڈپریشن ہے۔ ریسرچ کے مطا بق 30% ڈپریشن کے مرض میں مبتلا مریض علا ج نہیں کروا تے۔ پاکستان میں مریضوں کی ایک بڑی تعداد لو گ ڈپریشن کے علاج سے محروم ہے۔ ہمارے ہاں میں تقریباً 500 کے قریب ماہرین نفسیات ہیں، جن میں سے زیادہ تر شہری علاقوں ہیں۔ دیہات میں اس مرض کے علا ج کی کوئی سہولت موجود نہیں ہے۔

مریض اپنے مرض کا اظہار درد کی شکل میں کرتا ہے مثلاً معدے کا درد، پیٹ کا درد گردن کا درد، ہڈیوں میں درد۔ یہی وجہ ہے کہ مریض مختلف اسپیشلسٹس کے پاس جا تے ہیں۔ ڈپریشن کے مریض زیادہ تر جسم کے مختلف حصوں پردرد کے سا تھ آ تے ہیں۔

درد اور ڈپریشن کا ایک خاص رشتہ ہے۔ اگر کسی کا درد بہتر نہیں ہو تا تو اس کا اثر اُس کے جذبات پر پڑتا ہے اور جذبات سے اُس کی سوچے اثرانداز ہوتی ہے ڈپریشن کے مریض کا پرسیپشن بڑھ جاتا ہے دماغی کیمیکل میں تبدیلی کی وجہ سے بھی درد اور ڈپریشن دونوں ایک سا تھ شروع ہوتے۔

ڈپریشن کے 40% مریض سردرد کے ساتھ، گردن کے درد کے ساتھ، ہاتھ پاؤں کا سُن ہونا، نیند کا نہ آنا، چھوٹی چھو ٹی باتو ں پر لڑنا، منفی سوچنا، پورے جسم میں درد ہونا، قبض کی شکایت، ان تمام مریضوں کے اندر ڈپریشن ہوتا ہے ان تمام چیزوں کی وجہ ڈپریشن ہوتا ہے، لیکن مریض اُس کو ڈپریشن نہیں سمجھتا ہے۔

درد کا اور ڈپریشن کا ایک ہی راستہ ہے کیوںکہ ہمارے دماغ کے اندر خاص جگہ  Limbic Systemسے Norepinerphineاور Serotoninکے سگنل ایک ساتھ گزر رہے ہو تے ہیں جو کہ درد کے ساتھ ڈپریشن کو بھی Stimulateکرتے ہیں۔

ڈپریشن کے مریضوں کا Holistic Approach  سے علاج کیا جاتا ہے اور خاص طریقے سے علاج کیا جا تا ہے۔ مثلاً اس علاج میں دوا، ورزش اور خو راک تینوں کا کردار بہت اہم ہے۔ ورزش (Exercise) کرنے سے ہما رے جسم سے خا ص قسم کے کیمیکل Endorphinاور Enkephalin ریلیز ہوتے ہیں، جو خاص قسم کے Mood Stablizerاور pain releiver ہو تے ہیں اور ان کے جسم میں بہت مثبت اثرات مرتب ہوتے ہے۔ اس وجہ سے یہ کیمیکل ڈپریشن کے مریضوں کے لیے بہت کارآمد ثابت ہوتے ہے روزانہ 30سے 35 منٹ کی ایکسرسائز کرنے سے ڈپریشن ہونے کے خطرات بہت کم ہوجاتے ہیں۔ خاص کر صبح (فجر کی نماز کے بعد) آکسیجن بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ ٹائم واک کرنے کے لیے بہت ہی کارآمد ثابت ہوتا ہے۔

بہت سی خواتین یہ کہتی ہیں کہ روزمرہ کے گھر کے کام کاج کی وجہ سے ہماری کافی واک ہوجاتی ہے۔ یہاں ایک بات بتانا بہت ضروری ہے کہ ایک گھر کی نما ز ہو تی ہے اور ایک مسجد کی نماز اسی طرح سے ایک گھر کی واک ہو تی ہے ایک باہر کی واک جو کہ پروپر(Proper) وا ک کہلاتی ہے۔ مریض کو کسی بھی اسپورٹس ایکٹیویٹی میں ضرور حصہ لینا چاہیے۔ مثلاً اگر کوئی مریض روانہ کم ازکم 20 سے 25 منٹ فٹبال کھیلے تو اُس کے ڈپریشن میں خاصی کمی آسکتی ہے۔

تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ اگر کوئی شخص کم از کم ہفتے میں 150منٹ ورزش کرے تو اُس کے اندر 58%شوگر کی شو گر کی روک تھام ہوسکتی ہے جب ہی تو کہتے ہیں کہ حر کت میں برکت ہے۔

ایک خاص قسم کی Therapy جس کو Physco Social Therapy کہتے ہیں اس میں 3 چیزیں ہوتی ہیں Analytical, Behavioural اور Cognitive۔Analytical میں مریض سے اپنی پریشانی کا اظہار کرایا جا تا ہے وہ کن حا لات اور مشکلات کی وجہ سے اس بیماری میں مبتلا ہوا۔ Behavioural Therapy کے ذریعے ہم مریض کے رویوں سے اس بیماری کو ٹھیک کرسکتے ہیں۔ مثال کے طور پر اُس سے کوئی تقریر کروا نا یا کسی جانور کا شکار کروا نا یا کوئی مختلف قسم کا ٹاسک دینا۔ دوسری طرفCognitive میں مریض کی سمجھ کو ٹھیک کرنا ہوتا ہے، جیسے اُسے یہ سمجھایا جاتا ہے کہ جو کچھ ہوتا ہے اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے۔ مثالیں دے کر سمجھانا ہوتا ہے مثلاً محمود غزنوی سومنات پر 16حملوں میں ناکام ہوا،Micheal Jordanپوری دنیا میں باسکٹ بال کا مشہور اور نام ور کھلاڑی یہ کہہ کر اسکول کی باسکٹ بال ٹیم سے نکال دیا گیا تھا کہ تم کبھی باسکٹ بال نہیں کھیل سکتے۔ اس طرح مریض کو یہ سمجھانا پڑتا ہے کہ اپنی سوچوں کولLimitedاور مثبت رکھیں۔ مثبت بولیں، مثبت سنیں اور مثبت دیکھیں۔ جو کچھ ہے وہی سب کچھ ہے اور جو نہیں ہے وہ اللہ کی مرضی ۔

یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ کچھ چیزیں کھانے سے ڈپریشن میں خاصی کمی آتی ہے مثلاً کیلا، لوبیا، مرغی کی کلیجی، پنیر وغیرہ۔

Physiotherapyکے ذریعہ بھی ڈپریشن کے مریضوں کا علاج کیا جاتا ہے، مثلاً زیادہ سوچنے کی وجہ سے ڈپریشن کے مریضوں کے پٹھوں میں اکڑاؤ آجاتا یا سختی بڑھ جاتی ہے۔ خاص طور پر گردن کے پھٹو ں میں، اس لیے ڈپریشن کے زیادہ تر مریض گردن میں سختی (Cervical spasm)، کمر میں درد(Lumber Spasm)  اور پورے جسم میں درد (Fibromyalgia)کے ساتھ آ تے ہیں۔ ایسے مریضوں کو خاص قسم کی سائیکوتھراپی جیسے کہ Release Cervical Trigger Pointsاور Gymایکسرسائز کروانے سے مریض کو خاصا ریلیف ملتا ہے۔

آخر میں خاص بات یہ کہ اللہ کے ذکر، تلاوت اور نماز پڑھنے سے ڈپریشن میں خاصی کمی آ تی ہے۔ ڈپریشن ایک مایوسی ہے اور مایوسی ہمارے مذہب (اسلام) میں منع ہے۔ اس لیے مایوسی سے بچا جائے اور یقین رکھا جائے کہ جو کچھ ہوتا ہے اللہ کی مرضی سے ہوتا ہے اور اللہ پا ک کے ہر کام میں ہمارے لیے بہتری ہوتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔