- ججوں کے خط کا معاملہ، سنی اتحاد کونسل کا قومی اسمبلی میں تحریک التوا جمع کرانے کا فیصلہ
- ضلع بدین کے ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کی موجودگی کی تصدیق
- غیرمتعلقہ پاسپورٹ برآمد ہونے پر پی آئی اے کی ایئر ہوسٹس کینیڈا میں گرفتار
- اگلے ماہ مہنگائی کی شرح کم ہو کر 21 سے 22 فیصد کے درمیان رہنے کا امکان
- اقتصادی بحالی اور معاشی نمو کے لیے مشاورتی تھنک ٹینک کا قیام
- اے ڈی ایچ ڈی کی دوا قلبی صحت کے لیے نقصان دہ قرار
- آصفہ بھٹو زرداری بلامقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب
- پشاور: 32 سال قبل جرگے میں فائرنگ سے نو افراد کا قتل؛ مجرم کو 9 بار عمر قید کا حکم
- امیرِ طالبان کا خواتین کو سرعام سنگسار اور کوڑے مارنے کا اعلان
- ماحول میں تحلیل ہوکر ختم ہوجانے والی پلاسٹک کی نئی قسم
- کم وقت میں ایک لیٹر لیمو کا رس پی کر انوکھے ریکارڈ کی کوشش
- شام؛ ایئرپورٹ کے نزدیک اسرائیل کے فضائی حملوں میں 42 افراد جاں بحق
- انٹربینک اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مزید مضبوط
- پی ٹی آئی قانونی ٹیم کا چیف جسٹس اور جسٹس عامر فاروق سے استعفی کا مطالبہ
- اہم چیلنجز کا سامنا کرنے کیلیے امریکا پاکستان کے ساتھ کھڑا رہے گا، جوبائیڈن کا وزیراعظم کو خط
- عالمی اور مقامی مارکیٹوں میں سونے کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوگیا
- اسٹاک مارکیٹ میں اتار چڑھاؤ کے بعد مندی، سرمایہ کاروں کے 17ارب ڈوب گئے
- پشاور بی آر ٹی؛ ٹھیکیداروں کے اکاؤنٹس منجمد، پلاٹس سیل کرنے کے احکامات جاری
- انصاف کے شعبے سے منسلک خواتین کے اعداد و شمار جاری
- 2 سر اور ایک دھڑ والی بہنوں کی امریکی فوجی سے شادی
ماضی میں جیسے ملک چلایا جارہا تھا اب ویسے نہیں چل سکتا، وزیراعظم
اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ماضی میں جیسے ملک کو چلایا جارہا تھا اب ویسے نہیں چل سکتا۔
گوجرانوالہ چیمبر آف کامرس کی اسلام آباد میں تقسیم انعامات کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ میں بار بار مدینہ کی ریاست کی بات کرتا ہوں، مدینہ کی ریاست میں طاقتور اور کمزور کے لیے ایک ہی قانون ہوتا ہے، طاقتور اور کمزور کے لیے الگ الگ قانون ہوں تو ریاست تباہ ہوجاتی ہے جب کہ جن معاشروں نے ترقی کی وہاں سب کے لیے ایک ہی قانون ہے، عدل و انصاف ریاست مدینہ کے اصول تھے۔
وزیراعظم نے کہا کہ ہم پاکستان کو عظیم ملک بنائیں گے، میری ملک سے باہر کوئی جائیداد اور کاروبار نہیں، میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے جب کہ منی لانڈرنگ کرنے والوں کے مفادات کچھ اور ہیں، جن پر کیسز ہیں ان سب کے رشتہ دار باہر بھاگے ہوئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک میں جو چھوٹی چوری کرتا ہے سب کو پتا ہے اس کے ساتھ جیل میں کیا سلوک ہوتا ہے، پچھلے سال جتنا ٹیکس ادا کیا اس کا نصف قرضوں کی ادائیگیوں میں چلا گیا، ماضی میں جیسے پاکستان کو چلایا جارہا تھا اب پاکستان ویسے نہیں چل سکتا۔
وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ لوگوں کو ایف بی آر پر اعتماد نہیں، ایف بی آر میں 700 ارب روپے کی چوری ہوتی تھی، ایف بی آر میں اصلاحات پر کام کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم نے سب کو ٹیکس نیٹ میں لے کر آنا ہے تاہم دباؤ ڈالنے والوں سے کہتا ہوں پیچھا ہٹا تو قوم سے غداری ہو گی، شناختی کارڈ کی شرط کی مخالفت وہ تاجر کر رہے ہیں جو اسمگلنگ کا سامان بیچتے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ 22کروڑ افراد میں سے 15 لاکھ ٹیکس دیتے ہیں، شبر زیدی نے بتایا کہ پاکستان کا 70 فیصد ٹیکس 300 کمپنیاں دے رہی ہیں، اگلے سال کے لیے پوری قوت سے 5500 ارب ریونیو اکٹھا کریں گے، ٹیکس نظام درست ہو تو قرضے بھی اتریں گے اور ترقیاتی کام بھی ہوں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔