- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
- کھلاڑیوں کی ادائیگیوں کا معاملہ؛ بورڈ نے فیکا کے الزامات کو مسترد کردیا
- پی ٹی آئی (پی) کی مخصوص نشستوں کا معاملہ، الیکشن کمیشن حکام فوری ہائیکورٹ طلب
- حساس ادارے کے دفترکے گیٹ پرحملہ، پی ٹی آئی کارکنان دوبارہ زیرحراست
- اُم المومنین سیّدہ عائشہؓ کے فضائل و محاسن
- معرکۂ بدر میں نوجوانوں کا کردار
- غزوۂ بدر یوم ُالفرقان
- ملکہ ٔ کاشانۂ نبوتؐ
- آئی پی ایل2024؛ ممبئی انڈینز، سن رائزرز حیدرآباد کے میچ میں ریکارڈز کی برسات
- عورت ہی مجرم کیوں؟
بھارت میں جان کا خوف جانوروں پر بھی سوار، بڑی تعداد میں پاکستان آنے لگے
لاہور: وائلڈلائف پارک جلو میں جہاں گزشتہ 6 ماہ کے دوران مختلف اقسام کے ہرنوں کے 32 بچے پیدا ہوئے ہیں وہیں بھارتی سانبھڑ کا خاندان بھی تیزی سے بڑھتا جارہا ہے۔
پاک بھارت سرحد عبور کرکے آنے والے سانبھڑ ہرنوں کو زیادہ تر وائلڈ لائف پارک جلو میں منتقل کردیا جاتا ہے۔ یہاں اب ان بن بلائے مہمانوں کی تعداد 11 تک پہنچ چکی ہے۔
وائلڈ لائف پارک جلو کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر غلام رسول نے بتایا کہ ان کے پاس بھارتی سانبھڑ ہرنوں میں 5 مادہ ، 3 نر اور 3 بچے شامل ہیں۔ بھارت میں سانبھڑ ہرنوں کی تعداد زیادہ ہونے اور ان کے بڑھتے ہوئے شکار کی وجہ سے اکثر یہ جانور جان بچانے اور بہتر خوراک کی تلاش میں قصور، لاہور اور سیالکوٹ کے قریب سرحد عبور کرکے پاکستان میں داخل ہوجاتے ہیں۔
غلام رسول نے بتایا کہ یہاں ان بن بلائے بھارتی مہمانوں کی خوب خاطر تواضع کی جاتی ہے، اس وجہ سے ان کی نسل بڑھ رہی ہے، حال ہی میں سانبھڑ کے 2 بچے پیدا ہوئے ہیں۔ پاک بھارت مشرقی سرحد سے سانبھڑ اور نیل گائے جبکہ رحیم یارخان اور بہاولنگر کے بارڈرسے نیل گائے پاکستان میں داخل ہوتی ہیں۔ جنگلی حیات کا کوئی ملک اورسرحد نہیں ہوتی ، وہ جس ملک میں داخل ہوجائیں اسی کے شمار ہوں گے ، اس لئے یہ ممکن نہیں ہے کہ بھارت سے پاکستان آنے والے جانوروں کو واپسی کے لئے بھارت کوئی کلیم کرسکے۔
اسسٹنٹ ڈائریکٹر وائلڈ لائف پارک جلو کا کہنا تھا کہ بھارت سے پاکستان پہنچنے والے اکثرجانور زخمی حالت میں ملتے ہیں جوخود کو دیگر درندوں سے بچاتے ہوئے یہاں تک پہنچتے ہیں، بھارتی سانبھڑوں کے علاوہ جلوپارک میں موجود دیگرہرنوں کی تعدادمیں بھی اضافہ ہوا ہے، گزشتہ 6 ماہ کے دوران ہرنوں کے 32 بچے پیداہوئے ہیں۔ ان میں مفلن شیپ کے 12، اڑیال کے 2،پ اڑہ ہرن کے 6، کالاہرن کے 3، چتکبرے ہرن کے 3 اور سانبھڑ کے 2 بچے شامل ہیں۔ یہاں پیدا ہونے والے تمام بچے صحت مند ہیں اور یہاں تفریح کے لئے آنیوالوں کی توجہ کا مرکزبنے رہتے ہیں۔ جلوپارک میں ہرنوں کی بہترپرورش کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہاں انہیں لاہور چڑیا گھر کی نسبت زیادہ کھلے احاطے اور قدرتی ماحول میسر ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔