کچھ بااثر طبقے طالبان سے مذاکرات سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں، نثار

مانیٹرنگ ڈیسک  جمعـء 13 ستمبر 2013
امن اور خیر کی تلاش کرنا کون سا جرم یا گناہ ہے کہ مخالفت کی جارہی ہے،وزیرداخلہ فوٹو : اے پی پی /  فائل

امن اور خیر کی تلاش کرنا کون سا جرم یا گناہ ہے کہ مخالفت کی جارہی ہے،وزیرداخلہ فوٹو : اے پی پی / فائل

اسلام آ باد:  وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ان کے سامنے کچھ ایسی باتیں آئی ہیں جس سے یہ شواہد ملتے ہیں کہ کچھ با اثر طبقے اور قوتیں آل پارٹیز کانفرنس کی طرف سے پاکستانی طالبان سے مذاکرات کے ذریعے امن کی کوششوں کو سبوتاژ کرنا چاہتے ہیں۔

ایک ٹی وی کے مطابق وفاقی وزیر نے خصوصی بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امریکا افغانستان میں 12 سال تک طاقت کے استعمال کے بعد طالبان سے امن کیلیے مذاکرات کررہا ہے تو پاکستان کیوں نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا کہ برطانوی حکومت شام کے خلاف فوجی کارروائی پر آمادہ ہے لیکن اسکی پارلیمنٹ نے اسے مسترد کر دیا تو کیا ہم اس معاملے کو سرینڈر کہیں گے؟۔

امن اور خیر کی راہ تلاش کرنا کون سا جرم یا گناہ ہے کہ مذاکرات کی مخالفت کی جا رہی ہے۔ گذشتہ 12 سال کی لڑائی اور جنگ سے کیا حالات میں بہتری آئی ہے کہ اب مذاکرات کے مخالفین اور ناقدین ہمیں پھر جنگ کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ ناقدین آل پارٹیز کانفرنس کے فیصلوں پر تنقید کا پورا حق رکھتے ہیں مگر انھیں یہ حق حاصل نہیں کہ قوم کی سیاسی و عسکری قیادت کے فیصلوں کی توہین کریں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔