طالبان کا شوریٰ اجلاس، حکومت سے مذاکرات کی پیشکش پر غور

اے ایف پی  جمعـء 13 ستمبر 2013
آپریشن،ڈرون حملے بند،قیدی رہا،مرنیوالوں کومعاوضہ دیاجائے،طالبان کمانڈرز،حکومتی پیشکش پرغورکررہے ہیں، ترجمان  اے ایف پی/ فائل

آپریشن،ڈرون حملے بند،قیدی رہا،مرنیوالوں کومعاوضہ دیاجائے،طالبان کمانڈرز،حکومتی پیشکش پرغورکررہے ہیں، ترجمان اے ایف پی/ فائل

اسلام آ باد:  حکومت کی جانب سے مذاکرات کی پیشکش پر اپنا ردعمل ظاہر کرنے کیلیے طالبان کے سینئر کمانڈرز نے جمعرات کے روز مشاورت شروع کردی ہے۔

2 طالبان کمانڈرز نے اے ایف کو بتایا کہ کالعدم تحریک طالبان کے سربراہ حکیم اللہ محسود (جو پہلے حکومت سے مذاکرات کے مخالف تھے) کی سربراہی میں طالبان کے رہنما افغان سرحد کے قریب کسی خفیہ مقام پر مشاورت کررہے ہیں اور توقع ہے کہ یہ مشاورت کئی روز تک جاری رہے گی۔ ایک سینئر طالبان کمانڈر نے بتایا کہ ہم نے حکومت کی پیشکش کوسنجیدگی سے لیا ہے اور کمانڈرز مجوزہ مذاکرات کیلئے لائحہ عمل پر غور کررہے ہیں۔ ایک اور کمانڈر نے بتایا کہ طالبان شوریٰ مجموعی صورتحال پر غور کررہی ہے ، پاکستان کی پوری سیاسی قیادت کی جانب سے مذاکرات پر متفق ہونا بہت اچھا ہے۔

کمانڈر کا کہنا تھا کہ طالبان کیخلاف آپریشن اور ڈرون حملے بند کیے جائیں ، ہم یہ بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے تمام قیدی رہا کیے جائیں اور آپریشن میں مارے جانیوالوں کیلیے معاوضہ دیا جائے۔ طالبان کے ایک تیسرے کمانڈر نے بتایا کہ طالبان اپنے اجلاس میں مذاکراتی کمیٹی اور اپنے قیدیوں کی فہرست ترتیب دے گی، ہم امید کرتے ہیں کہ شوریٰ 5 یا 6 دنوں میں ان تمام معاملات پر فیصلہ کرلے گی۔ انھوں نے کہا کہ ہم حکومت کی طرف سے ضمانت چاہتے ہیں کیونکہ ماضی میں حکومت نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے تھے اور ہم اس چیز کو دہرانا نہیں چاہتے۔ طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد نے بتایا کہ ہم مجموعی صورتحال اور حکومت کی مذاکرات کی پیشکش پر غور کررہے ہیں اور بہت جلد میڈیا کو اس مشاورت کے نتائج سے آگاہ کریں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔