منگھو پیر روڈ پر سڑک کا تعمیراتی کام ڈیڑھ ماہ سے بند

سید اشرف علی  بدھ 17 جولائی 2019
کے الیکٹرک کی درخواست پر اسٹے آرڈر جاری کر دیا گیا، یہ منصوبہ ستمبر میں مکمل کیا جانا ہے
 فوٹو: فائل

کے الیکٹرک کی درخواست پر اسٹے آرڈر جاری کر دیا گیا، یہ منصوبہ ستمبر میں مکمل کیا جانا ہے فوٹو: فائل

کراچی: منگھوپیر روڈ پر سڑک کی تعمیر کا منصوبہ کے الیکٹرک اور وفاقی حکومت کے درمیان بجلی کے کیبل کی منتقلی اور آنے والی لاگت کے مسئلے کی نذر ہوگیا ہے، عدالت عالیہ نے کے الیکٹرک کی درخواست پر اسٹے آرڈر (حکم امتناع) جاری کر دیا ہے جب کہ ترقیاتی کام ڈیڑھ ماہ سے بند پڑا ہے۔

کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ(کے آئی ڈی سی ایل) کے ایک افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ وفاقی حکومت کے کراچی پیکیج کے تحت منگھوپیر روڈ جام چاکرو تا بنارس چوک 9کلومیٹر روڈ بین الاقوامی معیار کی تعمیر جائیگی،سڑک کی تعمیر سے قبل فراہمی آب کی 66انچ کی لائن تبدیل کی جارہی ہے اور نئی پائپ لائن ڈالی جارہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ پرانی پائپ لائن بوسیدہ ہوچکی ہے اور اس میں ہونے والے رساؤ سے سڑک کئی مقامات سے ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے، اگر پانی کی پائپ لائن تبدیل کیے بغیر سڑک تعمیر کردی جائے تو پانی کے رساؤ کی وجہ سے نئی سڑک کچھ ہی عرصے میں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائیگی، منصوبے کی تعمیر اتی لاگت کا نصف یوٹیلٹی لائنوں کی تبدیلی ومنتقلی میں خرچ کیا جارہا ہے۔

منصوبے پر آنے والی لاگت 2.4ارب روپے ہے جس میں سڑک کی تعمیر میں 1.7ارب روپے اور یوٹیلیٹی لائنوں کی تبدیلی و منتقلی میں بھی 1.7 ارب روپے خرچ کیے جارہے ہیں، فراہمی آب کی بلک لائن کی تبدیلی کے ساتھ دیگر پانی و سیوریج کی چھوٹی لائنوں کی تبدیلی اورگیس پائپ لائن بھی تبدیل کی جارہی ہے، سب سے زیادہ اخراجات پانی کی بلک پائپ لائن کی تبدیلی میں خرچ ہورہے ہیں۔

افسر کا کہنا ہے کہ اب تک جام چاکرو سے حبیب بینک فلائی اوور تک 7کلومیٹر پائپ لائن بچھائی جاچکی ہے، بقیہ 2کلومیٹر رہتی ہے، سڑک کی تعمیر بنارس سے لولین برج6کلومیٹر زیر تعمیر ہے، پانی کی پائپ لائن کی تنصیب کے دوران کچھ مقامات پر زیر زمین بجلی کے کیبلز متاثر ہوئے اور اس دوران علاقے کی بجلی کی فراہمی منقطع ہوئی تاہم کے الیکٹرک اور کے آئی ڈی سی ایل کے مشترکہ آپریشن سے آدھے سے ایک گھنٹے میں مرمت کرکے بجلی کی سپلائی بحال کردی گئی۔

پانی کی پائپ لائن کی تنصیب کے لیے کھدائی کے دوران مختلف مقامات سے زیر زمین بجلی کے کیبلز ظاہر ہوئے جو اپنی اصل جگہ سے آگے آگئے تھے جنہیں سیدھا کرکے پائپ لائن کے لیے جگہ نکالی گئی، اس عمل سے بجلی کے کیبلز کو کوئی نقصان نہیں ہوا،بجلی کے کیبلز اور پولز سڑک کی سائیڈ پر ہیں، کے الیکٹرک نے کیبلز کی منتقلی کے حوالے سے 5کروڑ روپے مانگے ہیں جو ہمارے خیال میںبہت زیادہ ہیں، اگر کے الیکٹرک زمینی حقائق کے ساتھ مطالبہ کرے تو کے آئی ڈی سی ایل وہ مطالبہ پورا کرنے کے تیار ہے۔

متعلقہ افسر نے کہا کہ کے الیکٹرک نے کے آئی ڈی سی ایل کے منصوبے کے خلاف عدالت عالیہ میں درخواست جمع کرادی ہے اور اسٹے آرڈر حاصل کرلیا جس کی وجہ سے پورے منصوبے پر ڈیڑھ ماہ سے ترقیاتی کام بند پڑا ہے۔

چیف فنانس آفیسر زبیر چنہ نے ایکسپریس سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ کے الیکٹرک کو رضامند کرنے کی کوشش کررہے ہیں، ماضی میں بھی ہم نے گرین لائن بس منصوبے کی تعمیرات کے دوران کے الیکٹرک کی ہائی ٹینشن لائن اور کیبلز وغیرہ کی منتقلی کے لیے 31کروڑ روپے ادا کیے تھے، اگر اب بھی کے الیکٹرک کی جانب سے justification کے ساتھ مطالبہ کیا جائے تو پورا کردیا جائے گا۔

دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک نے ایکسپریس کو بتایا کہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی (کے آئی ڈی سی ایل)کے گرین بس منصوبے پر کام کے دوران منگھوپیر کے علاقے میں کے بجلی کا انفرااسٹرکچر بھی متاثر ہوا۔

اس حوالے سے کے الیکٹرک کے صارفین کو بار بار بجلی کی بندش کا سامنا کرنا پڑا، کے الیکٹرک کی جانب سے متعلقہ انتظامیہ کو متعدد بار ناصرف اطلاع دی گئی بلکہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹیڈ (کے آئی ڈی سی ایل) سے منگھوپیر کے منصوبے سے منسلک کام کی تفصیلات بھی مانگی گئیں تاکہ بجلی کے انفرااسٹرکچر کی منتقلی کے حوالے سے خاطر خواہ اقدامات کیے جاسکیں۔

منصوبے سے وابستہ کاموں کی وجہ سے جب بجلی کا ترسیلی نظام مسلسل متاثر ہونے لگا تو کے الیکٹرک نے عدالت عالیہ سے اسٹے آرڈر (حکم امتناع) حاصل کیا،کے الیکٹرک کی ٹیم متعلقہ انتظامیہ کے ساتھ رابطے میں ہے اور بجلی کے انفرااسٹرکچر کی منتقلی کے حوالے سے تخمینے سے بھی ان کو آگاہ کیا گیا ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔