پولیس انٹیلی جنس افسرکے قتل کی تحقیقات میں پیش رفت نہ ہوسکی

اسٹاف رپورٹر  جمعـء 13 ستمبر 2013
مقتول انٹیلی جنس افسر ملک شمشاد کے بچے والد کی یادگار تصویر لیے بیٹھے ہیں ۔ فوٹو : ساجد رؤف / ایکسپریس

مقتول انٹیلی جنس افسر ملک شمشاد کے بچے والد کی یادگار تصویر لیے بیٹھے ہیں ۔ فوٹو : ساجد رؤف / ایکسپریس

کراچی: اورنگی ٹاؤن میں10روز قبل گھات لگا کر قتل کیے جانے والے پولیس کے انٹیلی جنس افسر کے قتل کی تحقیقات میں کوئی پیش رفت نہ ہو سکی۔

انویسٹی گیشن پولیس مقتول کے قتل کے جائے وقوع سے ملنے والے خولوں کی تجزیاتی رپورٹ ملنے کی منتظر ہے جبکہ واقعے کو 10روز گزر جانے کے باوجود مقتول کے اہلخانہ صدمے سے باہر نہیں آ سکے، تفصیلات کے مطابق اورنگی ٹاؤن تھانے کی حدود میں3 ستمبر کو سرکاری کام سے ایس پی آفس جا تے ہوئے گھات لگا کر قتل کیے جانے والے پاکستان بازار تھانے کے انٹیلی جنس افسر اے ایس آئی ملک شمشاد علی ولد ملک سجاد علی کے قتل کی تحقیقات میں تاحال کوئی پیش رفت نہیں ہو سکی، تفتیشی پولیس مقتول کے قتل کے جائے وقوعہ سے نائن ایم ایم پستول کے ملنے والے خولوں کی تجزیاتی رپورٹ ملنے کی منتظر ہے۔

اورنگی ٹاؤن تھانے کے ایس آئی او انسپکٹر سعد کریم نے ایکسپریس کو بتایا کہ تفتیشی پولیس اب تک صرف اتنا معلوم کر سکی ہے کہ ٹارگٹ کلنگ کی واردات کرنے والے ملزمان موٹر سائیکل سوار تھے اس کے علاوہ تفتیشی پولیس کے پاس کوئی گواہ یا ثبوت نہیں، انھوں نے بتایا کہ جائے وقوعہ سے ملنے والے خولوں کی تجزیاتی رپورٹ ملنے کے بعد کے ہی بعد تفتیش کسی جانب بڑھ سکتی ہے۔

دوسری جانب واقعے کو10روز گزر جانے کے باوجود مقتول کے اہلخانہ صدمے سے باہر نہیں آ سکے ہیں،مقتول کے اہلخانہ نے ایکسپریس کو بتایا کہ انہیں اب تک یہ سمجھ نہیں آیا کہ ملک شمشاد کو ہی کیوں نشانہ بنایا گیا ، انھوں نے بتایا کہ مقتول نے5 بچوں ملک شمشیر علی ، رمشا کنول ، ہمنا کنول ، ملک شہزاد علی ، محیز علی اور بیوہ کو سوگوار چھوڑا ہے جبکہ مقتول10بہن بھائیوں میں سب سے بڑے تھے۔

انھوں نے مقتول اورنگی ٹاؤن میں ایک اہم شخصیت کے طور پر جانے اور پہنچانے جاتے تھے اور ان کی کسی سے کوئی دشمنی بھی نہیں تھی، انھوں نے بتایا کہ مقتول پولیس کے سر کاری کوارٹرز میں رہائش پذیر تھے اور انھیں ہر وقت یہ فکر کھائی جاتی تھی کہ وہ کسی طرح وہ اپنے بچوں کے لیے مستقل بنیاد پر چھت کا انتظام کرسکیں گے، انھوں نے بتایا کہ واقعے کے بعد مقتول کی نماز جنازہ میں پولیس کے اعلیٰ افسران نے روایتی طور پر شرکت تو ضرور کی لیکن کسی بھی پولیس افسر نے مقتول کے اہلخانہ سے تعزیت کرنے کی زحمت گوارہ نہیں کی،اب واقعے کو کئی روز گزر گئے ہیں اب بھی محکمہ سندھ پولیس کی جانب سے اہلخانہ سے رابطہ نہیں کیا گیا، انھوں نے مطالبہ کیا ہے کہ مقتول پولیس اہلکار کے قاتلوں کا سراغ لگا کر انھیں گرفتار کیا جائے اور مقتول اہلکار کے اہلخانہ کے لیے فوری معاوضہ کا اعلان کیا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔