- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
عام سی مچھلی نے شارک کو سالم نگل لیا!
کیلیفورنیا: شارک کو عام طور پر خونخوار اور دوسری مچھلیوں کو کھانے والی سمندری مخلوق سمجھا جاتا ہے۔ لیکن گزشتہ دنوں سمندر کی تہہ میں بنائی گئی ایک اچھوتی ویڈیو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ بظاہر معصوم اور بے ضرر دکھائی دینے والی مچھلیاں بھی شارک کےلیے موت کا پیغام بن سکتی ہیں۔
امریکا کی ’’نیشنل اوشیانک اینڈ ایٹموسفیرک ایڈمنسٹریشن‘‘ (NOAA) نے گزشتہ ہفتے ایک مختصر ویڈیو ریلیز کی جو کیلیفورنیا کے ساحل سے کچھ دوری پر سمندری تہہ میں، غیر انسان بردار آبدوز روبوٹ کی مدد سے بنائی گئی تھی۔ ویڈیو میں ایک ’’تلوار مچھلی‘‘ (سورڈ فش) سمندر کی تہہ میں مری پڑی ہے اور شارک مچھلیاں اسے بھنبھوڑنے میں مصروف ہیں:
البتہ اس ویڈیو میں 1 منٹ 42 سیکنڈ (1:42) پر منظر بدلتا ہے اور سمندری تہہ میں رہنے والی ’’ریک فش‘‘ (wreckfish) دکھائی دیتی ہے۔ پھر دور سے لیے گئے منظر کے ایک کونے میں روشن دائرہ نظر آتا ہے جس پر غور کرنے سے پتا چلتا ہے عام سی دکھائی دینے والی یہ ریک فش، پوری کی پوری شارک کو سالم نگلنے میں مصروف ہے۔ اس کے بعد زاویہ بدلتا ہے اور ریک فش کو قریب سے دکھایا جاتا ہے: ریک فش، شارک کو آہستہ آہستہ چبانے میں مصروف ہے۔
نوآ سے وابستہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اگرچہ وہ غیر انسان برادر آبدوزوں اور طاقتور کیمروں کی مدد سے سمندری تہہ کی فلم بندی کرتے رہتے ہیں لیکن ایسے نظارے کئی برسوں میں ایک دو بار ہی دیکھنے میں آتے ہیں۔ ان کے مطابق، یہ ریک فش تقریباً 8 فٹ لمبی تھی جبکہ اس کا شکار ہونے والی شارک ’’ڈاگ فش‘‘ قسم سے تعلق رکھتی تھی جس کی جسامت خاصی کم، یعنی تین سے چار فٹ تک ہوتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔