- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
افغانستان میں قیام امن کے اشارے
چین کے دارالحکومت بیجنگ میں افغانستان کے مستقبل اور امن عمل کے لیے امریکا، روس اور چین کے درمیان مذاکرات میں پاکستان کو بھی شامل کر لیا گیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق پاکستان کو ان مذاکرات میں اس لیے شامل کیا گیا ہے تاکہ افغان طالبان کو جنگ بندی اور کابل حکومت کے ساتھ بات چیت کے لیے تیار کیا جا سکے۔ یہ کوشش ایک ایسے وقت پر ہو رہی ہے جب امریکا افغانستان سے فوجی انخلا پر رضامند ہو گیا ہے۔ امریکا نے گزشتہ روزکے مذاکرات کے اعلامیہ میں کہا ہے کہ پاکستان بھی تین طاقتوں کے بیجنگ مذاکرات میں شامل ہو گیا ہے۔
چاروں ملک تمام افغان گروپس کی مستقل اور دیرپا جنگ بندی کے لیے ایسے اقدامات کی حوصلہ افزائی کریں گے جن کے نتیجے میں جامع مذاکرات کا آغاز کیا جا سکے۔ اعلامیے میں زور دیا گیا ہے کہ طالبان ،کابل حکومت اور دوسرے گروپ جلد ازجلد امن فریم ورک کی تیاری کے لیے براہ راست مذاکرات کریں۔
یہ پیش رفت خاصی اہمیت کی حامل ہے ، اگر طالبان اور دیگر جنگجو گروپ افغان حکومت سے مذاکرات کے لیے تیار ہوجاتے ہیں تو یہ ایک بڑا بریک تھرو ہے جس کا اچھا نتیجہ نکل سکتا ہے۔
یاد رہے کہ رواں ہفتہ افغان طالبان اور کابل حکومت کے مابین قطر کے دارالحکومت دوحہ میں براہ راست بات چیت کی شروعات ہو چکی ہے ،گو اس بات چیت کے سرکاری شرکاء کا کہنا تھا کہ وہ ذاتی حیثیت میں شریک ہوئے ہیں تاہم سفارتی حلقوں میں افغان امن عمل کے لیے اسے اہم ترین پیش رفت سمجھا جا رہا ہے۔
قطر مذاکرات میں سرکاری وفد میں شریک افغان وزارت خارجہ کی عہدیدار اصیلہ وردک نے جارج ٹاؤن یونیورسٹی کے سمپوزیم میں ویڈیو لنک کے ذریعے بتایا کہ خواتین کے متعلق بھی طالبان کے رویے میں مثبت تبدیلی محسوس کی گئی،امریکی محکمہ خارجہ کی جنوب اور وسط ایشیا کی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز نے بھی کہا ہے کہ مستقبل میں افغانستان کے ساتھ تعلقات اور مالی امداد کا انحصار افغان خواتین کے حقوق کی پاسداری سے منسلک ہو گا۔
افغان طالبان جس طرح لچک کا مظاہرہ کررہے ہیں ، اس سے یہی لگتا ہے کہ معاملات سلجھاؤ کی طرف جارہے ہیں۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ افغانستان میں قیام امن کے لیے عوامی جمہوریہ چین اور روس بھی عملی کردارادا کررہے ہیں۔اس کے ساتھ ساتھ پاکستان بھی پوری کوشش کررہا ہے کہ افغانستان میں امن قائم ہوجائے۔حالات جس نہج پر جارہے ہیں ، ان کا مدنظر رکھا جائے تو افغانستان میں امن کے چراغ روشن ہونے کی امید بندھ گئی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔