میل جول بڑھائیے، بڑھاپے میں دماغ محفوظ بنائیے

ویب ڈیسک  منگل 16 جولائی 2019
بڑھاپے میں میل جول کئی دماغی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بڑھاپے میں میل جول کئی دماغی بیماریوں سے بچا سکتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بوسٹن: اگر آپ چاہتے ہیں کہ بڑھاپے میں بھی آپ کا دماغ چاق و چوبند اور توانا رہے تو ملنساری کی عادت اپنائیے، محفلوں میں خوب شرکت کیجیے اور میل جول بڑھائیے۔ یہ لُبِ لباب ہے اس تحقیق کا جو حال ہی میں سیکڑوں بزرگ افراد پر کی گئی ہے۔

تفصیلات کے مطابق، امریکا اور ہالینڈ کے طبی ماہرین نے مشترکہ تحقیق کے بعد یہ دریافت کیا ہے کہ وہ عمر رسیدہ افراد جو ملنسار ہوتے ہیں، میل جول رکھتے ہیں، محفلوں میں خوب شرکت کرتے ہیں اور سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، ان کا دماغ ایسے بوڑھوں کی نسبت زیادہ بہتر اور محفوظ رہتا ہے جو لوگوں سے زیادہ ملنا پسند نہیں کرتے اور گوشہ نشینی اختیار کرلیتے ہیں۔

یہ مطالعہ 63 سے 89 سال کے 217 افراد پر کیا گیا اور تین سال تک ان کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے کئی افراد ایسے تھے جن میں دماغی بیماری ’’الزائیمر‘‘ کی وجہ بننے والا پروٹین ’’ایمائیلائیڈ بی ٹا‘‘ قدرے زیادہ مقدار میں موجود تھا، جس کی وجہ سے ان کے الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسی دماغی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خدشہ بھی زیادہ تھا۔

ان افراد کی جسمانی و دماغی صحت اور سماجی سرگرمیوں پر مسلسل تین سال تک نظر رکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ عمر رسیدہ افراد جنہوں نے احباب سے میل جول جاری رکھا، محفلوں میں گرم جوشی سے شریک ہوتے رہے اور سماجی کاموں میں بھی پیش پیش رہے، ان تمام افراد میں تین سال بعد بھی الزائیمر کا سبب بننے والے پروٹین کے اثرات ظاہر نہیں ہوئے۔

اس کے برعکس، ایمیلائیڈ بی ٹا پروٹین کی اضافی مقداروں والے ایسے بزرگ جنہوں نے ملنا جلنا کم کردیا اور گوشہ نشین ہوگئے، ان میں تین سال کے اندر اندر اس پروٹین نے الزائیمر کی علامات نمایاں کرنا شروع کردیں۔

بظاہر ایسا لگتا ہے کہ میل ملاپ اور محفلوں میں شرکت کی وجہ سے دماغی سرگرمیاں بھی اپنے معمول پر برقرار رہتی ہیں۔ نتیجتاً ایمیلائیڈ بی ٹا پروٹین کو اپنا اثر دکھانے کا موقع نہیں مل پاتا۔ گوشہ نشینی اور تنہائی میں دماغ پر ایسا کوئی دباؤ نہیں ہوتا لہذا یہ پروٹین بہت سکون سے اپنی کارروائیاں جاری رکھتا ہے۔

یہ مطالعہ امریکا کے برگہام اینڈ ویمنز ہاسپٹل اور میساچیوسٹس جنرل ہاسپٹل، اور ہالینڈ کی ماسترخ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دیا؛ جس کے نتائج ’’دی امریکن جرنل آف جیریاٹرک سائکیاٹری‘‘ کے حالیہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق، اس وقت دنیا بھر میں الزائیمر اور اس سے وابستہ دیگر دماغی بیماریوں (بشمول ڈیمنشیا) کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے جس میں ہر سال دس لاکھ افراد کا اضافہ ہورہا ہے۔ یہ امراض عموماً 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو لاحق ہوتے ہیں جو بتدریج اپنا اثر دکھاتے ہوئے، مریض کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔