محکمہ یونیورسٹیز اینڈ وبرڈ کا آئینی حدود سے تجاوز، 25 جامعات کو رجسٹرار کیلیے خط

صفدر رضوی  منگل 16 جولائی 2019
وہ محکمہ جو 5 سال میں بورڈز میں سیکریٹری، کنٹرولر اور جامعات میں ڈائریکٹر فنانس بھرتی نہیں کر سکا وہ جامعات کو مہلت دے رہا ہے۔ فوٹو: فائل

وہ محکمہ جو 5 سال میں بورڈز میں سیکریٹری، کنٹرولر اور جامعات میں ڈائریکٹر فنانس بھرتی نہیں کر سکا وہ جامعات کو مہلت دے رہا ہے۔ فوٹو: فائل

کراچی:  حکومت سندھ کے محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزنے اپنی آئینی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے صوبے کی تمام سرکاری جامعات کے وائس چانسلرکوان کی یونیورسٹیزمیں 2ماہ کی قلیل مدت میں رجسٹرارکی تقرری کی مہلت دے دی ہے اور رجسٹرار کی تقرری کا عمل فوری طور پر شروع کرنے کی بھی ہدایت کر دی گئی ہے۔

محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکی جانب سے ایسا اقدام ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب یہ محکمہ سندھ بھرکے تعلیمی بورڈزمیں میں گزشتہ 5سال سے سیکریٹری اور ناظم امتحانات کی اسامیوں کے ساتھ ساتھ جامعات میں ڈائریکٹر فنانس اور کچھ یونیورسٹیز میں وائس چانسلر کی عدم تقرری کے حوالے سے مسلسل تنقید کا شکار ہے۔

’’ایکسپریس‘‘ کو معلوم ہواہے کہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے سندھ کی 25سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزکولکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سندھ کی سرکاری جامعات اورانسٹی ٹیوٹس کے ترمیمی ایکٹ 2018کے تحت جامعات میں رجسٹرارکی تقرری ان کی سینڈیکیٹ کی جانب سے سلیکشن بورڈکی سفارش پرکی جانی ہے۔

محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزکے سیکشن افسر کمال احمد کی جانب سے سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزکولکھے گئے خط میں ان سے کہاگیاہے کہ وہ اپنی اپنی جامعات میں رجسٹرارکی تقرری کے سلسلے میں فوری اقدام کریں اوراس سلسلے میں قوائد وضوابط پورے کرنے اوررجسٹرارکی تقرری 2 ماہ میں مکمل کرلی جائے۔

ادھرصوبے کی ایک سرکاری جامعہ کے وائس چانسلر نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر ’’ایکسپریس‘‘سے گفتگوکرتے ہوئے کہاکہ محکمہ یونیورسٹیز اینڈبورڈزکے اس خط نے کئی جامعات کے وائس چانسلر کو حیرت میں ڈال دیاہے کہ یہ محکمہ آخرکس طرح سرکاری جامعات کواس امرکاپابندکرسکتاہے کہ وہ رجسٹرار کی تقرری کاعمل فوری شروع کریں اور پھر 2 ماہ میں اس اسامی پر تقرری بھی کردی جائے۔

وائس چانسلرکاکہناتھاکہ وہ محکمہ جو گزشتہ کئی برس میں سندھ کے سرکاری بورڈزاورجامعات میں سیکریٹریزاورکنٹرولرزکے علاوہ ڈائریکٹرفنانس کی بھرتیاں نہ کرسکاہووہ کس طرح جامعات کودوماہ میں رجسٹرارکی بھرتیوں کاپابندکررہاہے۔

ایک اوریونیورسٹی کے وائس چانسلرکاکہناتھاکہ یقیناًاس طرح کاخط بھیج کر محکمہ نے اپنی حدودسے تجاوزکیاہے کیونکہ سرکاری جامعات کی کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ ہیں اوریہ محکمہ محض سرکاری جامعات اورکنٹرولنگ اتھارٹی کے مابین رابطے کاکرداراداکرتاہے محکمہ کی جانب سے محض اس معاملے پر کوئی ہدایت یا احکام دیے جا سکتے ہیں جوخود کنٹرولنگ اتھارٹی وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری کیے جائیں تاہم خط میں اس بات کاکہیں بھی تذکرہ موجودنہیں ہے کہ یہ احکام ’’کمپیٹینٹ اتھارٹی‘‘کی جانب سے جاری کیے گئے ہیں جس سے واضح ہوتاہے کہ یہ خط محض متعلقہ محکمے کی یہ اخترا ہے۔

ایک وائس چانسلرنے بتایاکہ محکمہ یونیورسٹیزاینڈبورڈزنے 2 ہفتے قبل آڈٹ ڈپارٹنمنٹ کے حکام کے ساتھ وائس چانسلرز کا ایک اجلاس این ای ڈی یونیورسٹی کراچی میں منعقدکیاتھا جس میں تمام سرکاری جامعات کے وائس چانسلرزکوآڈیٹوریم میں سامعین کی نشستوں پر بٹھایاگیاتھاجبکہ خود سیکریٹری یونیورسٹیز اینڈبورڈزریاض الدین آڈٹ حکام کے ساتھ اسٹیج پرموجود تھے جس پر اندرون سندھ کی ایک جامعہ کے وائس چانسلرنے سخت اعتراض بھی کیاکہ وہ کس حیثیت میں اسٹیج پر موجود ہیں، کیا وہ اجلاس کی خود ہی صدارت کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ سندھ کے تعلیمی بورڈزمیں 5سال سے مستقل سیکریٹریز موجودہیں اورنہ ہی مستقل ناظم امتحانات کام کررہے ہیں جبکہ تقریباًاتنی ہی مدت سے سندھ کی کم از کم 14سرکاری جامعات میں ڈائریکٹرفنانس کی اسامیاں بھی خالی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔