کنٹونمنٹ الیکشن؛ آرڈیننس کی پہلے تصدیق پھرتردید

واجد حمید  جمعـء 13 ستمبر 2013
اجلاس میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے مسودہ منظورکرلیا، رات گئے بتایا گیا کمیٹی بنی ہے۔ فوٹو: فائل

اجلاس میں کہا گیا کہ وزیراعظم نے مسودہ منظورکرلیا، رات گئے بتایا گیا کمیٹی بنی ہے۔ فوٹو: فائل

اسلام آ باد:  الیکشن کمیشن کے اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کنٹونمنٹ بورڈحکام اورملٹری لینڈ حکام نے کنٹونمنٹ ایریازمیں بلدیاتی انتخابات کیلیے آرڈیننس سے متعلق وزیراعظم کی جانب سے منظوری کی تصدیق کرائی گئی۔

جس پرالیکشن کمیشن نے نومبرکے پہلے ہفتے میں انتخابات کرانے کافیصلہ کیا لیکن بعدازاں پتہ چلا کہ وزیراعظم نے مسودہ قانون کی منظوری نہیں دی بلکہ اس نئے ترمیم شدہ قانون کے جائزے کیلیے 12 رکنی کمیٹی بنانے کے احکام دیے ہیں جس پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کی سرزنش سے بچنے کیلیے اٹارنی جنرل کوخط لکھ کرصورتحال سے آگاہ کیا۔

الیکشن کمیشن کے ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ نے 15 ستمبر تک بلدیاتی انتخابات کرانے کے احکام دیے تھے لیکن کنٹونمنٹ ایریازمیں حلقہ بندیوں، ووٹروں کی رجسٹریشن اور نئے قانون کی منظوری سے قبل انتخابات کے انعقاد کو ناممکن قرار دیا تھا اور پہلے ابتدائی کام مکمل کرنے پر جب متعلقہ حکام کے ساتھ کنٹونمنٹ ایریاز میں بلدیاتی انتخابات کرانے کا اعلان کیا تو اسی رات پیغام ملا کہ وزیراعظم نواز شریف نے کنٹونمنٹ ایریاز کیلیے آرڈیننس کی منظوری نہیں دی ۔

بلکہ اس قانون کے جائزے کے لیے کمیٹی بنا دی ہے جس پر الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ کو صورت حال سے آگاہ کرنے کیلیے اٹارنی جنرل منیرملک کوخط لکھ دیاجس میں کہاگیا کہ اجلاس میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم نے منظوری دے دی ہے اوراب آرڈیننس پرنومنتخب صدرکے دستخط سے قانون بن جائے گا جس کے بعد انتخابات کا انعقاد ممکن ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔