- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی نسبت روپیہ تگڑا
- حکومت نے 2000 کلومیٹر تک استعمال شدہ گاڑیاں درآمد کرنے کی اجازت دیدی
- کراچی: ڈی آئی جی کے بیٹے کی ہوائی فائرنگ، اسلحے کی نمائش کی ویڈیوز وائرل
- انوار الحق کاکڑ، ایمل ولی بلوچستان سے بلامقابلہ سینیٹر منتخب
- جناح اسپتال میں خواتین ڈاکٹروں کو بطور سزا کمرے میں بند کرنے کا انکشاف
- کولیسٹرول قابو کرنیوالی ادویات مسوڑھوں کی بیماری میں مفید قرار
- تکلیف میں مبتلا شہری کے پیٹ سے زندہ بام مچھلی برآمد
- ماہرین کا اینڈرائیڈ صارفین کو 28 خطرناک ایپس ڈیلیٹ کرنے کا مشورہ
- اسرائیل نے امن کا پرچم لہرانے والے 2 فلسطینی نوجوانوں کو قتل کردیا
- حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی مشروط اجازت دے دی
- سائفر کیس میں امریکی ناظم الامور کو نہ بلایا گیا نہ انکا واٹس ایپ ریکارڈ لایا گیا، وکیل عمران خان
- سندھ ہائیکورٹ میں جج اور سینئر وکیل میں تلخ جملوں کا تبادلہ
- حکومت کا ججز کے خط کے معاملے پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان
- زرمبادلہ کے سرکاری ذخائر 8 ارب ڈالر کی سطح پر مستحکم
- پی ٹی آئی کا عدلیہ کی آزادی وعمران خان کی رہائی کیلیے ریلی کا اعلان
- ہائی کورٹ ججز کے خط پر چیف جسٹس کی زیرصدارت فل کورٹ اجلاس
- اسلام آباد اور خیبر پختون خوا میں زلزلے کے جھٹکے
- حافظ نعیم کی کامیابی کا نوٹیفکیشن جاری نہ کرنے پر الیکشن کمیشن کو نوٹس
- خیبر پختونخوا کے تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات کا اعلان
- اسپیکر کے پی اسمبلی کو مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم
میل جول بڑھائیے، بڑھاپے میں دماغ محفوظ بنائیے
بوسٹن: اگر آپ چاہتے ہیں کہ بڑھاپے میں بھی آپ کا دماغ چاق و چوبند اور توانا رہے تو ملنساری کی عادت اپنائیے، محفلوں میں خوب شرکت کیجیے اور میل جول بڑھائیے۔ یہ لُبِ لباب ہے اس تحقیق کا جو حال ہی میں سیکڑوں بزرگ افراد پر کی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق، امریکا اور ہالینڈ کے طبی ماہرین نے مشترکہ تحقیق کے بعد یہ دریافت کیا ہے کہ وہ عمر رسیدہ افراد جو ملنسار ہوتے ہیں، میل جول رکھتے ہیں، محفلوں میں خوب شرکت کرتے ہیں اور سماجی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے ہیں، ان کا دماغ ایسے بوڑھوں کی نسبت زیادہ بہتر اور محفوظ رہتا ہے جو لوگوں سے زیادہ ملنا پسند نہیں کرتے اور گوشہ نشینی اختیار کرلیتے ہیں۔
یہ مطالعہ 63 سے 89 سال کے 217 افراد پر کیا گیا اور تین سال تک ان کا جائزہ لیا گیا۔ ان میں سے کئی افراد ایسے تھے جن میں دماغی بیماری ’’الزائیمر‘‘ کی وجہ بننے والا پروٹین ’’ایمائیلائیڈ بی ٹا‘‘ قدرے زیادہ مقدار میں موجود تھا، جس کی وجہ سے ان کے الزائیمر اور ڈیمنشیا جیسی دماغی بیماریوں میں مبتلا ہونے کا خدشہ بھی زیادہ تھا۔
ان افراد کی جسمانی و دماغی صحت اور سماجی سرگرمیوں پر مسلسل تین سال تک نظر رکھنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ عمر رسیدہ افراد جنہوں نے احباب سے میل جول جاری رکھا، محفلوں میں گرم جوشی سے شریک ہوتے رہے اور سماجی کاموں میں بھی پیش پیش رہے، ان تمام افراد میں تین سال بعد بھی الزائیمر کا سبب بننے والے پروٹین کے اثرات ظاہر نہیں ہوئے۔
اس کے برعکس، ایمیلائیڈ بی ٹا پروٹین کی اضافی مقداروں والے ایسے بزرگ جنہوں نے ملنا جلنا کم کردیا اور گوشہ نشین ہوگئے، ان میں تین سال کے اندر اندر اس پروٹین نے الزائیمر کی علامات نمایاں کرنا شروع کردیں۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ میل ملاپ اور محفلوں میں شرکت کی وجہ سے دماغی سرگرمیاں بھی اپنے معمول پر برقرار رہتی ہیں۔ نتیجتاً ایمیلائیڈ بی ٹا پروٹین کو اپنا اثر دکھانے کا موقع نہیں مل پاتا۔ گوشہ نشینی اور تنہائی میں دماغ پر ایسا کوئی دباؤ نہیں ہوتا لہذا یہ پروٹین بہت سکون سے اپنی کارروائیاں جاری رکھتا ہے۔
یہ مطالعہ امریکا کے برگہام اینڈ ویمنز ہاسپٹل اور میساچیوسٹس جنرل ہاسپٹل، اور ہالینڈ کی ماسترخ یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والے طبی ماہرین نے مشترکہ طور پر انجام دیا؛ جس کے نتائج ’’دی امریکن جرنل آف جیریاٹرک سائکیاٹری‘‘ کے حالیہ شمارے میں شائع ہوئے ہیں۔
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، اس وقت دنیا بھر میں الزائیمر اور اس سے وابستہ دیگر دماغی بیماریوں (بشمول ڈیمنشیا) کے مریضوں کی تعداد ایک کروڑ کے لگ بھگ ہے جس میں ہر سال دس لاکھ افراد کا اضافہ ہورہا ہے۔ یہ امراض عموماً 60 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کو لاحق ہوتے ہیں جو بتدریج اپنا اثر دکھاتے ہوئے، مریض کو موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔