- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
نئی دواؤں کی تیزرفتار تیاری کےلیے چپ پر کیمیکل لیبارٹری بنا لی گئی
برلن: کارلسروہے انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی، جرمنی کے کیمیائی ماہرین نے ’’کیم بایوس‘‘ (chemBIOS) کے نام سے ایسی چپ تیار کرلی ہے جو ایک وسیع و عریض حیاتی کیمیائی تجربہ گاہ (بایوکیمیکل لیبارٹری) کا کام کرتے ہوئے نہ صرف ہزاروں نئے کیمیکلز کی تیاری بہت کم وقت میں کرسکتی ہے بلکہ زندہ خلیات کی مدد سے کسی خاص بیماری کے علاج میں ان مرکبات کی افادیت بھی فوری طور پر جانچ سکتی ہے۔ اس طرح نئی دوائیں بنانے کا ابتدائی مرحلہ بہت مؤثر اور تیز رفتار ہوجائے گا۔
واضح رہے کہ دوائی خصوصیات کے حامل کسی نئے مرکب کی تلاش سے لے کر اس مرکب پر مشتمل کوئی نئی اور مؤثر دوا کے بازار میں دستیاب ہونے تک میں 20 سال لگ جاتے ہیں جبکہ اس کا خرچہ بھی دو ارب ڈالر کے لگ بھگ آتا ہے۔ اس کام کی ابتداء کسی ایسے مرکب/ کیمیکل کی تلاش سے ہوتی ہے جو متوقع طور پر کسی بیماری یا تکلیف کے علاج میں مفید ثابت ہوسکے۔ اس مقصد کےلیے مختلف مادّوں کو آپس میں ملا کر کوئی نیا مرکب تیار کیا جاتا ہے اور پھر اسے پیٹری ڈش میں رکھے جاندار خلیات پر آزما کر یہ دیکھا جاتا ہے کہ وہ مرکب اس خاص مرض کے خلاف کوئی تاثیر رکھتا بھی ہے یا نہیں۔
اگر کیمیکل میں اس بیماری کے خلاف کچھ سرگرمی دیکھی جاتی ہے تو پھر اسے چوہوں پر آزمایا جاتا ہے؛ اور جب وہاں سے بھی خاطر خواہ کامیابی ملتی ہے تو پھر اس کی انسانی آزمائشیں شروع کی جاتی ہیں جو کئی مرحلوں پر محیط ہوتی ہیں۔ غرض یہ سارا عمل جب تک مکمل ہوتا ہے، تب تک ایک پوری نسل جوان ہوچکی ہوتی ہے۔
البتہ، اگر دوائی خصوصیات کے حامل نئے مرکبات کی شناخت کا عمل تیز ہوجائے تو نئی دواؤں کی تیاری پر آنے والی لاگت بھی کم ہوجائے گی۔ کیم بایوس چپ کے ذریعے 75 نئے مرکبات کی تیاری سے لے کر زندہ خلیوں پر ان کی آزمائش تک کا عمل صرف 3 دنوں میں مکمل کرلیا گیا جبکہ اس میں صرف ایک ملی لیٹر محلول استعمال کیا گیا۔
اس پیش رفت کی تفصیلات ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں آن لائن شائع ہوئی ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔